پیو خوش فہمی میں رہتا ہے کہ وہ پپو ہے اور وہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن دنیا والے پپو بے وقوف بنا جاتے ہیں ، برصغیر پاک و ہند میں اس وقت میری نظر میں دو پپو ہیں ایک پپو کی ماں سیاسی تربیت کر رہی ہے دوسرے پپو کا باپ سیاسی تربیت کر رہا ہے اور دونوں پپوں کی سیاسی حیثیت میں سے ایک کا اندازہ جولائی 2018 میں لگ جائے گا اور دوسرے کا 2019 میں۔
دونوں پپوں میں سے ایک کا تعلق بھارت سے ہے جی تصویر سے آپ پہچان گئے ہوں گے ، دوسر کو آپ جانتے ہیں ، یہاں تذکرہ بھارتی پپو یعنی راہول گاندھی کی ہو جائے ، راہول گاندھی اس وقت بھارتی کی بڑی سیاسی پارٹی کانگریس جس کی بنیاد رکھے کو 138 سال ہو چکے ہیں کے صدر ہیں۔ ،
پیو یعنی راہول گاندھی اس وقت بہت پرعزم ہیں کہ وہ 2019 میں اس کی جماعت کانگریس واضع برتری حاصل کر لے گی اور وہ بھارت کے وزیر اعظم بن جائیں گے ، لیکن پپو کی پارٹی کا گرافک اوپر جانے کی بجائے کم ہو رہا ہے ، جس کی بنیاد وجہ بھارت میں تصب پسند سوچ اور رویے ہیں ، جہاں زبان ، ذات پات ، اور برادری کی بنیاد پر بہت زیادہ معاشرتی تفریق پائی جاتی ہے ، راہول کی ماں سونیا گاندھی عیسائی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں 1946 کو اٹلی کے شہر لوسیانا میں پیدا ہوئیں تھیں اور 1968 میں راجیو گاندھی سے شادی کرنے کے بعد ہندوستانی بن گئی ، جبکہ راہول کی دادی بھی پارسی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں ، ان وجوہات کو بنیاد بنا کر سیاسی حریف راہول کو ہندو اور ہندوستانی تصور نہیں کرتے اور الیکشن میں پپو کے خلاف یہی کارڈ استعمال کرتے ہیں۔
گزشتہ چار سالوں میں پپو کی جماعت گانگریس بری طرح ناکام ہو رہی ہے ، چار سال کے دوران 17 ریاستوں میں ریاستی الیکشن ہوئے ہیں جن میں سے کانگریس کو تین ریاستوں میں کامیابی ملی ہے ، اور یوں نہ سمجھا جائے کہ کانگریس کی ناکامی سے بی جے پی کو زیادہ فتح ملتی رہی ہے بلکہ ایسا ہے بھارت میں حیران کن طور پر ابتک چھوٹی پاڑٹیوں کو کامیابی ملتی رہی ہے۔ کانگریس اس وقت بھارت کے 2.5 فیصد پر حصے پر حکومت کر رہی ہے جو آئندہ 2019 کے الیکشن میں پپو کے لیے بڑی پریشانی ہے۔
حالیہ 12 مئی کو بھارتی ریاست کرناٹک میں ہونے والے الیکشن کے نتائج دو دن بعد 15 مئی کو سامنے آئے جس میں کوئی ایک جماعت وہاں حکومت بنانے میں ناکام رہی 222 نشستوں میں سے بی جے پی نے 104 کانگریس نے 78 اور جنتادل سیکولر نے 38 جبکہ 2 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ، تقریباً 5 کروڑ ووٹرز کا ٹرن آوٹ 70 فیصد رہا ، جس میں 37 فیصد کانگریس ، 36 بی جے پی اور باقی جنتا دل اور آزاد امید وار لے گئے۔
کرناٹک کے الیکشن میں جنتال دل سیکولر اس وقت کینگ میکر پارٹی ابھر کر سامنے آئی ہے اور اس کے بغیر کوئی بھی جماعت حکومت نہیں بنا سکتی ، سننے میں یہ آ رہا ہے کہ پپو نے وزیر اعلی کا عہدہ جنتا دل کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور اسے حکومت بنانے کی پیش کش کر دی ہے ، جس کے واضع امکانات بھی یہی دیکھائی دے رہے ہیں۔ اب کرناٹک میں دونوں بڑی جماعت زیادہ سیٹں لینے کے باوجود حکومت بنانے میں ناکام دیکھائی دے رہی ہیں۔ اگر پپو اپنی سیٹں یا مودی اپنی سیٹں جنتا دل کو عنایت کرتے ہیں تو ان کو واضع برتری کا کوئی فائدہ نہ ملا۔
بھارت میں دونوں بڑی جماعتیں کانگریس اور بی جے پی آئندہ الیکشن میں اکیلے حکومت نہیں بنا سکتی ہیں ، مختلف ریاستوں میں چھوٹی پارٹیاں اپ سیٹ کرنے کے ساتھ سیاسی منظر نامہ بھی تبدیل کررہی ہیں۔
لیکن پپو کا کیا بنے گا پیو بھر پور تیاری کے باوجود فیل ہو جائے گا پپو جہاں کا بھی ہو جب تک وہ خوشی فہمی سے باہر نہیں آتا تب تک فیل ہوتا رہے گا ، چاہیے پپو کی سیاسی تربیت امی کر یا ابو۔