سیاسی منظر نامے میں ایک بار پھر ہلچل

PPP

PPP

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں سیاسی منظر نامے پر ایک بار پھر ہلچل اپنے عروج پر جاتی دکھائی دیتی ہے جس میں ایک طرف مختلف سیاسی جماعتیں اپنی عوامی حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے جلسے اور ریلیاں منعقد کرتی نظر آتی ہیں تو دوسری طرف حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں کار سرکار مفلوج کرنے کا عندیہ دے چکی ہے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ہفتہ کو ہی یہ بیان دیا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ان کے کارکنان سرکاری دفاتر کو جانے والی سڑکیں بند کر دیں گے۔

عمران خان مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے نام بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد اب وہ خود کو احتساب کے لیے پیش کریں یا استعفیٰ دے کر اس معاملے کی تحقیقات کروائیں۔

حکومت اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ پاناما پیپرز میں آنے والی تفصیلات میں وزیراعظم کا نام نہیں ہے لیکن حکومت احتساب کے لیے جو قانون سازی کر رہی ہے پی ٹی آئی اس عمل کا پارلیمان میں حصہ بنے اور اپنے الزامات کے سلسلے میں متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائے۔

وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے بھی ہفتہ ہی کو یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ان کے سیاسی مخالفین اسلام آباد کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اسے کھلا رکھنے کے خواہش مند ہیں۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر کی طرف سے ملک کو بند کرنے کے منصوبوں کے باوجود ان کی حکومت پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھے گی۔

تجزیہ کار اور سیاسی مبصرین یہ کہتے آ رہے ہیں کہ سیاست اور جمہوریت میں احتجاج کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن ملک کو درپیش حالات میں احتجاجی سیاست کسی کے لیے بھی سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔

تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ ان کی نظر میں اپنے مطالبات کو لے کر سڑکوں پر نکلنے والی پی ٹی آئی شاید اس احتجاج سے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

“عمران خان صاحب کا جو احتساب والا معاملہ ہے یہ بہت پہلے اپنے امکانات اور منطقی حدود پار کر چکا ہے، اب میرا خیال ہے کہ ایک ایسی صورت میں جب آرمی چیف کی سبکدوشی کو تین ہفتے باقی ہوں گے، امریکہ کے انتخابات میں ایک ہفتہ باقی ہو گا اور پارلیمنٹ میں دوسری کوئی سیاسی جماعت عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں، میرے خیال میں وزیراعظم نے اسی لیے اتنی طاقت سے یہ بات کہی ہے کہ وہ (اسلام آباد کو بند) نہیں کرنے دیں گے۔”

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں تصادم کی سیاست کے نتائج اچھے نہیں رہے ہیں۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے بھی اتوار کو شمالی مغربی شہر مردان میں ایک بڑے جلسے کا اہتمام کیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر حکومتی عہدیداروں نے عمران خان کو ان کے طرز سیاست پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

پی ٹی آئی کے راہنماؤں کا موقف ہے کہ مطالبات کا متعلقہ فورمز پر مناسب جواب نہ ملنے کی وجہ سے ہی وہ سڑکوں پر آئے ہیں۔