کراچی (جیوڈیسک) سندھ بھر میں یکم ستمبر سے شروع ہونے والی تین روزہ انسداد پولیو مہم کو ملتوی کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ اسلام آباد میں جاری سیاسی بحران کے باعث وفاقی وزارت صحت کی جانب سے صوبائی انتظامیہ کو پولیو ویکسین (او پی وی) دینے سے انکار بنا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ایک سنیئر عہدیدار ہم نے پیر کو شیڈول انسداد پولیو مہم کو ملتوی کر دیا ہے کیونکہ وفاقی وزارت صحت کے حکام نے اسلام آباد کی صورتحال کے باعث او پی وی بھیجنے سے انکار کردیا تھا”۔
سندھ میں امیونائزیشن پروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر در ناز جمال نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا”ہم نے مہم کو کچھ عرصے کے لیے ملتوی کردیا ہے اور وفاقی دارالحکومت سے او پی وی ملنے کے بعد نئے شیڈول کا منصوبہ بنایا جائے گا”۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس مہم کے لیے سندھ میں 45 لاکھ او پی ویز درکار تھیں، تاہم وزارت صحت نے انکار کرتے ہوئے بیس لاکھ ویکسینز کراچی اور دیگر ہائی رسک شہروں کے لیے دینے پر رضامندی ظاہر کی۔
تاہم حکام نے مزید بتایا کہ صوبائی انتظامیہ کو بروز ہفتہ اسلام آباد سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اسلام آباد میں غیریقینی کی صورتحال حکومتی ڈھانچے پر اثرانداز ہوئی ہے جس کے باعث کٹوتی شدہ ویکسین کی مقدار بھی بھیجنا ممکن نہیں رہا۔
سندھ حکومت کے ایک اعلیٰ ہیلتھ عہدیدار کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں کے دھرنوں نے سب سے پہلے اسلام آباد کے عوام کی زندگیوں کو متاثر کیا اور پھر معیشت کو، اور اب ملک کے دیگر حصوں صحت کا شعبہ بھی اس کی زد میں آگیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے پولیو مہم کو ملتوی کیے جانے سے قبل تمام انتظامی و سیکیورٹی انتظامات کو مکمل کرلیا گیا تھا۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس مہم کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے کیونکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاﺅ کے باعث سفری پابندیاں لگائی گئی ہیں، جبکہ پولیو کیسز کی تعداد بھی تمام تر کوششوں کے باوجود کافی زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے لیے سال کے اختتام پر ڈبلیو ایچ او کے فیصلے پر نظرثانی کرانے کا امکان کم ہوگیا ہے۔
چند روز قبل وفاقی وزارت صحت کے حکام نے تمام صوبوں سے پولیو کیسز میں مسلسم اضافے کی وجوہات طلب کی تھیں۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے یکم جون کو نافذ کی گئیں سفری پابندیوں کے بعد سے پاکستان میں 36 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے تیس فاٹا اور خیبرپختونخواہ میں سامنے آئے۔
تین درجن میں سے 23 کیسز فاٹا جبکہ سات پولیو کے مریض خیبرپختونخواہ میں ریکارڈ کیے گئے، پانچ کیسز کی تصدیق سندھ جبکہ بلوچستان اور پنجاب میں ایک، ایک کیس سامنے آیا۔
فاٹا میں سامنے آنے والے اسی فیصد کیسز شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوئے، اس خطے میں جون 2012 سے پولیو ورکرز کو بچوں کو ویکسین پلانے سے روکا جارہا ہے، جبکہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد بڑی تعداد میں آبادی گزشتہ دو ماہ کے دوران کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں منتقل ہوگئی ہے۔
گزشتہ تین ماہ میں 36 پولیو کیسز سامنے آنے کے بعد ملک میں رواں برس مجموعی کیسز کی تعداد 117 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے فاٹا میں 85، خیبرپختونخواہ میں انیس، سندھ میں گیارہ، پنجاب اور بلوچستان میں ایک، ایک کیس ریکارڈ ہوا۔
سندھ میں سامنے آنے والے گیارہ میں سے دس کیسز کراچی میں رپورٹ ہوئے اور حکام کا ماننا ہے کہ معمول کی بنیاد پر انسداد پولیو مہم کے ذریعے ہی مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان پولیو مہموں کو ماضی میں بھی ضلع غربی میں پولیو ورکرز پر حملے کے بعد روکا گیا۔
یہی وجہ ہے کہ یکم ستمبر کو شیڈول پولیو مہم کے لیے ڈیڑھ سو پولیس کمانڈوز اور بارہ سو پولیس اہلکاروں کو ضلع غربی میں پولیو ورکرز کے تحفظ کے لیے تعینات کیا جانا تھا۔ اسی طرح کے انتظامات دیگر پانچ اضلاع کے لیے بھی کیے گئے تھے مگر ایک بار پھر پولیو مہم کو ملتوی کردیا گیا تاہم اس بارے وجہ ماضی کے مختلف میں مختلف ہے۔