کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے اگلا مہینہ سیاسی گہماگہمیاں لے کر آرہا ہے اور اس کی تیاریاں ایک ماہ پہلے سے شروع ہوتی نظر آرہی ہیں۔ موقع ہے 18 اکتوبر کا۔
نو سال پہلے سن دوہزار سات میں اس دن پارٹی رہنما اور سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کئی سال بعد وطن لوٹی تھیں اور ان کے استقبال کے لئے ہزاروں افراد ائیرپورٹ پر موجود تھے۔
وہ ایک لمبے قافلے کی صورت میں ایک بڑے سے ٹرک پر سوار ہوکر ائیر پورٹ سے اپنی رہائش گاہ کلفٹن جارہی تھیں مگر رش کے سبب قافلہ چیونٹی کی رفتار سے چل رہا تھا اور جیسے ہی شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا زور دار دھماکا ہوگیا۔ بے نظیر بھٹو اس دھماکے میں محفوظ رہیں مگر درجن بھر سے زائد کارکن موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ کچھ دوران علاج بعد میں انتقال کرگئے۔
تبھی سے پیپلز پارٹی اپنے کارکنوں سے اظہار ہمدردی کے لئے اس دن ریلی یا جلسہ کا اہتمام کرتی آئی ہے جبکہ جس مقام پر یہ دھماکا ہوا تھا وہاں ایک یادگار بھی تعمیر کی گئی ہے جسے ’’سانحہ کارساز کے شہدا کی یادگار‘‘ کہا جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس بار بھی کراچی میں ہونے والے ایک اجلاس کی صدارت کے دوران اگلے ماہ ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا نمائندوں سےبات چیت کے دوران کراچی کے بلدیاتی مسائل کے حل پر زور دینے کےعزم کا اظہار کیا۔
ریلی کا اعلان ہوتے ہی پارٹی کارکنان اور رہنما انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ ریلی کا روٹ، مقام خطاب طے کرنے کے لئے تبادلہ خیال کیا جارہا ہے جبکہ پوسٹ چھاپنے، بینر بنانے اور نعروں کا تعین کرنے کے لئے ابھی سے کارکنوں کا جوش اور جذبہ دیدنی ہوگیاہے۔