راولپنڈی (جیوڈیسک) راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے شیخ رشید کو انوکھے بیانات کی وجہ سے جانا جاتا ہے، اور جمعے کو انہوں نے سپریم کورٹ کو اس وقت ہکا بکا کردیا جب انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی بحران پر مزید مقدمات اعلیٰ عدلیہ کی جانب آنے والے ہیں۔ عدالت میں پیش ہونے پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید جو پاکستان تحریک انصاف کے ایک اتحادی بھی ہیں نے کہا” ہوسکتا ہے کہ آئندہ ہفتے گیند آپ کی کورٹ میں آجائے کیونکہ حالات بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
یہ بیان آسمان سے گرنے والی کسی بجلی طرح تھا۔ شیخ رشید چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ پانچ رکنی لارجر بینچ کے نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے، جو مختلف بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے دائر گیارہ درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔ ان درخواستوں میں احتجاجی مظاہرین کے جاری دھرنوں کو چیلنج اور غیرآئینی اقدامات کے خلاف حکم امتناعی کی استدعا کی گئی ہے۔
شیخ رشید کے ریمارکس نے محمود خان اچکزئی، آفتاب شیرپاﺅ اور اعجاز الحق کو بھی حیرت میں گم کردیا جو جمعے کو کورٹ روم نمبرون میں عدالتی سماعت میں شرکت کے لیے آئے تھے یہاں تک کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے پیش ہونے والے اعتزاز احسن کو بھی کہنا پڑا” شیخ صاحب نے سب راز کھول دینے والا بیان دے دیا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ انہیں دو نومبر 2007 کے واقعات یاد ہیں، جب وہ جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم ایک لارجر بینچ کے روبرو پیش ہوئے، جو صدارتی انتخابات کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کی اہلیت کو چیلنج کی گئی درخواستوں کی سماعت کررہا تھا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ انہوں نے عدالت کو کبردار کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے غیر آئینی اقدامات کی مشکوک کوششیں کررہی ہے، اس وقت کیس کی سماعت تین روز(پانچ نومبر) تک کے لیے ملتوی کردی، تاہم ان کے خدشات اس وقت حقیقت ہوگئے جب اگلے ہی روز جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کردی۔ اس بات پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی پندرہ اگست کو ایک حکم جاری کردیا ہے جس میں ریاستی انتظامیہ کو کسی بھی قسم غیرآئینی اقدامات سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ شروع سے ہی عدالت کو اس بات کی فکر ہے کہ آئین برقرار رہے اور ہم نے تمام سیاسی تنازعات کا سیاسی حل نکالنے کا کہا ہے۔
مگر جب جسٹس ثاقب نثار نے یہ ریمارکس دیئے کہ ان کے خیال مین شیخ رشید نے منفی کی بجائے مثبت ڈویلپمنٹ کا اشارہ دیا ہے تو اعتزاز احسن نے جواب دیتے ہوئے کہا” میں شیخ صاحب کو طویل عرصے سے جانتا ہوں مگر کبھی انہیں سمجھ نہیں سکا۔ شیک رشید نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ حکومت اور احتجاجی جماعتوں کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے کا انتظار کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف نے اپنے اسی فیصد اختلافات کو حل کرلیا ہے اور اب صرف بیس فیصد ہی باقی رہ گئے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا” یہ مقدمہ بہت حساس ہے تاہم ہمیں اس معاملے کے حل ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔ عدالت نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے مزید سماعت دس ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔