پولیس کا ہے کام مال بنانا

Police

Police

تحریر: کامران لاکھا
محکمہ پولیس میں سپاہی سے لے کر تقریباً ہر بڑے افسر تک بتدریج پیسے بٹورنے کے چکر میں رہتا ہے۔ منتھلی کے نام پر ہر تھانہ کم وپیش اپنا حصہ و صو ل کرتا ہے۔اکثر تھانیدار تھانے کی حدود میں ہی منتھلی طے کر لیتے ہیں رشوت ،بدعنوانی میں ملوث ان اہلکاروں کے تعلقات ایم این اے ،ایم پی اے اور دیگر اعلیٰ شخصیات سے ہوتے ہیں ۔جرم ثابت ہونے کے باوجود اثرورسوخ کے بل بوتے پر نہ صرف اپنے عہدے کے بلکہ اپنی پسند کے تھانے میں ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔

ضلع راجن پور کے بیشتر باشندے پولیس کی کارکردگی اور ان کے مطالبوں کی وجہ سے اس قدر پریشان ہیںکہ اکثریت کی یہی دعا ہوتی ہے کہ اللہ کسی دشمن کو بھی تھانے کی منہ نہ دکھائے ۔شاید وہ جانتے ہیں کہ حوالدار سے لے کربڑے افسر تک سبھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کیلئے تیار بیٹھے ہوتے ہیں بار بار معطل کیے جانے کے بعد بھی وہ حاضر لائن ہو جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ہمارے تھانوں کا باوا آد م ہی نرالا ہے نوکری سے بر خاست اور پھر بحال ہونے کے بعد بھی ضمیر فروش اپنا دین و ایمان فروخت کرکے دن دگنی رات چوگنی دولت کمارہے ہیں۔

محکمہ پولیس سے لے کر تھانیدار ،سب انسپکٹر، انسپکٹر عرض پر اہلکار بتدریج پیسے بٹورنے کے چکر میں رہتا ہے ۔ان لوگوں نے منتھلیوں کے نام پر بھی لاکھوں بٹورے اور بٹور رہے ہیں۔ضلع راجنپورمیں بھی یہ دھندہ عروج پر ہے ۔تھانیدار شہر کے مختلف علاقوں سے منتھلی وصول کرتے دکھائی دیتے ہیں۔محکمہ پولیس کے ایس ایچ اوکی زیر نگرانی جوائ،جسم فروشی کے اڈے چلائے جا رہے ہیں ۔اس دھندے میں ملوث افراد سے منتھلی وصول کی جاتی ہے اکثرسب انسپکٹر تھانیدارکی حثیت سے اپنے کام میں دلچسپی لیتے ہیں ان کی یہ دلچسپی اپنے مفادات کی وجہ سے ہوتی ہے۔

Crime

Crime

کیونکہ تھانیدار وں کو بہت سے جرائم کی ان سے پہلے خبر ہوتی ہے۔اکثر تھانیدار تھانے کی حدود میں ہی مک مکا اور منتھلیاں طے کر لیتے ہیں اور کچھ عرصے بعد وہ ایس ایچ او اور انسپکٹر کی حثیت سے اپنے فرائض ادا کرنے لگ جاتے ہیں ۔جس طرح وہ اپنے عہدے تک پہنچتے ہیں اسی طرح ان کی منتھلیوں میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔محکمہ پولیس کے اہلکار ایک دوسرے کے اڈے اور بھید جانتے ہیں اورایک دوسرے کے کام سے چشم پوشی کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھتے ہیں۔

اسی طرح راجن پور، فاضلپور، محمد پور،جام پور، داجل میں ہر افسر نے منتھلیاں رکھی ہوئی ہیں۔ لوگ ان کے دلدل میں پھسنے پر مجبور ہیں ۔ ان کی منتھلیاں رکھی ہوئی ہیں اور ان کی وجہ سے وہ کئی بار معطل کیے جاتے ہیں معطل کیے جانے کے باوجود کچھ عرصہ بعد دوبارہ واپس آجاتے ہیں ضلع راجن پور کے کئی شہروں میں بھی پولیس کے کارہائے نمایاں کسی سے ڈھکے چپھے نہیں ہیں۔جو ناجائز دھندے کرنے والوں کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے ۔حد تو یہ ہے کہ تھانوں میں حقدار کے ساتھ ناانصافی معمول کا حصہ ہے۔

اعلیٰ پولیس افسروں کی دوستیاں اور ان کے تعلقات جعل سازوں اوربد نام زمانہ افراد سے گہری ہیں۔ اس کے ارد گرد ان کے پا لتو منجران کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے انہیں سب اچھا ہے کی رپورٹس دیتے ہیں ۔قابل غور امر یہ ہے کہ جس ملک میں قانون بنانے والے ہی قانون کی نظر انداز کر دیں اور سر کردہ افراد بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا نہ بھولیں۔تواس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔

KAMRAN LAKHA

KAMRAN LAKHA

تحریر: کامران لاکھا جامپور
03329176666