اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں حکومت جب چاہے 10 پولیس اہلکار بھیج کر تحریک انصاف کی دھرنی کو صاف کرا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں برطانیہ اور امریکا کی جانب سے پولیس کو ساز و سامان کی فراہمی کی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے حملہ آوروں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن دہشتگردی کے خلاف جنگ کی ساری ذمہ داری ہمارے سر آگئی، دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
اس جنگ سے پاکستانی عوام مشکلات کا شکار ہیں، پاکستان میں دشمن اندر بیٹھاہے،اس لئےان سے لڑنا مشکل ہے مگر ہماری فورسز لڑرہی ہیں، داخلی سیکیورٹی کے معاملات کے مختلف نکات پرعملدر آمد شروع ہوچکا ہے،دہشتگردی کی متعدد وارداتیں موثر حکمت عملی سے روک دی گئیں ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ریاست کی طاقت ہمیشہ موثر ہوتی ہے، ڈی چوک میں 30، 40 لوگوں کا دھرنا ہے، ہم چاہیں تو کبھی بھی 10 پولیس اہلکاروں کو بھیج کر اسلام آباد میں جاری دھرنی کو صاف کرادیں کیونکہ اگر گرفتاریاں ہوئیں تو شور مچایا جائے گا کہ سیاسی گرفتاریاں ہیں۔ وفاقی حکومت کو 30 نومبر کے جلسے کے لئے تحریک انصاف کے جلسے کی درخواست مل گئی ہے جس پر غور ہورہا ہے اور کل تک اس سلسلے میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔
اگر 30 نومبر کو سیاسی جلسہ ہوتا ہے تو وہ جمہوری عمل ہے، حکومت پرامن سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن کسی کو پارلیمنٹ یا سرکاری اداروں پر یلغار کی اجازت نہیں دی جائےگی، اسلام آباد میں اس وقت بھی سیکشن 245 نافذ ہے سیکڑوں فوجی جوان اور سیکیورٹی اہلکار الرٹ ہیں جنہیں کسی بھی وقت ضرورت پڑنے پر بلایا جاسکتا ہے۔ ضرورت پڑی تو پہلی دفعہ واٹرکینن کا استعمال کیا جائے گا۔
اس سے قبل اے ایس پی رینک کے پولیس افسران کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اس وقت گھمبیر مسائل سے دوچار ہے،ملک کا سب بڑا مسئلہ قومی سلامتی کا ہے۔
ملک اور قوم جانوں کا نذرانہ دینے والوں کا قرض کبھی نہیں اتارسکتے، پولیس اہلکار قوم کے محافظ ہیں، موجودہ صورت حال میں پولیس کو عوام کے ساتھ بہتر اور گہرے رابطوں کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ملک میں حلال اور حرام کا فرق مٹ گیا ہے، امید ہے تربیت یافتہ افسران روایتی افسران نہیں بنیں گے۔