سیاسی جماعتیں تحفظ پاکستان کالے قانون کے خاتمے میں ہمارا ساتھ دیں: سراج الحق

Siraj-ul-Haq

Siraj-ul-Haq

ْکراچی (جیوڈیسک) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں چیف جسٹس کے ہاتھ میں انگریزی کتاب کے بجائے قرآن ہو۔ اذان ہوتو صدر پاکستان امامت کے لیے آگے بڑھیں۔

فلسطینی مر رہے ہیں، بچوں کی نعشوں کے انبار ہیںاور عالم اسلام میں قبرستان کی خاموشی ہے، اسرائیلی جارحیت کے خلاف کسی مسلم حکمران نے اتنی ہمت نہیں کی کہ مسلم سربراہوں کا اجلاس طلب کرے یا اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کرے ۔شمالی وزیرستان کا 80 فیصد علاقہ کلیئر ہے تو پھر قبائلی عوام کو گھروں میں عید منانے کی اجازت دی جائے، حکومت بتائے کہ آپریشن کب ختم ہوگا۔ گزشتہ روز یہاں عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ آج مسلمان ایک ارب سے زیادہ ہیں ایٹم بم اور لاکھوں کی افواج موجود ہے معدنی خزانے ان کے پاس ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجوداسرائیل مسلمانوں پر حاوی ہے، فلسطینی مر رہے ہیں۔مسلم حکمرانوں میں نہ کوئی غیرت ہے اورنہ ہی کسی نے اسرائیل کے خلاف جہادکا اعلان کیا۔

ہم کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں، کیا اسلام آباد میں اندھوں بہروں کے دلوں پر دستک دیں ۔جن کے دل سیاہ ہوچکے انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے خود اپنی ڈاکٹر عافیہ کو امریکیوں کے ہاتھوں ڈالروں کے عوض فروخت کر دیا۔ غیرت اور ایمان سے خالی حاکم اطمینان سے حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کو کسی چیز کی فکر ہی نہیں ہے۔

سراج احق نے کہا کہ قبائیلوں پر بمباری جاری ہے ۔10لاکھ قبائیلی عوام کو گھروں سے بے دخل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نام پر قانون پاس کیاہے۔ ایک عام 15 گریڈ کے افسر کو اختیار ہے کہ جسے چاہے وہ شوٹ کر سکتا ہے، پولیس کو 60 دن تک بغیر کسی وجہ کے تھانے میں بند کر کا اختیار حاصل ہے۔ ہم نے اس کالے قانون کوا سمبلی کے اندر بھی مسترد کیا اور باہر بھی مسترد کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس قانون کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے اور ہمیںیقین ہے سپریم کورٹ میں ہمیں فتح ملے گی۔

میں تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہوں اس کالے قانون کے خاتمہ کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف کسی مسلم حکمران نے اتنی ہمت نہیں کی کہ مسلم سربراہان کا اجلاس طلب کرے یا اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کرے ، 80 فیصد علاقہ کلیئر ہے تو پھر قبائیلی عوام کو گھرمیں عید منانے کی اجازت دی جائے، حکومت آپریشن کا دورانیہ بتائے کہ آپریشن کب ختم ہو گا۔

جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع غربی کے تحت قبائل گرائونڈ بلدیہ ٹائون میں عوامی افطار پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ افطار پروگرام سے جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہا کہ آج مسلمان ایک ارب سے زیادہ ہیں ایٹم بم اور لاکھوں کی افواج موجود ہیں معدنی خزانے ان کے پاس ہیں۔

لیکن اس سب کے باوجوداسرائیل مسلمانوں پر حاوی ہے، فلسطینی مر رہے ہیں، بچوں کی لاشوں کے انبار ہیںاور عالم اسلام میں قبرستان کی خاموشی ہے،مسلم حکمرانوں میں نہ کوئی غیرت ہے اورنہ ہی کسی نے اسرائیل کے خلاف جہادکا اعلان کیا ہے، کسی مسلم حاکم نے اتنی ہمت کا مظاہرہ نہیں کیا کہ مسلمان سربراہان کا اجلاس طلب کرے اور اسرائیل کا بائیکاٹ کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں، کیا اسلام آباد میں اندھوں بہروں کے دلوں پر دستک دیں۔

جن کے دل سیاہ ہو چکے ہیں۔ اسی لیے کراچی کے دروازے پر دستک دے رہاہوں ، کراچی نے ہمیشہ امت مسلمہ کے درد کو محسوس کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ معتصم باللہ اور محمد بن قاسم نے ایک مظلوم بہن کی آواز پر لبیک کہا تھا ۔ لیکن آج عالم اسلام میں مکمل سکوت ہے، پاکستانیوں نے خود اپنی بہن پکڑ کر ڈاکٹر عافیہ کو امریکیوں کے ہاتھوں ڈالروں کے عوض فروخت کر دیا، غیرت اور ایمان سے خالی حاکم اطمینان سے حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں ان کوکسی چیز کی فکر ہی نہیں ہے۔

حکمرانوں نے ہمارا دین بھی ہم سے چھین لیا ہے ہماری دنیا کو بھی تباہ کیا ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ قبائیلوں پر بمباری جاری ہے ۔10لاکھ قبائیلی عوام کو گھروں سے بے دخل کر دیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اعلان کیا تھا ہم امن لائیں گے لیکن امن تو نظر نہیں آرہا ہے۔ مہنگائی بد امنی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن حکمران اپنے سارے وعدے بھول گئے۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کو خیبر پی کے اسمبلی میںمسترد کیا اور باہر بھی مسترد کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس قانون کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے اور ہمیںیقین ہے سپریم کورٹ میں ہمیں فتح ملے گی۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کالے قانون کے خاتمہ کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔ ہم سمجھتے ہیں آئندہ آنے والی حکومتیں اس کالے قانون کو سیاسی مخالفین کے خلاف ا ستعمال کریں گی۔