پولیو

Polio Vctims

Polio Vctims

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم

پولیو اعصاب کو کمزور کرنے والی ایک موذی بیماری کانام ہے پولیو ایک سنگین اور مہلک متعدی بیماری سمجھی جاتی ہے۔پولیو Poliomyelitis ایک بیماری کا نام ہے پولیو کا وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں فوری طور پہ پھیلتا ہے جس سے دوسرا شخص متاثر ہونے کے بعد پولیو میں مبتلا ہو جاتا ہے وائرس ایک متاثرہ شخص کے گلے اور آنتوں میں رہتا ہے یہ منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور ایک چھینک یا کھانسی کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے اگرچہ عام طور پر یہ وائرس ایک متاثرہ شخص کے پاخانہ اور گیس سے بھی پھیل سکتا ہے اس کے ساتھ اگر آپ کے اپنے ہاتھوں پر پاخانہ لگ جائے تو بھی آپ کو پولیو وائرس متاثر کر سکتا ہے یہ وائرس آپ کے اپنے منہ کو چھونے سے بھی آپ کی جلد پر آجاتا ہے جو آپ کے ساتھ ساتھ ہر چیز کو آلودہ کر دیتا ہے رفع حاجت کے بعد بغیر ہاتھ دھوئے کھانے والی اشیاء کو چھو لیا جائے اور دوسرا کوئی فرد اس ان اشیاء کو چھو لے توبھی دوسرافرد پولیو وائرس سے متاثر ہو جاتا ہے یہ وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں فالج (جسم کے حصوں کو حرکت نہیں دے سکتے ) ہو سکتا ہے عام طور پر اس بیماری کا شکار بچے ہوا کرتے ہیں لیکن بالغ افراد میں اس کے شکنجے میں آ سکتے ہیں اس کی پانچ اقسام ہوتی ہیں خاموش پولیوSilent polioیہ بچوں میں عام ہوتا ہے اور جن خاندانوں میں یہ مرض پہلے سے موجود ہو اسے خاموش پولیو کہا جاتا ہے۔

یہ بچے کی غذائی نالی میں موجود ہوتا ہے یہ علامات ظاہر نہیں کرتا، ابورٹوو پولیو Abortive polio اس قسم میں وائرس کا حملہ شدید ہوتا ہے یہ قسم زیادہ پائی جاتی ہے لیکن نظامِ عصاب کے علاوہ دیگر جسمانی نقائص پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں اس وائرس سے5 سال کی عمر سے لے کر 50 سال کی عمر تک کے افراد متاثر ہوتے ہیں اس قسم میں خواتین زیادہ مبتلا ہوسکتی ہیں بالخصوص حاملہ خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں، نون پرالیٹک پولیوNonـParalytic polio اس میں عصابی کمزوری بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اس کے باجود نظام اعصاب کو مستقل نقصان نہیں ہوتا صرف سوزش ہوتی ہے جو بعد میں ٹھیک ہوجاتی ہے۔

پرالیٹک پولیو Paralyticl polioاس قسم میں عصابی نظام پر شدید حملہ ہوتا ہے اور نظامِ عصاب مکمل کر پر کام کرنا بند کردیتے ہیں، بلبو اسپائنل پولیو Bulbo spinal polio اس قسم کے وائرس متاثرہ شخص کو مفلوج بنا سکتے ہیں۔ اس میں نظام تنفس مفلوج ہوجاتا ہے لہذا مریض کا سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے اور سانس لینے کی سہولت ختم ہوجاتی ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔پولیو 1998 میں تقریباً دنیا کے تمام ہی ممالک میں موجود تھا اور براعظم افریقہ کے تمام ہی ممالک اس وائرس سے شدید متاثر تھے 2013ء میںدنیا بھر میں پولیو کے 299 کیس سامنے آ ئے وطن عزیز پاکستان میں 46،نائجیریا میں49اور ہمسایہ ملک افغانستان میں 7پولیو کے کیس سامنے آئے جبکہ بھارت کو 2011 میں اورنائجیریا کو 2014 میں پولیو فری ممالک قرار دے دیا گیا اور اب پولیو صرف پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے۔

پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر لوگوں میں عام طور پر یہ علامات نظر آئیں گی گلے کی سوزش ،بخار ،تھکاوٹ ،قے یا متلی ،سردرد پیٹ میں دردکا پیدا ہونا،اعصاب اور کمر کے پٹھوںکا کھنچائووغیرہ واضح رہے کہ یہ علامات عام طور پر 2 سے 5 دن کے بعد اپنے طور پر دور ہو جاتی ہیں پولیو وائرس انفیکشن کے ساتھ لوگوں کے ایک چھوٹے تناسب کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے جس سے دوسرے وائرس زیادہ سنگین علامات کے ساتھ نظر آتا ہے پولیو وائرس انفیکشن ہر 25 افراد میں سے تقریبا 1 میں پایا جاتا ہے جبکہ فالج پولیو وائرس انفیکشن کے ساتھ ہر 200 لوگوں میں سے ہر1 میں پایا جاتا ہے۔

دونوں بازو، ٹانگوں میں کمزوری یا فالج یہ مستقل معذوری اور موت کی بھی واقع ہوسکتی ہے کیونکہ پولیو کے ساتھ منسلک سب سے زیادہ شدید علامت یہی ہوتی ہے۔ 2 دن کے اندر وائرس انہیں سانس لینے میں مشکل پیدا کردیتا ہے اور پٹھوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس کی باقاعدہ علامات 1 سے 2 ہفتوں کے اندرظاہر ہوجاتی ہے وائرس کئی ہفتوں تک باوجود اس کے کہ ایک متاثرہ شخص بار بار اپنا چہرہ دھوئے پولیو وائرس چہرے پر رہ سکتا ہے یہ بھی واضح رہے کہ پولیو وائرس خوراک اور پانی کے اندر مل کر ان کو بھی آلودہ کر سکتا ہے اس وائرس کا حملہ موسم گرما اور مون سون میں ہوا کرتا ہے۔

پولیو سے حفاظت کا عالمی دن 24 اکتوبر کومنایا جاتا ہے اس موقع پر عالمی ادارہ صحت، محکمہ صحت، اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور صحت کے شعبہ میں خدمات سر انجام دینے والی این جی اوز کے زیر اہتمام مختلف شہروں میں کانفرنسز، ورکشاپس، مذاکروں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے پولیو سے بچائو کے لئے اس کی ویکسین کے چند قطرے پلانے سے وطن عزیز کے نونہالوں کا مستقبل روشن بنایا جا سکتا ہے پولیو ویکسین سے تقریبا تمام بچوں (100 میں سے 99 بچے) کو پولیو سے حفاظت یقینی ہوجاتی ہے پولیو ویکسین کے علاوہ ہومیو پیتھک ادویات لیتھائرس ،ہائپریکم ،تھوجا،جلسی میم اور امبالیکا آف سے بھی استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے پولیو کی روک تھام کے لئے ہم سب کا فرض ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اس موذی مرض سے نجات دلانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں تاکہ ہمارے قوم کے معماروں کا مستقبل روشن ہو جائے۔

Dr. B.A. Khurram

Dr. B.A. Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم