بلوچستان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر حملے کے حوالے سے تین پولیس افسروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کی شب جاری کیے جانے والے ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلی بلوچستان ثنااللہ زہری نے سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کی ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں سکیورٹی کے حوالے سے غفلت کامرتکب پائے جانے پر ان افسروں کو معطل کیا۔
جن افسروں کو معطل کیا گیا ان میں کمانڈنٹ (ڈی آئی جی) پولیس ٹریننگ کالج کیپٹن (ر) طاہر نوید، ڈپٹی کمانڈنٹ (ایس ایس پی) یامین خان اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر پولیس ٹریننگ کالج محمد اجمل شامل ہیں۔ اعلامیے کے مطابق اس سلسلے میں مزید کارروائی جاری رہے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف فوری کارروائی کا مقصد آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہے اور آئندہ کوئی بھی افسر یا اہلکار کوتاہی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے اس سانحے کی ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے جوڈیشل انکوائری کے لیے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کو درخواست بھی بھیج دی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن تمام واقعہ کی چھان بین، ذمہ داروں کا تعین اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے بریگیڈیئر بلال علی کی سربراہی میں سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (مشترکہ تحقیقاتی ٹیم) تشکیل دے دی گئی ہے۔
جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن اعتزاز گورایہ، ایف سی اور تمام متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔