پولیس اہلکار پر سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کا جرم ثابت نہیں ہو سکا

Protesters

Protesters

امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ ریاست مزوری میں اگست میں سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے مقدمے میں جیوری نے گولی چلانے والے پولیس اہلکار پر فردِ جرم عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد فرگوسن کے علاقے میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ہے۔

پیر کی شام گرینڈ جیوری کا فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی وکیل رابرٹ میکلاؤچ کا کہنا تھا کہ جیوری نے اس مقدمے کے ثبوتوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔
مائیکل براؤن کے اہلِ خانہ نے اس فیصلے پر ’شدید مایوسی‘ کا اظہار کیا ہے۔

مزوری کے علاقے فرگوسن میں پولیس اہلکار ڈیرن ولسن نے 18 سالہ مائیکل براؤن کو رواں برس 9 اگست کوگولی مار کر ہلاک کردیا تھا جس کے بعد علاقے میں فسادات ہوئے تھے۔ پولیس اہلکار کے حق میں فیصلے کی خبر عام ہوتے ہی سینکڑوں مظاہرین فرگوسن میں جمع ہوگئے اور علاقے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس پھینکی ہے جبکہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں اور مقامی دکانوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا ہے۔ ادھر مائیکل براؤن کے اہلِ خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم شدید مایوس ہیں کہ ہمارے بچے کا قاتل اپنے کیے کی سزا نہیں بھگتے گا۔‘

تاہم انھوں نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ’ہمیں اس نظام کو درست کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جس نے ایسا ہونے دیا۔‘ اس سے قبل گرینڈ جیوری کے فیصلے کے پیش نظر مزوری کے گورنر جے نکسن نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور نیشنل گارڈز کے 400 اہلکاروں کو کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے طلب کر لیا گیا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے اپیل کی کہ جیوری کے فیصلے کے خلاف احتجاج کو پرامن رکھا جائے۔ مائیکل براؤن کے قتل کے باعث علاقے میں نسلی کشیدگی میں اضافہ ہوا اور زیادہ تر سیاہ فام افراد یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ولسن پر قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔

پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کو اس واقعے کے بعد معطل کر دیا گیا تھا اور ان کی تنخواہ روک دی گئی تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب مائیکل براؤن کو گولی ماری گئی وہ اپنے ہاتھ بلند کر چکا تھا یعنی وہ نہتا تھا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار کے گولی چلانے سے قبل سیاہ فام نوجوان اور پولیس اہلکار کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی۔