کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) پولیس تھانہ کروڑ نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے رشوت لے کر الٹا ہم پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کر لیا۔
اگر انصاف نہ ملا تو بیوی بچوں سمیت تھانہ کے سامنے خود سوزی کر لونگا۔ یہ بات پاکستان آرمی کے ملازم نور خان نے اپنی بیوی نسیم اختر ، بیٹی 16 سالہ تسلیم تاج ، 9 سالہ مصباح اور 11 سالہ بیٹے حبیب نور کے ہمراہ گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ رمضان ، اسماعیل ، یعقوب ، عرفان اور ان کے والد غلام حسین وغیرہ نے چند روز قبل راستے کے تنازعے پر حملہ کر کے نور خان کی بیوی نسیم اختر ، تسلیم تاج ، 9 سالہ مصباح اور 11 سالہ حبیب نور پر تشدد کیا۔ نسیم اختر کے سر کے با ل نوچ لیئے اور 9 سالہ مصباح کا بازو توڑ ڈالا تھا۔
پولیس تھانہ کروڑ کے ایس ایچ او وقوعہ کے روز موقع پر گئے اور موقع سے ڈنڈے اور سر کے بالوں کا گچھا اٹھا کر اپنے ساتھ لائے تھے اور ملزمان کے ساتھ ساز باز کے ذریعے کاروائی سے گریزاں تھے۔ جب ہم نے تھانہ کے سامنے احتجاج کیا اور ڈی پی او کی گاڑی کے سامنے لیٹ گئے تو دوسرے روز ہمارا مقدمہ کر لیا گیا لیکن اس میں ڈنڈے اور بالوں کا کہیں ذکر نہ کیا گیا۔
ملزمان کو پکڑنے کی بجائے پولیس نے الٹا ہمارے خلاف بھی جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کر لیا ہے جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ حالانکہ اہل محلہ نے ایس ایچ او کو ہم پر ہونے والے ظلم اور زیادتی سے آگاہ کیا تھا۔ اس کے باوجود ہمیں انصاف فراہم نہیں کیا جا رہا۔ اگر ہمارے خلاف درج FIR خارج نہ ہوئی اور ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو بچوں سمیت تھانہ کے سامنے خود سوزی کر لونگا۔