گجرات (خصوصی رپورٹ)سیاسی کریک ڈاون میں 80 فیصد غیر متعلقہ افراد کو حراست میں لیا گیا،جو خاندان کے واحد کفیل ہیں، مزدوری کرکے گزر بسر کرتے ہیں ، کارکنوں سمیت دیگر افراد کی گرفتاری کے بعد جیل میں منتقلی کے حوالے سے اُردو لائن نے رپورٹ جاری کر دی ،رپورٹ کے مطابق پولیس نے گرفتاریوں کا ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے سیاسی کارکنوں کے عزیزو اقارب کو گرفتار کیا ،پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ اور پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں کارکنان کی شرکت روکنے کے لئے پنجاب کے 32۔ اضلاع میں کریک ڈاون کیا گیا
تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کی گئی،پولیس نے اپنی کارکردگی اور ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے کارکنان کی گرفتاریوں کی کوشش کی ،مطلوبہ ٹارگٹ پورا نہ ہونے پر سیاسی کارکنوں کے عزیزواقارب کو گرفتار کیا گیاجن میں زیادہ تر کا تعلق غریب اور متوسط طبقہ سے ہے،پنجاب بھر میں کوئی بھی اہم عہدیدار گرفتار نہ ہو سکاالبتہ متوسط طبقہ کی گرفتاری کے باعث لواحقین میں سے اکثر فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں، متوسط طبقہ برسرروزگار افراد کو نظر ہونے کی وجہ سے اکثر کی دوکانیں اور مزدوری کا سلسلہ ختم ہونے پر متاثرہ خاندان فاقہ کشی پر مجبور ہیں،متاثرہ خاندانوں کے واحد کفیل کی رہائی اور بازیابی کے لئے عوامی نمائندے بھی بے بس نظر آتے ہیں۔
مجموعی طور پر ہرضلع میں پانچ ہزار افراد کو گرفتار اور نظر بند کر کے تھانوں کے حوالات اور ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا جن میں سے 80 فیصد غیر متعلقہ افراد کو حراست میں لیا گیاجو خاندان کے واحد کفیل ہیں، مزدوری کرکے گزر بسر کرتے ہیں۔ لواحقین کی منت سماجت کے بعد ڈی سی او نے صرف مریض اور عمر رسیدہ افراد کی رہائی کے احکامات جاری تو کیے جن پر تاحال عملدآمد نہ ہو سکا،پنجاب کے تمام اضلاع میںڈی سی او آفس کے باہر ہزاروں افراد روزانہ اس امید سے آتے ہیں کہ شاید اُن کے پیاروں کو آج رہائی مل جائے مگر بے سودآخر کب تک ریاستی جبر اس قوم کا مقدر رہے گا۔