میں اور بی بی شہید

Maulana Maududi

Maulana Maududi

تحریر :۔ انجم صحرائی
میں بی بی شہید کا بڑا فین ہوں اس کے با وجود کہ پی پی پی کبھی بھی میری پسند یدہ جما عت نہیں رہی ۔اللہ بخشے امان مولانا مودودی کی بڑی معتقد تھیں مو لانا کی کتب پردہ اور دینیات نے ان پر خا صا گہرا اثر چھوڑا تھا شا ئد اسی سبب میری سیاسی بلوغت کی آ نکھ بھی اسلامی جمیعت الطلبہ کی گود میں کھلی کچھ عرصہ جماعت اسلامی سے تعلق خا طر رہا اور پھر میچورٹی جسے میں میچورٹی(قارئین اس سے اختلاف کر سکتے ہیں ) کہتا ہوں تحریک استقلال کی نذر ہو گئی ۔ ساری زند گی انٹی فیوڈل اور انٹی جا گیردار بو لتے لکھتے گذر گئی شا ئد اسی سبب ہم کو ئی سکہ بند سیا سی کارکن نہ بن سکے کہ اس ڈ گر ی کے حصول کے لئے سردار ،ملک ،چو ہدری اور پیرصا حبان کے ہما چہ نشین ہو نا ضروری ہے اور حیف ہم پہ کہ ہم اس فن سے نصف صدی گذارنے کے با وجود نا آ شنا رہے ۔ خیر یہ ان دنوں کی بات ہے

جب میاں نواز شریف دو تہا ئی اکثریت کے سا تھ وزارت عظمی کے منصب پہ فا ئز تھے اور اپو زیشن سیا سی جما عتیں ان کی حکو مت کو فسطا ئیت قرار دیتے ہو ئے سر پا احتجاج ۔ اپو زیشن جما عتوں کے اتحاد پیپلز ڈیمو کر یٹک الا ئنس ( پی ڈی اے ) میں پی پی پی ، تحریک استقلال ، تحریک جعفریہ ۔مسلم لیگ (ملک قا سم گروپ ) متحرک جما عتیں تھیں ۔ میں اس وقت تحریک استقلال پنجاب کا جوا ئنٹ سیکر یٹری تھا جب کہ میاں خورشید قصوری پی ڈی اے پاکستان کے جزل سیکریٹری تھے پی ڈی اے تشکیل کے بعد جب گراس روٹ لیول پر پی ڈی اے کی مقا می تنظیمیں قا ئم ہو ئیں تب سر دار بہرام خان جو اس وقت پیپلز پا رٹی کے ضلعی صدر تھے کو پی ڈی اے ضلع لیہ کا صدر مجھے جزل سیکرٹری منتخب کیا گیا ۔اس زمانے میں میں نے نہ صرف لیہ میں بلکہ پنجاب بھر میں پی ڈی اے کے تحت ہو نے والی حکو مت خلاف احتجا جی ریلیوں ، جلسوں اور کارنر میٹنگز میں شر کت کی اور خطاب کیا۔

راجن پور میں ہو نے والے یوم سیاہ کے احتجاجی جلسہ میں لیہ سے میرے علاوہ سردار بہرام خان ملتان سے حیدر گر دیزی اور شو کت مزاری بھی شریک تھے انہی دنوں مجھے محترمہ مہناز رفیع جو اس زما نے میں تحریک استقلا ل پنجاب کی چیئر پر سن تھیں نے ایک لیٹر کے ذریعے حکم دیا کہ میں لیا قت آباد (رحیم یار خان ) میں ہو نے والے پی ڈی اے جلسہ میں تحریک استقلال کی نما ئند گی کروں ۔ لیا قت آباد غلہ منڈی میں ہو نے والے اس احتجا جی جلسہ میں میرے علاوہ پی پی پی کے سینئر راہنماء مخدوم شہاب الدین اور بہا ولپور کے ملک محمد حسین آزاد بھی تھے ۔ ملتان سے لا ہور تک ہو نے والی لا نگ مارچ میں شا مل تحریک استقلال کے وفد میں شریک تھا ۔لا ہور ہور ہا ئیکورٹ کے چوہدری محمد رمضان سوہل ایڈوو کیٹ جو بعد میں جسٹس بھی بنے کی پجارو میں ائر مارشل محمد اصغر خان ، خورشید محمود قصوری ، مہناز رفیع ، حامد سر فراز ، ر منظور گیلا نی کے ساتھ میں بھی ایک کارکن کی حیثیت سے گا ڑی کی پچھلی سیٹ پر مو جود تھا ۔تین دن کے بعد جب یہ لا نگ مارچ ریگل چوک لا ہور سے گور نر ہا ئوس جا رہا تھا

تب میں نے فا روق لغاری کو بی بی شہید کی پجارو کے پیچھے لٹکے ہو ئے دیکھا۔ ملتان سے لا ہور تک کے لا نگ مارچ میںہم نے ایک رات اوکاڑہ میں بسر کی ، ایک بڑا جلسہ تھا جس سے مرکزی قا ئدین کے علاوہ سا بق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفے کھر ، افتخار گیلا نی اور چو ہدری سلطان محمود سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر نے بھی خطاب کیا ۔اوکاڑہ میں رات کے کھانے کے میز بان رائو سکند اقبال تھے وہاں مجھے بی بی شہید کو قریب سے دیکھنے کا مو قع ملا کھانے کی پنڈال میں مرکزی قا ئدین کی بڑی سی میز کے جا نب جنوب ہماری ٹیبل تھی کئی دفعہ دانستہ اور نا دانستہ نگا ہیں بی بی شہیدکی طرف اٹھیں وا قعی بی بی شہید ایک شاندار اور پر وقار خا تون تھیں ۔

شا ئد پی ڈی اے کے پلیٹ فارم سے میری انہی حکومت مخالف سر گر میوں کا ہی رد عمل تھا کہ مقا قی ضلعی انتظا میہ نے شاہ سے زیادہ شاہ پر ستی کا رویہ اپنا تے ہو ئے میرے لیہ کے پہلے روزنامہ اخبار صبح پا کستان کا ڈیکلریشن منسوخ کر دیا گیا جب مسلم لیگ حکومت کے بعد بی بی شہید وزیر اعظم بنی تب میں نے پی ڈی اے موو منٹ میں اپنی وا بستگی کا حوالے سے انہیں صبح پا کستان کے ڈیکلریشن کی بحالی کے لئے ایک خط ارسال کیا ۔ میں آج تک حیران ہوں کہ وزیر اعظم پا کستان کے نام لکھے میرے خط کے ٹھیک دو ہفتوں کے بعد مجھے ایک لیٹر کی کاپی مو صول ہو ئے یہ لیٹر وزیر اعظم سیکر ٹریٹ سے وزیر اعلی پنجاب کو تحریر کیا گیا تھا۔

دو تین کے بعد ایک اور لیٹر مو صول ہوا جو وزیر اعظم پا کستان سیکٹریٹ سے وزیر اعلی پنجاب کو دوبارہ یاد دہا نی کے طور ہر جاری کئے جا نے والے لیٹر کی کا پی تھی ۔شا ئد تیسرے ہفتے ڈی سی آفس میں مجھے بلا کر صبح پا کستان کے ڈیکلریش بحالی کی خبر سنا ئی گئی ۔ صبح پا کستان کے ڈیکلریشن کی بحالی یقینا بی بی شہید کی ذاتی دلچسپی کی مر ہون منت تھی یقینا بی بی شہید اپنے نام آنے والی ڈاک کو شا ئد خود دیکھنے اور ان پر احکامات دینے کی عادی تھیں جبھی تو مقا می ضلعی انتظا میہ کو صبح پا کستان کا ڈیکلریشن دنوں میں بحال کر نا پڑا ۔ ایک اور واقعہ جو ان کی عام لو گوں کے مسا ئل میں دلچسپی کو ظا ہر کر تا ہے وہ اس طرح ہے کہ شا ئد بی بی شہید آ خری بار ٹی وی بو سٹر کی افتتا حی تقریب میں شر کت کے لئے لیہ آ ئی تھیں اس زما نے میں لیہ کی دونوں قو می اسمبلی کی نششتیں پیپلز پا رٹی کے پاس تھیں۔

 Benazir Bhutto

Benazir Bhutto

لیہ میں ملک نیاز احمد جکھر اور کروڑ میں مر حوم جہا نگیر خان سیہڑ ایم این اے تھے ۔بی بی شہید نے ٹی وی بو سٹر کا افتتاح جمن شاہ میں کر نا تھا اور ملک نیاز چا ہتے تھے کہ وزیر اعظم پا کستان وہاں افتتا ح کے بعد ایک جلسہ عام بھی سے خطاب کریں مگر جہا نگیر خاں سیہڑ خواہشمند تھے کہ ٹی وی بو سٹر کے اففتاح کے بعد بی بی شہید کروڑ تشریف لا ئیں اور سیہڑ ہا ئوس کروڑ میں دئے گئے استقبا لیہ میں شر یک ہوں شا ئد اس وقت کے ڈی سی ظفر اقبال بھی ملک نیاز سے نا خوش تھے جبھی تو انہوں نے سیکیورٹی رسک قرار دے کر بی بی شہید کے لئے جلسہ کی کلیرنس نہ ہو نے دی اور یوں بی بی شہید جمن شاہ میں جلسہ عام سے خطاب نہ کر سکیں اور وزیر اعظم کا طیارہ کروڑ پرواز کر گیا۔

بی بی شہید کے مجوزہ لیہ دورے کے حوالے سے جہا نگیر خان ایم این اے کروڑ نے دسٹرکٹ پریس کلب میں ایک پریس کا نفرنس کی جس میں انہوں نے لیہ کے تمام صحا فیوں کو بی بی شہید کے دورے کو بھر پور کوریج کر نے کی دعوت دی اور مقامی اخبارات سے کہا کہ سارے مقامی اخبارات وزیر اعظم کے اس دورہ لیہ کو یاد گار بنا نے کے لئے خصو صی سپلیمنٹ شا ئع کر نے کا اہتمام کریں انہوں نے کہا کہ سارے مقامی اخبارات ا س خصو صی اشا عت میں لیہ کے تما قابل ذکر سر کا ری اداروں کی طرف سے خیر مقد می اشتہارات شا ئع کریں ان کی ادائیگی آپ کو ہو جا ئے گی ۔

وزیر اعظم پا کستان بے نظیر بھٹو کے اس دورہ لیہ کے مو قع پر دیگر اخبارات کی طرح صبح پا کستان نے بھی خصو صی سپلیمنٹ شا ئع کیا ، اور یہ خصو صی سپلیمنٹ ایک” بو چھن ” دو پٹہ کے ساتھ بی بی شہید کی خد مت میں کروڑ سیہڑ ہا ئوس میں ہو نے والی ملاقات میں خود پیش بھی کیا ۔ بو چھن (دو پٹہ ) پیش کر نے کی بھی ایک کہا نی ہے ہوا یوں جب ہمیں پتہ چلا کہ بی بی شہید لیہ کے دورہ پر آ رہی ہیں تو صبح پا کستان کے دوستوں نے پروگرام بنا یا کہ چو نکہ صبح پا کستان کا ڈیکلریشن بی بی شہید کی ذاتی دلچسپی اور احکامات کے سبب بحال ہوا ہے اس لئے صبح پا کستان کی طرف سے وزیر اعظم پا کستان کو دورہ لیہ کے موقع پر بو چھن (دو پٹہ ) کا تحفہ پیش کیا جا ئے ۔ میں نے اس بارے ایک خط بی بی کو بھی تحریر کر دیا لیکن جب ہم صبح پا کستان کا خصو صی سپلیمنٹ لے کر کروڑ پہچے تب ہمیں ڈی سی صا حب نے اپنے پاس بلا یا اور کہا کہ یہ اخبار اور دو پٹہ والا پیکٹ ہمیں دے دیں۔

ہم آپ کی طرف سے وزیر اعظم صاحبہ کو پہنچا دیں گے مگر ہم نے ان کی بات نہ ما نی اور ہم اخبار اور دو پٹہ کا پیکٹ لے کر سیہڑ ہا ئوس کے اندر چلے گئے ۔ اخبار تقسیم کرنے اور کھا نے کے بعد پتہ چلا کہ بی بی جانے والی ہیں ہمیں ایسا لگا کہ شا ئد ہم بی بی سے مل نہ پا ئیں گے مگر ہم بر آمدے کے باہر صحن میں ٹہرے رہے شا ئد ڈی سی نے پو لیس کو ہدایت کر دی تھی کہ سیکیورٹی رسک ہے ہم بی بی سے مل نہ پا ئیں اسی لئے ایک ڈی ایس پی صاحب اس پو رے عر صے میں ہمارے ارد گرد منڈ لا تے رہے ۔تھوڑی ہی دیر میں وزیر اعظم کمرے سے باہر نکلیں اور بر آمدے میں آ گئیں۔

جہا نگیر خان سیہڑ مر حوم اور دیگر پا ر ٹی راہنما ء اور سر کاری افسران ان کے ہمراہ تھے ۔ انہیں دیکھ کر جو نہی ہم صبح پا کستان اور بو چھن ( دو پٹہ )پیش کر نے کے لئے آ گے بڑھے تو اس ڈی ایس پی نے جو ہمارے پیچھے ہی کھڑے تھے ہمارا کالر پکڑ کر ہمیں اتنی زور سے پیچھے کھینچا کہ درد کی شدت سے بلند آواز سے ہم نے احتجاج کیا ہماری آواز سن کر بی بی نے ہمیں دیکھا شا ئد وہ پو لیس کے ڈی ایس پی کی فرض شنا شی بھی دیکھ چکی تھیں اسی لئے انہوں نے اپنے سا تھ کھڑے مختیار اعوان جو بی بی کے میڈ یا ایڈ وا ئزر تھے کو اشارہ کیا ۔ اور یوں مختیار اعوان کی وجہ سے ہمیں اس پو لیس گردی سے نجات ملی اور ہم نے صبح پا کستان اور بو چھن کا تحفہ بی بی شہید کی خد مت میں پیش کر سکے ۔

اب ایک آ خری بات ۔۔ وزیر اعظم کے دورہ لیہ پر سبھی مقا می اخبارات نے خصو صی سپلیمنٹ شا ئع کئے سبھی کو سبھی اداروںنے ادا ئیگیاں بھی کیں مگر صبح پا کستان کے لئے ان بلوں کا حصول بھی جو ئے شیر لا نے کے مترادف بن گیا ہم نے یہ بل کیسے و صول کئے یہ ایک علیحدہ کہا نی ہے لیکن صرف ایک واقعہ بیان کر تا ہوں کہ اس وقت لیہ شو گر ملز تھل انڈ سٹریز کا اداہ تھا ۔ اور میاں محمد سرور شو گر ملز کے منیجر تھے ۔ ہم نے جب اشتہار کے بل کی ادا ئیگی کے لئے ان کے دفتر سے رابطہ کیا تو ہمیں بتا یا کہ میاں صاحب نے حکم دیا ہے کہ سب اخبار والوں کے بلوں کی ادا ئیگی کر دی جا ئے سوا ئے صبح پا کستان کے ۔ ملاقات پے منیجر شو گر ملز نے بتا یا کہ میں بہت سے اخبارات کو بل دے چکا ہوں مزید ادا ئیگی نہیں کر سکتا ہم نے عر ض کیا حضور صرف صبح پا کستان سے ہی یہ محبت کیوں ؟ فر ما نے لگے

میری مر ضی ۔ ہم نے عرض کیا حضور ایسے تو نہیں چلے گا ۔ ہم نے وہ شو گر ملز اشتہار کا بل ایک خط کے سا تھ وزیر اعظم پا کستان بے نظیر بھٹو کو بھجوا دیا ۔ چند دنوں کے بعد شو گر ملز کی انتظا میہ بل کی ادا ئیگی کے لئے ہماری تلاش میں ماری ماری پھر رہی تھی کہ چیئر مین تھل انڈ سٹریز نے فوری طور پر بل کی ادا ئیگی کی رسید طلب کی تھی منیجر صاحب سے ۔

27 دسمبر 2007 کی اس رات جب بے نظیر بھٹو کی شہادت کی خبر سنی میں ملتان ریلوے سٹیشن پر حید آباد جا نے کے لئے خیبر میل کا انتظار کر رہا تھا وہ رات قیا مت کی رات تھی دکھ افسوس اور صد مے نے ہر پا کستانی کے حواس چھین لئے تھے پورا ملک با رود کا ڈھیر بن چکا تھا اس رات میں نے ہر فرد کی آ نکھ نم دیکھی چا ہے وہ پی پی پی کا تھا یا نہیں۔ میری آ نکھیں بھی نم تھیں میں بھی غم زدہ تھا وہ اس لئے کہ میں نے ایک سیاسی کار کن ہو نے کے نا طے ایک ایسے نعرے سے شنا شا تھا جس کی تان پر پی پی پی کے سبھی کارکن بے خود ہو کر دھمال ڈالنے لگتے تھے میں سوچ رہا تھا کہ آج پا کستا نی قوم نہ صرف بے نظیر سے بلکہ اس نعرے میں چھپے اتحادو یکجہتی اور ایک قوم کے پیغام سے محروم ہو گئی ہے اور وہ نعرہ تھا چاروں صو بوں کی زنجیر بے نظیر بے نظیر۔۔

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر : انجم صحرائی