کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے جب سے سیاسی حکمرانوں پرسے فوج کا چیک اینڈ بیلنس ختم ہوا ہے تب سے حکمران بے لگام ہوچکے ہیں ،ملک کی معاملات کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں فوج کی عدم دلچسپی سے قوم میں مایوسی پھیل رہی ہے اور عوام یہ سوچنے پر مجبورہیں کہ انہیں مفا دپرست اور کرپٹ حکمرانوں کے رحم وکرم پر اس دو نمبری جمہوریت کے نام پرکیوں قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار عہداران و کارکنان کی فکری نشت سے خطاب کرتے ہوئے کہا، انہوں نے مزید کہا فوج کو برُا کہنے والے دراصل ملک اور قوم سے مخلص نہیں کیونکہ ان کی کرپشن اتنی بے شمار ہے کہ ان کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے، انہیں اسی لئے فوج سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں وہ احتساب میں نہ دھرلے یہی وجہ ہے کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں اپنی اسی کرپشن کی بناء پر ایک وکٹ پر کھیلنے پر مجبور ہے ۔ ناہید حسین نے کہا احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سے صرف جمہوری ملکوں میں مثبت تبدیلی آیا کرتی ہے پاکستان جیسی دو نمبر جمہوریت میں نہیں۔
ہمارے ہاں سیاستدانوں اور حکمرانوں نے جمہوریت کو صرف اپنی ڈھال بنا رکھا ہے ورنہ انہیں خود بھی اندازہ ہے کہ یہ دو نمبری جمہوریت ہے۔ اگر پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہوتی تو حکمران چند مظاہرین اور احتجاج کرنے والوں کے مطالبات پر استفیٰ دے کر چلے جاتے۔
جب کے ان پر دھاندلی کے بھی الزامات شدید ترین ہیں، انہوں نے کہا جہاں تک دھرنے دینے والی جماعت کا تعلق ہے وہ کھرے سچے اور ملک وقوم کے مخلص ہیں ان کی کوئی کرپشن بھی نہیں ہے ظاہر ہے کہ سچ کی آوازہمیشہ بلند ہوتی ہے جب کہ جھوٹ ،فریب اوربد دیانتی کی آواز حلق میں اٹھک کر رہ جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فل حال حقیقی اپوزیشن کا کردار صرف اور صرف تحریک انصاف ادا کررہی ہے اور جہاں تک تحریک انصاف کے شہر شہردھرنوں کا مقصد صرف مرکزی حکومت کو دبائو میں لینا ہے تاکہ بات چیت کا راستہ کھلا رہے۔ ناہید حسین نے کہا جب حکمرانوں کی سیاستدانوں اور حکومت کی غلطیوں کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہے گا۔
تو پھر ملک کی عوام کس پر یقین کریگی یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے؟؟ موجودہ ماحول اور موجودہ واقعات دو قومی نظریے کی توحین ہے جسکی بنیاد پر مادرِ وطن کو آزادی دلوائی گئی تھی سوال یہ ہے کہ موجودہ حکمران ملک کی آزادی دلوانے والوں میں شامل ہے یا پھر اس کی نفی کرنے والوں میں کیونکہ انکا طرزِ عمل دو قومی نظریے سے مطابقت نہیں رکھتا، ناہید حسین نے آخر میں کہا اگر یہی صورتحال مزید برقرار رہی تو باری باری حکومت کرنے والے ملک و قوم کا بھیڑہ غرق ہی کردینگے۔
کیونکہ یہاں الیکشن اربوں روپے میں نیلام ہوتا ہے جو زیادہ بولی دے وہ خرید سکتا ہے پڑے لکھیں مڈل کلاس طبقے کے اربوں روپے تک رسائی چونکہ نہیں ہوتی اس لئے وہ محروم رہ جاتے ہیں اس سلسلے میں عدالتیں اور فوج اپنا مثبت کرادار ادا کریںتاکہ باکردار مخلص قیادت اس ملک پر حکمرانی کرسکے جس سے صحیح معائینوں میں ملک تعمیر اور ترقی کی طرف گامزن ہوسکے۔