فیصل آباد (جیوڈیسک) فیصل آباد میں مسلم لیگ نواز کے ایم پی اے کی جانب سے حملے کی رپورٹ حساس اداروں نے وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دی جس میں ایم پی کو قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں تبایا گیا ہے کہ ایم پی اے پہلے بھی منشیات فروشوں کی سر پرستی کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت کے بعد شعیب ادریس گرفتاری پر رضامند ہو گئے ہیں۔حساس اداروں نے تھانہ کھرڑیانوالہ میں گھس کر ساتھیوں کو چھڑوانے اور پولیس پر تشدد کرنے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بجھوا دی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم پی اے شعیب ادریس نے 30 سے 40 افراد کے ساتھ مل کر تھانے پر حملہ کیا۔
تھانے کا دروازہ بند ہونے کے باوجود ساتھیوں کے ہمراہ دیوار پھلانگ کر اند داخل ہوا اور ایس ایچ او خالد پرویز پر تشدد کیا، دوران تشدد اے ایس آئی ریاست کے تین دانت ٹوٹ گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایم پی اے شعیب ادریس پہلے بھی منشیات فروشوں کی سرپرستی کے علاوہ مختلف ویگن سٹینڈز سے بھتہ بھی وصول کرتا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لیگی ایم پی اے نے جس اشتہاری کو پولیس سے چھڑوایا اس کے سر کی قیمت ایک لاکھ روپے مقرر تھی۔ دوسری طرف پارٹی قیادت نے رانا شعیب سے استعفیٰ لینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی ہدایت کے بعد شعیب ادریس گرفتاری پر رضامند ہوگئے۔