کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ناخوشگوار واقعے کے بعد سیاسی طوفان اور سرمایہ کاروں کی جانب سے آف لوڈنگ کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کا تسلسل قائم رہا جس سے 55.14 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 8 ارب 44 کروڑ 94 لاکھ 61 ہزار 378 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے تمام شعبے داخلی سیاسی حالات کا بغورجائزہ لیتے ہوئے کیپٹل مارکیٹ میں اپنی کاروباری ترجیحات کا تعین کررہے ہیں جنہوں نے فی الوقت تازہ سرمایہ لگانے کے بجائے حصص کی فروخت پر توجہ مرکوز کررکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک موقع پر50.55 پوائنٹس کی تیزی کے بعد 96.08 پوائنٹس تک کی مندی بھی رونما ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں بعض شعبوں میں نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیوں کے سبب مندی کی شدت میں قدرے کمی ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس57.76 پوائنٹس کمی سے 39400.19 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس39.61 پوائنٹس گھٹ کر 22532.93، کے ایم آئی30 انڈیکس446.15 پوائنٹس کمی سے68633.95 اور کے ایم آئی آل شیئرانڈیکس79.46 پوائنٹس نیچے آ کر18460.29 ہوگیا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 6.71 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ37 لاکھ45 ہزار 760 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں155 کے بھاؤ میں اضافہ، 209 کے داموں میں کمی اور15 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں فلپس موریس پاکستان کے بھاؤ141.20 روپے بڑھ کر1568 روپے اور مری بریوری کے بھاؤ84.19 روپے بڑھ کر 905.59 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ125.26 روپے کم ہوکر7389.40 روپے اور یونی لیورفوڈز کے بھاؤ125 روپے کم ہوکر5600 روپے ہوگئے۔