لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ پولیس کو شرفا کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالتیں ہر حال میں شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں گی۔ گزشتہ روز جسٹس شاہد حمید ڈار نے کیس کی سماعت کے دوران مزید ریمارکس دیئے کہ ذاتی عناد میں پولیس اہلکار بیگناہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیتے ہیں، تاہم ایسے معاملات پر عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں۔
قبل ازیں چرس کیس میں ملوث ملزم لیاقت علی کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سابق ڈی آئی جی چوہدری تصدق نے زمین پر قبضہ کرنے کیلئے اسے ساڑھے تین کلو تیس گرام چرس کے جھوٹے مقدمہ میں پھنسا دیا۔ ملزم کے وکیل مقصود نے موقف اختیار کیا کہ پولیس اہلکار اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں، پولیس کے اس رویئے نے عام آدمی کو جرائم کی طرف راغب کر رکھا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کیخلاف چرس رکھنے کے شواہد نہیں ملے۔ جس پر عدالت نے ملزم لیاقت علی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔