کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کی دو بنچوں نے سیاسی انتقام کے الزام میں صوبائی وزیر سید اویس مظفر ٹپی کے خلاف شیرازی برادران اور ٹھٹہ کے رہائشی دیگر افراد کی آئینی درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرلی ہیں،درخواست گزار سید ریاض حسین شیرازی نے اپنی درخواست میں سیکرٹری داخلہ سندھ، آئی جی، حیدرآباد پولیس، ڈسٹرکٹ پولیس ٹھٹہ، ایس ایچ او مکلی، ایس ایچ او میر پور خاص سمیت 14 ایس ایچ اوز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں شیرازی گروپ نے پیپلز پارٹی کی حمایت نہیں کی جس کے باعث شیرازی برادران اور انکے ووٹرز و سپوٹرز کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں اور مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے۔
یہ سب کچھ صوبائی وزیر سید اویس مظفر ٹپی کی ایما پر کیا جارہا ہے اور اب تک سندھ کے مختلف پولیس تھانوں میں شیرازی برادران کے خلاف مجموعی طور پر 50 سے زائد مقدمات درج کئے جاچکے ہیں،انہیں کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست پر ہائی کورٹ نے ہوم سیکٹری سندھ آئی جی سندھ، ایس ایس پی جامشورو ،ٹھٹہ پولیس افسران ،پراسیکیوٹر جنرل سندھ اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے اور پولیس افسران کو حکم دیا ہے کہ درخواستوں گزاروں کے خلاف کوئی انتقامی کاروائی عمل میں نہ لائی جائے، اور عدالت کے علم میں لائے بغیر کوئی مقدمہ درج نہ کیا جائے۔
بدھ کو سماعت کے موقع پر درخواست گزاران منور علی، غلام نبی، محمد خان ،حاجی یاسین، سید منظور علی شاہ و دیگر کی جانب سے دائر درخواست پر درخواست گزاران کے وکیل عبدل عہاب ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی وزیر اویس کے ایما پر پولیس افسران نے درخواست گزاران اور انکے اہل خانہ کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔