بدین (عمران عباس) تین دن قبل کراچی ھائی کورٹ میں پولیس کے نقاب پوش اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں پر کیئے جانے والے تشدد کے خلاف بدین میں دوسرے دن بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بدین پریس کلب کے صدر تنویر احمد آرائیں اور ایوان صحافت کے صدر غلام مصطفی جمالی کی قیادت میں سینئر صحافیوں اللہ رکھیونعیم،عبدالمجید ملاح، شوکت میمن، ھارون گوپانگ، عبدالطیف زرگر، انیس میمن، غلام مرتضیٰ میمن، عبدالشکور میمن، سید اختر شاھ، سانون خاصخیلی، دودو پنہور، شفیع جونیجو، ارسلان آرائیں، اشفاق میمن، عمران عباس خواجہ، نور حسن سولنگی، اور دیگر نے بدین پریس کلب سے ایوان صحافت تک احتجاجی ریلی نکال کر دھرنا دیا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ پولیس کی زیادتیاں بھڑتی جارہی ہیں جسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ صحافی عوام کے نمائندے ہوتے ہیں جو ایوانوں تک ان کا آواز پہنچاتے ہیں اور حکومت پولیس کے ذریعے وہ آواز دبانا چاہتی ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ سیاسی تصادم میں صحافیوں کو شامل کرنا انہیں حراساں کرنے کی کوشش ہے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کمال خان چانگ، ڈاکٹر عزیز میمن اور بدین کے ایس پی خالد مصطفی کورائی کی جانب سے صحافیوں کو ایف آئی آر میں شامل کرنا انتہائی شرم کی بات ہے ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں انہوں حکومت پاکستان، چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور دیگر بالا حکام سے اپیل کی کے صحافیوں پر ہونے والے تشدد اور ان پر دائر جھوٹے مقدموں کا نوٹس لیکر ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔۔