کراچی (جیوڈیسک) لیاقت یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر نوشاد اے شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس وبائی صورت اختیار کر رہا ہے جس سے ہمارے بچوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، اگر قابو نہ پایا گیا تو 10 سال میں 2 لاکھ بچے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
بچوں کو ویکسین پلانے اور مہم کو کامیاب بنانے میں میڈیا اہم کردارادا کررہا ہے، یہ بات انھوں نے لیاقت یونیورسٹی میں پولیو اور میڈیا کے لیے آگہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے۔
کہی جس میں کراچی کے صحافیوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا، ورکشاپ میں سرسید اسپتال کے پروفیسر آف میڈیسن پروفیسر زمان شیخ،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے ڈاکٹر منصور احمد، ملیریاکنٹرول پروگرام کی سندھ کی سربراہ ڈاکٹر ناہید جمالی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
وائس چانسلر پروفیسر نوشاد شیخ نے کہا کہ دنیا بھر میں 1954 میں پہلی بار پولیو وائرس سامنے آیا تھا، 1988 میں اس وائرس پر قابو پالیا گیا تھا اور 99 فیصد وائرس کا خاتمہ کردیا گیا تھا لیکن پاکستان میں پولیو وائرس نے تباہی پھیلارہا ہے اوررواں سال کے دوران اب تک 237 بچے اس وائرس کا شکار ہوکر معذور ہوگئے جبکہ وائرس کی شدت بھی برقرارہے جس سے 5 سال عمر تک کے بچوں کوشدید خطرات لاحق ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں پولیو وائرس سے 69 بچے رپورٹ ہوئے تھے لیکن امسال وائرس کراچی میں شدت کے ساتھ حملہ آور ہے اور کراچی میں وائرس کی تصدیق عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے سیوریج کے پانی میں کردی ہے۔
عالمی اداروں نے پاکستان میں تواتر کے ساتھ رپورٹ ہونے والے پولیو وائرس پر حکومت سے متعدد بارسخت تشویش کااظہار بھی کیا ہے اوراس بات کا بھی ڈر ہے کہ عالمی ادارے پولیو وائرس کے خاتمے کے حوالے امداد بند نہ کردے، اگر پاکستان میں عالمی اداروں نے امداد بندکردی توتباہی مچ جائے گی اور پاکستان کو صحت کے شعبے میں شدید مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔