سیاستدانوں کے بیرون ملک اثاثوں کی وطن واپسی

Islamabad

Islamabad

اسلام آباد (عمران چنگیزی سے) بیرون ملک اثاثہ کیس میں عدالت نے وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، کلثوم نواز اور حسین نواز سمیت 26 سیاستدانوں کو ذاتی حیثیت میں 16 جون کو طلب کر لیا ہے۔

پاکستان قدرتی وسائل کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل ہے مگر افسوس کے اس کے وسائل پر چند خاندانوں کے غاصبانہ قبضے کے باعث اس امیر ترین ملک کے عوام کا شمار غریب اور مفلوک الحال عوام میں کیا جاتا ہے کیونکہ اس ملک کا آئین عوامی مفادات کے تحفظ میں اسلئے ناکام رہا ہے کہ اقتدار و اختیار والوں نے آئین پر مکمل عملدرآمد کے بجائے محض اپنے مفادات کی شقوں کو روبہ عمل کرکے خوشحالی حاصل کی اور آئین پاکستان کو استحصالی نظام کے ڈھانچے میں ڈھال کر عوام کو ترقی و خوشحالی سے محروم رکھا جبکہ ریاستی طاقت کو جبر کی قوت بناکر کرپشن و کمیشن کے ذریعے قومی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر بیرون ملک منتقل کردیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان بدترین بحرانی کیفیات سے گزررہا ہے معیشت برباد ہے ‘ مہنگائی برداشت سے باہر ہوچکی ہے اور بجلی و گیس کے بحران نے مستقبل کو خطرات سے دوچار کردیا ہے جبکہ مستقبل بینی سے حکمرانوں کی نا آشنائی ہمیں آنے والے سالوں میں پانی کے بحران کی جانب بھی لے جارہی ہے۔

ان حالات میں ضروری ہے کہ قوم کی لوٹی گئی یا جائز و ناجائز طریقے سے بیرون ملک منتقل کی گئی تمام دولت اور وسائل واپس ملک میں لائے جائیں جبکہ سیاستدانوں کے بیرون ملک اثاثوں کا حجم دوسو ارب یعنی پاکستان کے مجموعی قرضوں سے بھی زیادہ ہے جسے اگر وطن واپس لانے میں کامیابی حاصل کرکے اس سے ملک میں سرمایہ کاری کی جائے تو قومی ترقی کی رفتار کی جاسکتی ہے مگر اس کام کیلئے عزم و حوصلے اور جرا¿ت و استقامت کی ضرورت ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ غیرجانبدار کہلانے والی عدلیہ کے پاس کس قدر حوصلہ ہے اور وہ قومی مفادات کے تحفظ و سرمائے کی وطن واپسی کیلئے کتنی تیزرفتاری و دیانتداری کا مظاہرہ کرتی ہے۔