عام انتخابات کے لئے 25 جولائی 2018ء کی تاریخ کا اعلان توکر دیا گیا مگر الیکشن کو کروانے کے لئے انتظامات ابھی تک نامکمل دیکھائی دے رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہورہاہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔بڑے بڑے سیاستدانوں نے الیکشن میں حصہ لینے کے جوڑ توڑ شروع کر دیا ہے اب انکو وہ بھی ووٹرز یاد آئیں گے جن کے پاس وہ پانچ سال تک جا ہی نہیں سکے۔اب بہت سی سیاسی رنجشوں کو بھی بھولا کر ووٹ کے لئے منتیں کی جائیں گی ۔اور ایک ساتھ ملک کر حریفوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔سیاسی دنگل سجنے جا رہا ہے پتہ تو الیکشن والے دن چلے گا کس پارٹی میں کتنا دم ہے اور اس کے کتنے لوٹے کارآمد ہوئے ۔اورکس کے لوٹے کاپانی بہہ گیا۔اور کس نے اس کوتوڑڈالا۔ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سلسلہ شروع ہو گا ہے۔
سیاستدانوں نے اپنے اپنے حلقوں سے الیکشن لڑنے کے لئے درخواستیں جمع کروانے کی مشاورت بھی شروع کردی ہے۔ ابھی تک وہی سیاستدان اپنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروارہے ہیں جن کے پاس کسی بھی جماعت کا ٹکٹ نہیں ۔اور وہ آزاد امیدوار کے طور اپنے کاغذات جمع کروا رہے ہیں۔بڑے بڑے سیاستدان ابھی تک سوچ وبچار میں ہیں کس نے کس طرف جانا ہے اور کہاں پر اس کی دال گلے گی ۔اور کس طرح منہ چھپا کر پتلی گلی سے نکلنا ہے۔ جیسے جیسے الیکشن کے دن نزدیک آ رہے ہیں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے ۔ اس وقت سب سے بڑا نقصان پاکستان مسلم لیگ ن کو اٹھانا پڑ رہا کیونکہ اس کے بہت سے بڑے بڑے نام ان کو جھوڑ کرتحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔
یہ تو ہر الیکشن میں ہوتا ہے کیونکہ سیاستدانوں کا کوئی مذہب اور زبان نہیں ۔وہ یہ نہیں سمجھتے کہ پانچ سال تک جن کے نام پر نام کمایا ان کو ہی چھوڑ کر آگے جا رہے ہیں ۔اس لئے ہر پانچ سال بعد لوٹے برائے فروخت ہونے کا موسم آتا ہے۔ اور جولوٹے ہیں پارٹی میں ان کے ساتھ ہمیشہ سلوک بھی لوٹوں والا ہی کیا جاتا ہے۔اور وہ بہت کم تعداد میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اور اگرقسمت ان کا ساتھ دے ہی دے تو وہ اسمبلی ہال کی سیڑھیوں تک ہی کا سفر کرتے ہیں انکی کوئی سنوائی نہیں ہوتی اور نہ ان کے مطالبات کو مانا جاتا ہے۔ بس وہ اسمبلی ہال میں جاتے ضرور ہیں صرف سونے کے لئے ۔اور حاضری لگوانے کے لئے ۔وہ اسمبلی ہال میں کبھی اپنی عوام کی نمائندگی اچھے طریقے سے نہیں کر پاتے ۔اور اس کے حلقے کی عوام ہمیشہ اس کی کارکرگی سے مایوس رہتی ہے۔
اس وقت تحریک انصاف کی کوشش ہے کہ وہ مرکز میں حکومت بنانے کیلئے جس طرح کے بھی نمائندے ان کو ملیں ان کو ساتھ ملالیں ۔تحریک انصاف کو کوئی پرواہ نہیں کہ وہ ملک کے غدار ہیں۔کرپشن میں لت پت ہیں۔ان کو تو ہر و ہ بندہ چاہئے جو صرف سیٹ نکالنے والا ہو ۔وہ جس طرح کا بھی ہو ان کو اس سے کوئی مطلب نہیں۔تحریک انصاف نے جن جن سیاستدانوں پر انگلیاں اٹھائیں آج وہی ان کو اچھے لگ رہے ہیں۔اور ان کو ساتھ ملانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔اگر تحریک انصاف ایسا کرنے پر تلی ہوئی ہے تو میں سمجھتاہوں کہ تحریک انصاف اپنا بہت بڑا نقصان کرنے جا رہی ہے۔کیونکہ تحریک انصاف کے ووٹر اور سپورٹر کو بالکل یہ طریقہ اچھا نہیں لگ رہاکہ سب چوروں اور لٹیروں کو تحریک انصاف اپنے ساتھ شامل کیے جا رہی تو تبدیلی کا نعرہ ختم کر کے لوٹوں کواکٹھا کرنے کا نعرہ لگا لینا چاہئے۔
شاید اس طرح ہی تبدیلی ممکن ہو سکے۔پر کرسی کا نشہ ہی ایساہے جس کو لگ جائے وہ کبھی بھی اس کونہیں چھوڑتا ۔چاہئے اس کو کتنی ہی پارٹیاں بدلنی پڑجائیں۔اگر عمران خان ایسی ہی تبدیلی سے نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں تو پھر عمران خان اپنا بھی نقصان کرے گا اور ملک کا بھی بیڑا غرق۔عمران خان کیا سمجھتا ہے کہ ان لوٹوں لٹیروں کو ساتھ ملا کر کون سا نیا پاکستان بنالے گا۔
عمران خان نے واقعی ہی بہت بڑی تبدیلی کی ہے سارے ملک کے گندے لوگوں کو ساتھ شامل کرکے تحریک انصاف کے ووٹرز کو بھی آفسردہ کر دیا ہے اب وہ بھی پریشان ہیں کہ جو تحریک انصاف کے پرانے ورکر تھے ان کو توٹکٹ ملی نہیں جنھوں نے دن رات ایک کر کے تحریک انصاف کی پہچان بنائی ان سب کر فرا موش کردیا ہے اور بڑے بڑے انہی لٹیروں کو ساتھ شامل کر لیا جو تحریک انصاف کے ہر دور میں مخالف رہے۔ جو اپنی پارٹی کے ساتھ مخلص نہیں تھے وہ ملک کے ساتھ کبھی بھی انصاف نہیں کر سکتے اور نہ ہی ملک کی عوام کے لئے کچھ کرسکتے ہیں۔
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میں عمران خان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کی سوچ ہی مثبت نہیںرہی توآپ ملک میں خاک تبدیلی لائیں گے بلکہ آپ کے ایسے فیصلے سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے آپ کے ورکر اور ووٹر ز آپ سے نفرت کرنے لگے ہیں ۔آپ کی قیادت پر پاکستانی عوام کو بہت سی امیدیںوابستہ تھی کہ آپ اقتدار میں آ کر ملک کے اندر نئی روح پھونکیں گے مگر آپ کی لوٹے خریدنے والی تبدیلی نے سب کچھ تباہ وبرباد کردیا ہے۔اگر پاکستان میں ہر پانچ سال بعد ایسے ہی حکمران پیدا ہوتے رہے جو صرف اقتدار حاصل کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں تو پھر پاکستان کا اور پاکستانی عوام کا اللہ ہی مالک ہے۔