سیاسی جماعتوں کا اتفاق جمہوریت کا زیور ہے

Bilawal Bhutto Zardari addresses International Conference

Bilawal Bhutto Zardari addresses International Conference

تحریر: محمد صدیق پرہار
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے اسلام آباد میں ایشیا کی سیاسی جماعتوں کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی سے اکیلے نہیں متحد ہوکر ہی نمٹا جاسکتا ہے۔ اس لیے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاسی جماعتیں متحد ہوجائیں ۔بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا کہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے اتحاد کی اشدضرورت ہے۔ انٹرنیشنل کانفرنس آف ایشین پولیٹیکل پارٹیز دنیا کے پچاس ممالک کی تین سوسے زیادہ سیاسی پارٹیوں پرمشتمل ہے۔ اس تنظیم کے زیراہتمام انسانی سمگلنگ کے موضوع پرورکشاپ کا اہتمام پاکستان کی چارسیاسی پارٹیوں پاکستان پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان مسلم لیگ ق اورپاکستان تحریک انصاف نے مل کر کیا تھا۔ اسی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور متفقہ عمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

وزیراعلی شہبازشریف سے سینیٹرعثمان کاکڑ کی سربراہی میں بلوچستان کے پارلیمانی وفد نے ملاقات کی۔ جس میں باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیاگیا۔وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے اس موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے۔اورہمیں مل کراسے سنوارنا ہے چاروں صوبے ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں پنجاب حکومت نے اپنے تعلیمی پروگرامز میں بلوچستان، خیبرپختونخوا،سندھ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے طلباء وطالبات کوبھی شامل کی ہے اور ضمن میں خصوصی کوٹہ مقرر کیا گیاہے۔ پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ،دانش سکولز،لیپ ٹاپ سکیم ،ہونہارطلباء طالبات کی بیرون ملک مطالعاتی دوروں اور پوزیشن ہولڈرز کو نقدانعام دینے جیسے انقلابی پروگرامزمیں پاکستان کی تمام اکائیوں کی شمولیت سے قومی یکجہتی، ینگاگت اوربھائی چارے کوفروغ ملا ہے۔ وزیراعظم محمدنوازشریف کی قیادت میں موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔این ایف سی ایوارڈمیں پنجاب حکومت نے اپنے حصہ کے گیارہ ارب روپے سالانہ بلوچستان حکومت کودیے پانچ سالوںمیں پچپن ارب روپے دیے جوکہ ہماری ذمہ داری بھی ہے اورفرض بھی۔انشاء اللہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت بلوچ بہن بھائیوںکی خدمت کافرض اداکرتی رہے گی۔

شہبازشریف کاکہناتھا کہ پاکستان چاراکائیوں گلگت بلتستان اورآزادکشمیرپرمشتمل ہے اورہماری خوشیاں اوردکھ سانجھے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت پاکستان کی چاروں اکائیوں کوساتھ لے کرچل رہی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میںکی روش چھوڑ کرہم کے راستے پرچلنے میںہی ہماری بقاہے اوراسی میںپاکستان کی ترقی اورعوام کی خوشحالی کارازمضمر ہے۔ بلوچستان کے عوام ہمارے بھائی ہیں ان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے ہم ہرطرح حاضر ہیں۔مذہبی وسیاسی جماعتوں کے راہنمائوں اورعسکری وخارجہ امورکے ماہرین نے بلاول بھٹوزرداری کی تجویزپرردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ حقوق نسواںبل،کراچی آپریشن اورضرب عضب ہویاپھرکوئی اورقومی مسائل ان کے پائیداراورمستقل حل کیلئے تمام سیاسی قیادت کوملکی مفادکیلئے ایک ہوجاناچاہیے۔یہی مسائل کاحل ہے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویزخوش آئندبات ہے۔ وقت آگیا ہے کہ سیاسی قیادت کوایک ہوناہوگاایسا ہونے سے دنیاکوپاکستان سے ایک خوش آئنداورمضبون پیغام جائے گا۔اس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ کی حکومت پہلے ہی سب سیاسی جماعتوںکوساتھ لے کرچلنے کی پالیسی پرعمل پیراہے اورہرمعاملے پروزیراعظم نے تمام جماعتوں سے مشاورت کی ہے اوراس میںہراول دستہ ثابت ہوئے ہیں۔

PTI

PTI

ہم پی ٹی آئی کی قیادت کو بھی گاہے بگاہے پیشکش کرتے رہتے ہیں کہ وہ بھی ذاتی مفادات کوبھلاکرملکی مفادکی خاطرہمارے ساتھ چلیںاورملک میں دھرنے دینے کی بجائے ملک سے غربت،بے روزگاری اوردہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ شامل ہوجائیںہم انہیں خوش آمدیدکہیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ پہلے ہی سے پیپلزپارٹی اورن لیگ ایک ہیںاورن لیگ نے پیپلزپارٹی کے پانچ سال پورے کروائے اوراب پیپلزپارٹی مفاہمت کے نام پرن لیگ کے پانچ سال پورے کروائے گی۔ملک میں اپوزیشن نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی اورعوام کی بات کوئی نہیں کررہا ہے۔اگرملکی مفادمیں مسائل کے حل کیلئے تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پرآجائیں تو یہ بہت بڑابریک تھروہوگا۔تحریک انصاف کے راہنماجہانگیرخان ترین کاکہناتھاکہ ن اورپی پی اپنی اپنی باری کی سیاست کررہی ہیں۔اس بیان سے لگتا ہے انہیں اگلی باری کیلئے سیاسی جماعتوں کا اتحاد نظر آرہا ہے ۔لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی والے پھراپنی باری کیلئے اتحادکی باتیںکررہے ہیں۔بلاول بتائیںجب ملک کے عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے پی ٹی آئی سڑکوں پرنکلی توان کی جماعت نے پی ٹی آئی کاساتھ کیوںنہ دیااوراس وقت حکومت کی گودمیں جا کر بیٹھ گئی ایسے لوگوں کے منہ سے اتحادکی باتیں اچھی نہیںلگتیں۔مسلم لیگ ق کے راہنمامشاہدحسین سیّدکہتے ہیں کہ ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگیوں کے اتحادکے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوںکوبھی ملکی مفادکی خاطرایک ہو جانا چاہیے اوروہ مسائل جوملکی کودرپیش ہیں انہیں حل کرنے میں آسانی ہوجائے گی۔لیکن جن لوگوںنے اس کے حل کی طرف توجہ دینی ہے وہ اس میں سنجیدہ نہیں لگتے ہیں۔

۔جے یوآئی کے راہنماحافظ حسین احمدنے کاکہنا تھا کہ سیاسی جماعتوںکوجواسمبلی کے اندر ہوں یا باہر ہوں ان تمام کوملم بیٹھ کرکام کرناہوگا مگراس کیلئے حکومتی پارٹی کوپہل کرناہوگی اورعملی ثبوت بھی فراہم کرناہوگااورحکومت کیلئے داخلی اورخارجی خطرات بھی ختم ہوجائیں گے۔ایم کیوایم کے راہنما فاروق ستارنے کہا کہ ہم بلاول بھٹوکی تجویزکی حمایت کرتے ہیں انہیں ایساکرنے کیلئے آگے بڑھ کرتمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے چاہییں ۔انہیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے اپنا کردار اداکرناہوگا۔اسلامی نظریاتی کونسل کے سنیئرممبرعلامہ افتخارحسین نقوی کاکہناتھا کہ معاملہ تحفظ حقوق نسواںکاہو،کراچی آپریشن کاہو، ضرب عضب کاہو،بھارت یاپھرامریکہ سے تعلقات کاہوحکومت ہرمسئلے پرسیاسی ومذہبی جماعتوںک ے راہنمائوں کوایک پلیٹ فارم پراکٹھاکرنے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ایسا ہونے سے نہ توکوئی دھرنا دے گااورنہ ہی کوئی سڑکوںپرآئے گا۔سابق وزیرخارجہ گوہرایوب کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اورن لیگ توپہلے ہی آپس میں اتحادی ہیں۔انہیں ذاتی نمودونمائش اورمفادات سے نکل کرتمام پارٹیوں کواکٹھاکرناہوگا۔اگربلاول کی تجویزملکی مفادمیں ہے توہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔جنرل (ر) ضیاء الدین بٹ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوںکااتحادملکی مفاد میںہوناچاہیے۔اس سے بھارت اورامریکہ سمیت پوری دنیاکوپاکستان سے مضبوط پیغام جاسکتا ہے۔

بلاول بھٹوزرداری نے تواب ملکی مسائل کے حل کیلئے سیاسی جماعتوں کے اتحادکی ضرورت کی بات کی ہے۔ جبکہ شہبازشریف اس سے پہلے بھی میں کی روش چھوڑکرہم کی روش اپنانے کی بات کرچکے ہیں۔کہتے ہیں اختلافات جمہوریت کاحسن ہیں اتفاق کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی۔ ہم کہتے ہیںکہ اتفاق جمہوریت کازیورہے۔ملک میں سیاسی اورمذہبی جماعتوںکے اتحاد کی ضرورت صرف موجودہ دورمیں ہی نہیں بلکہ ہردورمیں رہی ہے اوررہے گی۔بہت سے ایسے معاملات ہیں جوقومی مفادمیں ہونے کے باوجودسیاسی جماعتوںکے عدم اتفاق کی وجہ سے تعطل کا شکارچلے آرہے ہیں۔سیاسی جماعتیں ذاتی اورسیاسی مفادات کو قومی مفادات پرترجیح دیتی چلی آرہی ہیں۔پاکستان کی سیاسی اورمذیبی جماعتیں ذاتی اور سیاسی مفادات کوایک طرف کرکے قومی مفادمیں ایک ہوجائیں توپاکستان چندسالوںمیں ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔کہنے کوتوملک میںمشترکہ مفادات کونسل بھی قائم ہے جس کااجلاس چندروزپہلے ہوچکا ہے۔ اس میں قومی نوعیت کے مسائل پرغورکیا جاتا ہے۔اس کے ہوتے ہوئے بھی قومی مفادات کے بہت سے منصوبے التواکاشکارچلے آرہے ہیں۔بلاول بھٹوکی تجویزاورشہبازشریف کی خواہش توچھی ہیں ایسا ہونابھی چاہیے یہ کام جتنا ملک وقوم کی ضرورت ہے اس سے کہیںزیادہ مشکل بھی ہے۔پہلے توایسی شخصیت کوتلاش کرناہوگاجویہ کام کرسکے۔

Pakistan Political Parties

Pakistan Political Parties

پیرآف پگاڑارحمة اللہ علیہ مسلم لیگیوں کے اتحاد کی کوششیں کرتے کرتے اس دارفانی سے کوچ کرگئے ۔ایک سیاسی جماعت کے گروپوںکومتحدکرنااتنامشکل ہے توتمام سیاسی جماعتوں کا اتحاد بنانا کتنا مشکل ہوگا۔ اس کیلئے سیاسی اورذاتی مفادات کی قربانی دیناہوگی جوکہ بہت مشکل ہے۔ ہرسیاسی جماعت اس اتحادمیں شامل ہوتے وقت اتناضرورسوچے گی کہ ایساکرنے سے اس کی سیاسی ساکھ پرکیااثرات مرتب ہوں گے۔اس کاکریڈٹ کس کوجائے گا۔دہشت گردی کیخلاف جنگ کے سلسلہ میں بھی سیاسی جماعتوںمیں عدم اتفاق رہا ہے کوئی اسے امریکہ جنگ کہتا تھا اورکوئی اپنی جنگ۔دہشت گردی کی جنگ لڑنے اورملک سے دہشت گردی ختم کرنے بات بھی کی جاتی تھی اوردہشت گردوںکی کارروائیوںکی کسی نہ کسی حوالے سے حمایت بھی کی جاتی تھی۔ دہشت گردی کیخلاف اب اتفاق ہوا ہے جس کے بعدآپریشن ضرب عضب شروع کیاگیا جوکہ کامیابی کے ساتھ اختتامی مراحل میںجاری ہے۔کراچی میں بھتہ خوری، امن وامان اوردیگرسنگین جرائم کاسلسلہ کئی دہائیوں سے جاری تھا وہاںبھی تمام سٹیک ہولڈرزکے اتفاق رائے سے آپریشن شروع کیاگیا جس کے اچھے نتائج سامنے آئے۔سابقہ ادوار حکومت میں بھی کئی ایسے مواقع آئے جن میں پاکستان کی تمام سیاسی قیادت ایک ہوگئی۔اب بھی کیاہی اچھاہوکہ پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اپنی اپنی پہچان برقراررکھتے ہوئے ملک وقوم کے اجتماعی مفادات کیلئے ایک ہوجائیں۔ پی آئی اے کی نجکاری تمام سیاسی جماعتوںکی مشاورت سے کی جاتی توحکومت کوناکامی کاسامنانہ کرنا پڑتا۔پی آئی اے کی بحالی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اورسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے جولائحہ عمل ترتیب پاتااس پرکسی کواعتراض بھی نہ ہوتا۔

اقتصادی راہداری جوپاکستان ہی نہیں ایشیاکی معیشت کیلئے اہم منصوبہ ہے اسے بھی اختلافات کامجموعہ بنانے کی کوشش کی گئی کہ پہلے یہ روٹ بنایاجائے۔روٹ توسب پاکستان کے تھے جوبھی پہلے بن جاتا وہ پاکستان کاہی روٹ ہوتا۔وزیراعظم نوازشریف نے مغربی روٹ کی پہلے تعمیرکااعلان کرکے اس منصوبہ کوکالاباغ ڈیم بننے سے بچالیا۔کالاباغ ڈیم کی بات چلی ہے تویہ منصوبہ بھی سیاسی جماعتوں کے عدم اتفاق کی وجہ سے گذشتہ کئی دہائیوں سے تعطل کاشکارہے۔جب بھی سیلاب آتا ہے دریائے سندھ کے آس پاس رہنے والوںکاقیمتی جانی اورمالی نقصان ہوتا ہے حکومتوںکو متاثرین کے بچائواوران کی بحالی کیلئے کثیرسرمایہ خرچ کرناپڑتا ہے۔دریائے سندھ کالاکھوںکیوسک پانی سمندرمیں چلاجاتا ہے ۔دوسری جانب فصلوںکوان کی ضرورت کیمطابق پانی نہیں ملتا۔جس سے فصلات پرمنفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کالاباغ ڈیم بن جانے سے ان مسائل سے نجات مل جائے گی۔نہ صرف موجودہ نہری علاقوںمیں پانی کی کمی پوری کی جاسکے گی بلکہ جہاں نہری پانی کی سہولت نہیں ہے وہاں کی فصلات بھی اسی پانی سے سیراب کی جاسکیں گی۔تمام ماہرین اس بات پرمتفق ہیں کہ اس ڈیم کے بننے سے کسی کوکوئی نقصان نہیں ہوگا۔تمام سیاسی جماعتیں قومی نوعیت کے اس منصوبہ کی تکمیل پرمتفق ہوجائیں تویہ ان کاقوم پراحسان ہوگا۔نیب سندھ میںکارروائیاں کرتا رہا توسب ٹھیک تھاجب پنجاب میں داخل ہونے لگاتواس میں اصلاحات کاخیال آگیا۔

نیب کے طریقہ کارمیںکوئی خامی تھی تواس کاخیال اس کے سندھ میںکارروائیاںکرنے سے پہلے کیوںنہ آیا۔کوئی کہتاکہ نیب کے پرکاٹے جارہے ہیں توکسی نے کہا کہ نیب کے پرنہیں ناخن کاٹیں گے۔جس نے کرپشن کی ہواس کے خلاف ضرور کارروائی ہونی چاہیے چاہے وہ حزب اقتدارکاحصہ ہویااپوزیشن کانمائندہ۔ملک سے کرپشن کے خاتمہ پربھی تمام سیاسی جماعتیں ایک ہوجائیں تو حکومتوں کوآئی ایم ایف اورورلڈ بینک سے سخت شرائط پربھیک نہیں مانگناپڑے گی۔الیکشن کمشنر کیلئے سابق جج ہونے کی شرط ختم کی جارہی ہے۔ ایسا ہوگیا توالیکشن کمشنرکاتقرر اوربھی مشکل ہوجائے گا۔کیونکہ سیاسی جماعتوںکااتفاق ہی مشکل سے ہوگا۔بلاول بھٹوزرداری اپنی اس تجویزکوعملی جامہ پہنانے کاآغاز ملک کی تمام سیاسی جماعتوںکوکالاباغ ڈیم کی تعمیرپرمتفق کرکے کریں ۔ا س وقت نہ صرف پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں بلکہ دنیابھرکے مسلمانوںکوایک پلیٹ فارم پرمتحدہونے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ملک سے غربت، کرپشن، دہشت گردی، بے روزگاری، جہالت، لاقانونیت، ذخیرہ اندوزی، مہنگائی، ٹیکس چوری، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ،اغوابرائے تاوان، پانی کی کمی،ماحولیاتی آلودگی،کینسر، پولیو اوراس طرح کی دیگرجان لیوابیماریوں، جعل سازی، ملاوٹ، لوٹ مار، ناجائزمنافع خوری،اوور چارجنگ، اوورریڈنگ، اوورلوڈنگ کے خاتمہ اور ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے ایک ہوجائیں ۔یہی قوم کی خواہش بھی ہے اورتمنابھی۔مسال یوم پاکستان مناتے وقت سیاسی جماعتیں قومی مسائل اورچیلنجزپراتفاق کاباضابطہ اعلان کرکے قوم کوتحفہ د ے کرقراردادپاکستان کی تکمیل کی جانب ایک اورقدم بڑھائیں۔

Siddique Prihar

Siddique Prihar

تحریر: محمد صدیق پرہار
siddiqueprihar@gmail.com