سیاسی جماعتوں کے اَبائوٹ ٹرن

PPP

PPP

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
پی پی پی والوں کی تقریریں خصوصاً بلاول کا انکل کہہ کر محبتوں کا اظہار وہ بھی ملک دشمن پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوانے اور اسے ناسور قرار دینے والے کے لیے نے ملک کو عجیب شش وپنج میں مبتلا کر دیا ہے۔ بقول پی پی پی کے ہم ایک وفاقی جماعت ہیں اور ہم چار دفعہ وزیر اعظم رہے ہیں مگر اب جب کہ پی پی پی صرف سندھ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اس قسم کے ملک دشمنوں کے حق میں بیانات دے کر کیا لوگوں میں دوبارہ اس کے لیے محبت لوٹ آئے گی ہر گز نہیں یہ تو اپنے آپ اورپی پی پی پر خود کش حملہ کروانے والی بات ہوئی بیرون ملک بیٹھے غدار وطن نے پہلے تو تقریر کر کے پاکستان کو ناسور قرار دیکر مردہ باد کے نعرے لگوائے پھر اسی جلسہ کے لو گوں نے ٹی وی چینلز میں گھس کرالیکٹرانک آلات کی توڑ پھوڑ کی گھیرائو جلائو کیا وہاں موجود ورکروں کو مارا پیٹا پھر راتوں رات ہی ادھر سے حکم ملا اب آپ میرے فوٹو اتارو پارٹی میں سے میرا نام کاٹ دو۔ پارٹی دستور میں تبدیلی کرلو اور دبارہ خصوصاً کراچی والوں کوبیوقوف بنانے کی مہم جاری کر دو۔ایم کیو ایم کے ساتھ پاکستان کا لفظ لگا کر نئی پارٹی بن گئی۔ جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ اس کی رجسٹریشن بھی پہلے ہی کروالی گئی تھی اس کے کنوینر صاحب نے باقاعدہ لندن سے اجازت نامہ جاری کروایا کہ ان کو اتھارٹی دی جائے کہ جیسے چاہیں کریں۔

دو ہی دن بعد امریکہ پہنچ کر کارکنوں سے خطاب کرکے دوبارہ پاکستان کو شدید مغلظات سنائیںاور یہاں تک کہہ دیا کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ میری پشت پناہی کریںتو میں پاکستان کے( خاکم بدہن )ٹکڑے ٹکڑے ہی نہیں کرسکتا بلکہ اسے تباہ و بردباد بھی کرسکتا ہو ںکہ میرے چاہنے والے را وغیرہ سے مل کر ایسا عمل مکمل کر سکتے ہیں۔حالانکہ امریکہ میں تقریر سے قبل وہ پرانی خرافات وبکواسات کی معافی مانگ چکے تھے پاکستان میں رہتے ہوئے بھی بیسیوں قتل کے مقدمات درج تھے اور نام نہاد قائد قائد اعظم کے مزار پر جا کر پاکستانی جھنڈا جلانے والا بھی اکیلا پاکستانی تھا۔اور اب لند ن کی شہریت اختیار کرلی ہے ۔زرداری صاحب نے بطور صدر منتخب ہوتے ہی کراچی ہیڈآفس کا دورہ کرکے اپنے پرانے”کردہ و نا کردہ گناہوں” کی تلافی کروالی تھی۔اور اسی شہ پر الطاف حسین نے بھارت پہنچ کر خصوصی پروٹو کول بھی حاصل کیا۔

پاکستانی سفارتخانہ میں عالیشان پارٹی ان کے اعزاز میں ہوئی اور اس نے تقریر کرتے ہوئے پاکستان کے قیام پر ہی شدید تنقید کرتے ہوئے اسے مسلمانوں اور اس کے راہنمائوں کی غلطی قراردیا اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دوبارہ ملک اکٹھے ہوجائیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا جو جدید جنگی اسلحہ افغانستان میں استعمال کرنے کے لیے کراچی بندر گاہ پر اترتا تھا اس میں سے عمران خان کی طرف سے کے پی کے سے کنٹینرز گزرنے کی پابندی کے دوران 600 کنٹینرز غائب کرڈالے۔اور یہی اسلحہ انہوں نے ہر محلہ کے درجنوں گھروں میں دفن کر رکھا ہے اس میں آگ پکڑنیوالے بم نما گولے بھی ہیں کہ اگر حالات اس نحج پر پہنچ جائیںاور کوئی بس نے چلے تویہی مدفون خفیہ اسلحہ کو آگ لگا ڈالنے کا عمل بھی رو بہ عمل لایا جا سکتاہے ملک دشمن قائد اگر وہاں سے حکم جاری کردیں تو یہاں موجود وفادار یہ عمل کرکے ایک ایک محلہ نہیں بلکہ سارے محلے بھسم کرڈالیں گے۔اب تازہ پارٹی غدار قائد کے حکم پر تشکیل دی جاری ہے کہ ملک دشمن قائد پاکستان نامی پارٹی کے ایکشن سے مطمئن نہ ہیں۔

Altaf Hussain

Altaf Hussain

تازہ لیڈر مقرر کر کے پریس کانفرنسیں ہورہی ہیں بھرپور چاکنگ کروانے کا عمل جاری ہے۔نئے لیڈر پرانی ڈگر پر چلتے ہوئے الطاف کے گن گاتے اور اسی اکا دم بھرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں تو مطلب یہ ہوا کہ یہ سب ٹوپی ڈرامہ تھا جو کہ چلا یا گیاتاکہ پاکستان کو ناسور کہنے اور مردہ باد کے نعرے لگانے کی دھول بیٹھ جائے مگر وہ کیسے بیٹھ سکتی ہے یہ باتیں تو لوگوں کے دلوں میں بیٹھ چکی ہیں۔ اب باہر سے آئے ہوئے سرمایہ دار شخص کی ٹانگ سے بم بند کر بنکوں سے رقوم نکلوانے والا،سرے محل کا مالک اور سوئس بنکوں میں اربوں ڈالر مدفون کرڈالنے والے زرداری بھی بلاول کے اعلان کے بعدپاکستان دشمن نام نہاد قائد سے اظہار یکجہتی کر لیں مگر عوام نہ اتنی بھولی ہے اور نہ ہی ملکی سا لمیت پرکوئی آنچ آنا برداشت کر سکتی ہے۔

سارا پاکستان اس وقت ملک دشمن قائد کو کراچی کی شاہرائوں پر لٹکتا دیکھنا چاہتا ہے پاک فوج ان ساڑھے چودہ ہزا گھروں سے مدفون اسلحہ نکالنے میں کامیاب ہوگئی تو پاکستان توڑنے والوں کا منہ کالا ہوکر ان پر جوتے بھی برسیں گے اور ملک دشمنانہ پلان دفن ہوجائے گا ۔معرکةالاآرا کتاب” محسن انسانیت ۖ “کے مصنف نعیم صدیقی نے کہا تھا کہ حق بذات خود حق ہے خواہ پوری دنیا اسے ماننے سے انکار کردے اور باطل باطل ہی رہے گا خواہ پوری دنیا ہی اس کی پیرو کار بن جائے۔اس لیے صحیح بات کو اپنانے والوں کی تعداد کم یا زیادہ ہونا سرے سے ہی قابل ذکر نہ ہے۔خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھنے والے ہی بالآخر کامیاب و کامران ہوں گے۔

Dr Mian Ihsan Bari

Dr Mian Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری