اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نے پارلیمانی رہنماؤں کو دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر رہنماؤں نے مختلف تجاویز بھی دیں۔ اجلاس میں نیکٹا کو مضبوط بنانے کی سفارش منظور کر لی گئی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مخصوص مدت کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کر دی۔ مسلم لیگ (ق) نے بھی عمران خان کے موقف کی تائید کی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ اب فوری فیصلوں کا وقت ہے۔ فوجی عدالتیں قائم کی جائیں۔ قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ، مجلس وحدت مسلمین اور فاٹا کے عباس خان آفریدی نے بھی فوجی عدالتیں بنانے سمیت تمام حکومتی اقدامات کی حمایت کی۔
اعجاز الحق نے کہا کہ ہمیں اب یا کبھی نہیں کی صورتحال کا سامنا ہے۔ فوجی عدالتیں ہی مسئلے کا حل ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طاقت کے استعمال کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ سیاسی قیادت جو بھی فیصلہ کرے ہم ساتھ دیں گے۔
ادھر پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام کا مسودہ مانگ لیا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ مسودہ دیکھ کر ہی بہتر رائے دے سکیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ پارٹی قیادت سے مشورے کے بعد ہی رائے دیں گے۔
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پانچ ہزار جوانوں کی خصوصی فورس قائم کی جائے گی۔ دہشتگردوں پر ہاتھ ڈالنے کیلئے سول ملٹری تعلقات میں یکجہتی بھی ضروری ہے۔
عسکری قیادت کی جانب سے بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ ملک میں چُھپے دہشتگردوں کے خلاف قوانین میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ غیر رجسٹرڈ مدارس کے حوالے سے بھی اقدامات ہونے چاہئیں۔ دہشتگردی میں ملوث بیرونی طاقتوں سے واضح بات کی جائے۔