اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد جمعرات کو شہر اقتدار اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ 31 مئی کو لندن میں اپنے دل کے آپریشن کے بعد سے وہ برطانیہ میں ہی مقیم تھے جہاں سے گزشتہ ہفتے ہی ان کی لاہور واپسی ہوئی تھی۔
وزیراعظم ایک ایسے وقت اسلام آباد پہنچے ہیں جب سیاسی درجہ حرارت اس سے کچھ زیادہ ہے جب وہ برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔
اپنے بچوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات پاناما پیپرز میں افشا ہونے کے بعد انھیں حزب مخالف کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اپریل میں بیرون ملک جائیداد کی یہ تفصیلات منظرعام پر آئی تھیں جس کی تحقیقات کے لیے حزب مخالف کے ساتھ مل کر کمیشن کے ضابطہ کار بنانے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے اجلاس بے نتیجہ رہے اور رواں ہفتے ہی حزب مخالف نے اس ضمن میں انسداد بدعنوانی کا ایک مسودہ قانون پارلیمان میں لانے کا فیصلہ کیا۔
متحدہ حزب مخالف کے اجلاس میں اکثریت نے مسودہ قانون لانے کی حمایت کی لیکن اسی دوران اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کے خلاف آئندہ ماہ سے سڑکوں پر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا۔
“سات اگست سے ہم سڑکوں پر اپنا احتجاج شروع کریں گے، ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ حکومت نے ہمارے ضابطہ کار کو تسلیم نہیں کرنا۔”
تاہم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو عمران خان کے اعلان کو یک طرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے حزب مخالف کمزور ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اس فیصلے سے حزب مخالف کے اجلاس میں شریک تحریک انصاف کے ارکان بھی لاعلم تھے۔
عمران خان کی جماعت نے اگست 2014ء میں بھی عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے خلاف 126 دن تک اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا لیکن دسمبر 2014ء میں پشاور آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے بعد انھوں نے اپنا یہ احتجاج ختم کر دیا تھا۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ پاناما پیپرز کے معاملے کی شفاف تحقیقات کروانے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ان کے بقول حزب مخالف خصوصاً عمران خان اس میں صرف وزیراعظم کو ہدف تنقید بنا کر اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سڑکوں پر احتجاج کرنے کے عمران خان کے فیصلے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
“پاکستان کے عوام آزادی کی خوشیاں منانا چاہتے اور خان صاحب اس میں احتجاج شروع کر دیتے ہیں، کسی اور مہینے میں کر لیتے دسمبر کے بعد کر لیتے، مجھے عمران خان کی ترجیحات کی آج تک سمجھ نہیں آئی۔”
وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے جس میں ملک کی داخلی سلامتی سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔