اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق چیرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری اور پولیس اہلکار کا معاملہ نیا رخ اختیار کیا گیا ہے جس کے تحت اہلکار کو تھپڑ مارنے والا نیئر بخاری کا بیٹا نکلا جسے وہ اپنا محافظ بتاتے رہے۔
سابق چیرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری ایف ایٹ کچہری پہنچے تو اسلام آباد میں شدید سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت کے مرکزی دروازے پر کھڑے ہیڈ کانسٹیبل ریاض نے انہیں تلاشی دینے کا کہا جس پر نیئر بخاری غصے میں آ گئے اور اسے دھکے دیئے جب کہ اسی دوران ان کے ساتھ کھڑے شخص نے بغیر سوچے سمجھے پولیس اہلکار کو تھپڑ رسید کردیا اور سنگین نتائج کی بھی دھمکیاں دیں۔
نیئر بخاری اور پولیس اہلکار کے درمیان تلخ کلامی کے واقعہ اس وقت ایک نیا رخ اختیار کرگیا جب اہلکار کو تھپڑ مارنے والا نیئر بخاری کا بیٹا نکلا۔ پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے والے شخص کو نیئر بخاری اپنا محافظ بتاتے رہے لیکن وہ ان کا بیٹا اجرار بخاری ہے۔ ایکسپریس نیوز کی جانب سے واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو چلائے جانے کے بعد اہلکار کو تھپڑ مارنے والے شخص کی نشاندہی ہوئی جس پر نیئر بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تھپڑ مارنے والے شخص سے متعلق کسی بھی قسم کے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔
دوسری جانب واقعے کا مقدمہ دوپہر کو تھانہ مارگلہ میں متاثرہ پولیس اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس میں تھپڑ مارنے والے شخص کو نیئر بخاری کا محافظ ظاہر کیا گیا تھا تاہم پولیس کا کہنا ہےکہ اگر اہلکار کو تھپڑ مارنے والا نیئر بخاری کا بیٹا ہے تو اسے بھی مقدمے میں نامزد کیا جائے گا۔
ایس ایچ او تھانہ مارگلہ کے مطابق مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، حاضر سروس سرکاری اہلکار کو ڈیوٹی سے روکنا اور دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں اس لئے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ سابق چیئرمین سینیٹ ہونے کے باعث نیئر بخاری کی گرفتاری میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں جس کی بنا پر انہیں فوری طور پر حراست میں نہیں لیا جاسکتا تاہم مقدمے میں نامزد دوسرے شخص کو ضرور گرفتار کیا جائے جب کہ قانونی ماہرین کا کہنا ہےکہ پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے پر 3 سال قید اور جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔
ادھر آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین نے بھی پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیئر حسین کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ہمارے جوان ہتھیلی پر جان رکھ کر ڈیوٹیاں سر انجام دیتے ییں، اہلکاروں کے ساتھ اس قسم کی حرکت ناقابل برداشت ہے اور قانون کی پابندی سب پر فرض ہے، واقعہ کو مثال بنائیں گے۔
خصوصی بات کرتے ہوئے نیئر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ سویلین کپڑوں میں ایک شخص نے مجھے چھونے کی کوشش کی جس پر سرکاری محافظ نے اسے دھکا دیا تاہم میں نے اسے تھپڑ نہیں مارا جب کہ میرے خلاف قائم کردہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے اور ایف آئی آر دیکھنے کے بعد ہی آئندہ کی حکمت عملی طے کروں گا۔