تحریر : محمد اشفاق راجہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے نیویارک میں کہا کہ کرپشن اور دہشت گردی کے مسئلہ پر سیاسی اور عسکری قوتیں ایک صفحہ پر ہیں، وہ وہاں میڈیا سے بات کررہے تھے۔ چودھری نثار حکومت کے بہت اہم ستون ہیں اور سازشی تھیوری والوں کے نزدیک وزیراعظم محمد نوازشریف رخصت پر جائیں گے تو یہ تاج چودھری نثار کے سر پر سجے گا، تاہم وہ بہت پرامید اور خوش گمان ہیں، جبکہ پاناما لیکس کے حوالے سے یہاں مختلف سازشی تھیوریاں بیان کی جا رہی ہیں انہی میں ایک وزیراعظم کی رخصت اور چودھری نثار کے عارضی وزیراعظم بننے کی بھی ہے۔
ہمیں ایسی تھیوریوں سے کوئی غرض نہیں ،کیونکہ ہمارے نزدیک ان میں کوئی جان نہیں اور یوں بھی منطقی طور پر یہ سب ٹھیک محسوس نہیں ہوتا ہماری ذاتی رائے کے مطابق ایک خاص طبقہ اور خود عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ محاذ آرائی کو ہنگامہ آرائی میں تبدیل کرکے مداخلت کا جواز پیدا ہو، لیکن یہ بات جاننے کے لئے کسی بقراط کی ضرورت نہیں کہ تبدیلی والی طاقتوں کو ایسا کرنے کی ضرورت نہیں، شیخ رشید لاکھ کہیں اور عمران خان حالات خراب کرنے کی کتنی بھی کوشش کریں مداخلت نہیں ہوگی کیونکہ بڑا جنجال گلے ڈالنے کی نسبت یہ انتظام بہتر ہے کہ وہ جو چاہتی ہیں ہو جاتا ہے اور آج تو سیاسی قوتیں عسکری قوتوں کے سامنے باقاعدہ بے بسی کا اظہار کر رہی ہیں اور عسکری قوتوں نے اہداف بھی متعین کر لئے ہیں۔ ایسے میں مسائل کو براہ راست خود پر طاری کرا لینا کیسی عقل مندی ہے اب حکومت کو خود کو درست کرنا ہوگا اور اسی کے لئے دباؤ بھی برداشت کیا جائے گا،
Prime Minister Nawaz Sharif
یوں وزیراعظم کی چھٹیوں والی تو قطعی سازشی تھیوری ہے، نہ تو وزیراعظم خود ایسی رخصت پر تیار ہوں گے اور نہ ہی کسی کو کانٹوں بھری سیج قبول ہوگی۔ اس مقصد کے لئے اب تک جو انتظام چلا آ رہا ہے وہی جاری رہے گا چھوٹو گینگ کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد فوجی ترجمان نے کہا کہ اب ان تخریب کاروں کے سہولت کاروں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا اور ہم ہر اس جگہ پہنچیں گے جہاں ضرورت ہوگی اور یہ ناسور پورے ملک سے ختم کیا جائے گا ایسے ہی حالات میں کرپشن کی بات آ گئی اور سپہ سالار نے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کر دیا جس کا بہت خیر مقدم کیا جائے گا کہ عوام روز روز کی قتل و غارت گری، اغوا اور بھتہ خوری سے تنگ آ چکے ہیں۔ اس کے باوجود ایسی کوئی ضرورت نہیں کہ براہ راست اقتدار ہی سنبھال لیا جائے۔
ان سازشی تھیوریوں کے ہوتے ہوئے ہمارے سیاست دان حضرات کو اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا کہ وہ کیا کرتے رہے اور کیا کررہے ہیں کہ یہاں تو جمہوریت کے اصول بھی کارگر نہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلوان خود اپنے وزن سے گرنے کی تیاری کر رہے ہیں کہ اب بھی پارلیمنٹ کو کھلونا بنانے کی کوشش ہے کہ ضرورت ہو تو پارلیمانی لیڈر ضرورت نکل جائے تو پارلیمنٹ نظر انداز لیکن اب ایسا نہ کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ جمہوری عمل میں تو مشاورت اور مخالفوں کی بات کو اہمیت دیجاتی ہے اس لئے پارلیمان ہی کی طرف رجوع رکھنا چاہیے کہ آج خود احتسابی کا اہم ترین جو اقدام عسکری حلقے کی طرف سے سامنے آیا اس نے ثابت کر دیا کہ کرپشن کے خلاف کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور سیاستدانوں کو یہ عمل قبول کرنا ہوگا۔ ہم نے ان سطور میں بار بار گزارش کی کہ احتساب کا نیا نظام اور خود مختار ادارہ بنانے کے لئے احتساب بل کو جلد منظور کر لیا جائے۔ حکومت بوجوہ اس میں تاخیر کر رہی ہے جو اس کے مفاد میں نہیں۔
سازشی تھیوری والوں کے لئے سیاسی راہنمائی اور جماعتوں میں خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ بھی خوشی کی نوید ہوتی ہے جیسے اب بلاول بھٹو کی ہدائت پر ان کی پھوپھو فریال تالپور کی تصاویر ہٹائی گئی ہیں، بلاول کا یہ اقدام پسند کیا گیا کہ پھوپھو فریال پسندیدہ شخصیت نہیں ہیں، بلاول نے پہلے مشکل وقت میں تنظیمیں توڑیں اور اب تصاویر ہٹائیں تاثر دیا کہ وہ بااختیار ہوتے جا رہے ہیں بالغ ہو چکے اب کسی سہارے کی ضرورت نہیں، والد بہرحال والد ہیں، ان کا گروپ بھی ہے اس لئے ان سے مشاورت میں کوئی مضائقہ نہیں، بہرحال یہ اقدام بھی بڑے اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک حصہ ہی بن گیا ہے۔