پاکستان (جیوڈیسک) عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ ہفتے پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد اس سال پاکستان میں سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 75 ہوگئی ہے۔ اس اضافے کے ساتھ عالمی سطح پر پولیو کے اس سال سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 84 ہو گئی ہے جبکہ پاکستان کے علاوہ ایکواٹوریل گنی میں بھی ایک پولیو کا نیا کیس سامنے آیا ہے۔
پاکستان میں سامنے آنے والے چار کیسز میں سے دو شمالی وزیرستان میں جبکہ باقی دو کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کی انسدادِ پولیو مہم 4 جون کو پاکستان کی نیشنل ہیلتھ سروسز کی وفاقی وزارت نے پانچ سالوں کے لیے قومی سطح پر حفاظتی ٹیکوں کے منصوبے کا اعلان کیا جس میں پولیو کو دیگر بیماریوں کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزیرِ مملکت سائرہ افضل تارڑ نے دارالحکومت اسلام آباد میں اس نئے منصوبے کی تقریبِ رونمائی میں بتایا تھا کہ اس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، ویکسین کے بارے میں عام لوگوں کے تاثرات کو بہتر کیا جائے گا اور روٹا اور پی سی وی جیسی نئی ویکسینیں متعارف کروائی جائیں گی۔
وزیرِ مملکت سائرہ افضل تارڑ نے یہ بھی بتایا کہ بہت عرصے بعد حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کو وفاق نے اپنے ہاتھوں میں لیا ہے، تاکہ منظم طریقے سے اس کے لیے وسائل اور اہداف کی نگرانی کی جائے۔ عالمی ادارۂ صحت کی طرف سے حال ہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک سفر پر پابندی کے خدشے کے پیش نظر حکومت ِ پاکستان نے بیرون ملک سفر کرنے والے تمام مسافروں کو یکم جون سے ہوائی اڈوں پر پولیو کے قطرے پلانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے پانچ مئی کو جاری ہونے والی ہدایات میں پاکستان، شام اور کیمرون کو پولیو کے پھیلاؤ کے حوالے سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے ان ممالک کے شہریوں کو بیرونِ ملک سفر سے قبل لازماً پولیو کے قطرے پلائے جانے کو کہا تھا۔