اس سے زیادہ قوموں کیلئے اذیت کیا ہوگی کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور اشرافیہ کے سر سے جوں تک نہیں رینگتی ان کے معمولات اور مشاغل میں کوئی فرق نہیں آرہا ہمارے ملک کی سیاست کا حال مت پوچھو طوائف گھری ہوئی ہے تماش بینوں میں
یہاں سیاست ہی نہیں ہر شعبے کا یہی حال معلوم اور محسوس ہوتا ہے اب دل کڑھتاہے کہ ہر ادارہ، ہر شعبہ اور ہر حکمران ایک سے بڑھ کر ایک کی نادر مثال ہے مشہور کہاوت ہے مسلسل محنت نا ممکن کو ممکن بنا دیتی ہے حالات سے گھبرا نے والے کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے کا میابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہو گا اپنے پائوں پر کھڑے ہوکر ہم کا میابیوں کی منازل طے کر سکتے ہیں بھیک میں ملی ہوئی امداد سے کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں کی۔ تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھر وسہ کرنا ہوگا عوام کی غالب اکثریت کو توقع تھی اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم بن گئے تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے مہنگائی ،بیروزگاری ،بجلی، آٹا، سبزیاں اور پٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کر دیا ہے کہ عام استعمال کی چیزیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے۔
ہیں جس سے لوگ مایوس ہوتے جارہے ہیں زندگی سے مایوس ، حالات کی بے رحمی کا شکار، کم وسائل رکھنے والے اور سسک سسک کر قسطوں میں مرنے کے باوجود جینے کی آرزو کرنے کے بے چارے پاکستانیوں کی جب تک عزت ِ نفس کا خیال نہیں کیا جاتا یہ ساری توقعات عبث ہیں ان حالات میں کشکول کو توڑنے کی خواہش محض خواہش کے سوا کچھ نہیں موجودہ حالات میں عوام کی دادرسی کے لئے اب کسی کرشمے کا انتظار ہے یہ کرشمہ یہ ہے کہ ہمیں کامیابیوں کیلئے کشکول کو توڑنا ہوگا اس کے بغیر ہم اقوام ِ عالم میں باوقار کردار ادا کرنے کے قابل نہیں ہو سکتے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کو قرضوں کے چنگل سے نکلنے کے لئے اپنے دسائل پر انحصار کرنا ہو گا، ہر سطح پر سادگی کو فروغ دیا جائے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جب تک پاکستان کے تمام قرضے ادا نہیں کردئیے جاتے وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کی تنخواہ ، ہر قسم کی مراعات ، پروٹوکول اور الائونسز بند کر دئیے جائیں۔
Pakistan
مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے تمام تر وسائل پر قابض اشرافیہ کو یہ تجویز پسند نہیں آئے گی اور وہ دل و جان سے ایسی ہر تجویز کی مخالفت کریں گے کیونکہ وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کا تعلق خواہ کسی بھی پارٹی سے ہو ان کے مفادات ایک ہیںعوام کو مہنگائی، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکمرانوں نے بھی کچھ نہیں کیا، اربوں ڈالرغیر ملکی قرضے لینے کے باوجودعوام کواندھیرے میں رکھنا، غریب عوام سے بجلی کے ڈبل، ٹرپل بل وصول کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ آج ہر شخص بیروزگاری، غربت، لوڈشیڈنگ، دہشت گردی اوربدامنی کی وجہ سے شدید پریشان ہے اس وقت وطن عزیز بہت ہی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے تمام امت مسلمہ کے لوگ آپس میں اتحاد پر عمل کر کے ملک دشمن عناصر کی کاروائیوں کو ناکام بنا دیں جب تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کا اپنے پائوں پر کھڑاہونا مشکل ہے پاکستانی قوم کے بہتر مستقبل کیلئے حکمران تمام غیر ضروری اخراجات بند کر دیں ،سرکاری وسائل کا بیدردی سے استعمال بند کیا جانا ضروری ہے، ہر شطح پر سادگی کو فروغ دیا جائے۔ تمام سرکاری محکموں کے خرچ کو کنٹرول کرنے کیلئے نئی حکمت ِ عملی وضح کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں میں مختصر کابینہ بنائی جائے وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج، سرکاری محکموں میں نت نئی گاڑیاں خریدنا اور بیروکریسی کا اختیارات سے تجاوز ہمارے ملکی وسائل کو چاٹ رہا ہے اس صورت ِ حال میں کشکول کو توڑنا ممکن نہ ہوگا اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ملکی معاملات چلانے کیلئے ہمیشہ عالمی طاقتوں سے ان کی شرائط پر قرضے لینے پر مجبور ہوتے رہیں گے حکمرانوں کو یہ بات ہمیشہ پیش ِ نظر رکھنا ہوگی تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا قرض لینے والوں کی عزت، غیرت اورآزادی سلب ہو جاتی ہے وہ اپنی مرضی سے سانس بھی نہیں لے سکتے یہ سوچ کر دل کانپ کانپ جاتا ہے کہ ا س سے زیادہ قوموں کیلئے اذیت کیاہوگی کہ لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور اشرافیہ کے سر سے جوں تک نہیں رینگتی ان کے معمولات اور مشاغل میں کوئی فرق نہیں آرہا کہیں ہمارا رویہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب نہ بن جائے اور اس سے پہلے توبہ کا دروازہ بندہو جائے اصلاح ِ احوال کیلئے کچھ نہ کچھ کر لینا چاہیے۔