فیصل آباد (جیوڈیسک) فیصل آباد پولیس تحریک انصاف کے احتجاج میں فائرنگ کرنے والے شخص کو جانتی تھی، 8 دسمبر سے پہلے کی تصاویر نے ڈھول کا پول کھول دیا، فیصل آباد میں 8 دسمبر کو تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران فائرنگ کے واقعے میں ایک کارکن حق نواز جان کی بازی ہار گیا تھا، واقعے کی ویڈیو کے ذریعے فائرنگ کرنے والا مرکزی کردار سامنے آیا تو پنجاب حکومت نے اس کی شناخت اور گرفتاری میں مدد کیلیے 50 لاکھ روپے کے انعامی رقم کا اشتہار دے دیا۔ فیصل آباد پولیس نے انعام کے لالچ میں ملزم کی شناخت جاننے کے باوجود بے خبری کا ڈراما کر کے پنجاب حکومت سمیت سب 10 روز تک ماموں بنائے رکھا۔ 19 دسمبر کو پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کی گرفتاری اور شناخت الیاس عرف طوطی کے طور پر ظاہر کردی۔ اب 8 دسمبر واقعے سے کچھ دن قبل بنائی گئی تصاویر نے پولیس ڈرامے کا پول کھول دیا ہے، ان تصاویر میں سی پی او ڈاکٹر سہیل تاجک کے ہاتھوں پولیس چوکی رتنا کے افتتاح کے وقت یہ ملزم بغل میں کھڑا ہے۔
پولیس کےدیگر افسران بھی موقع پر موجود ہیں ۔ان تصاویر نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ پولیس افسران کے ساتھ ساتھ موجود رہنے والے کو پولیس کیسے 10 روز تک شناخت نہیں کر سکی۔ ذرائع کے مطابق مقامی پولیس نے حکومت پنجاب سے غلط بیانی کر کے الیاس عرف طوطی کو نامعلوم ظاہر کرکے 50 لاکھ کی انعامی رقم کا اعلان کرایااور خود یہ رقم حاصل کرنے کے چکرمیں ہے۔