تحریر : عقیل خان سیاست بھی کیا چیز ہے؟ ہر کام میں سیاست کا رنگ پایا جاتا ہے۔ اس کو سمجھنے والے بھی آج تک ناسمجھ سکے اور ناسمجھ تو پہلے ہی اس سے ناواقف ہیں۔ وقت کس تیزی سے گزر رہا ہے اس سے ہر کوئی واقف ہے۔بڑے سے بڑے سیاستدان کو ایک معمولی ساورکر سیاست کی مات دے جاتا ہے۔سیاستدان اسمبلیوں میں پہنچنے سے پہلے امیر غریب، چھوٹے بڑے ہر طبقے کے گھر ووٹ مانگنے پہنچ جاتے ہیں۔اس وقت کوئی ذات برادری اور امیر غریب کا فرق نہیں ہوتا مگر جیسے ہی جیت کا اعلان ہوتا ہے ان کی آنکھیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں۔ پھر امیر غریب، چوہدری اور کمی کمین کا فرق آنا شروع ہوجاتا ہے۔ان کو اپنے حلقے کی عوام سے دلچسپی کم ہو جاتی ہے ۔وقت آنے پر اس کا جواب حلقے کی عوام اگلے الیکشن میں اس کو شکست دلاکر اپنا بدلہ چکاتے ہیں۔ سیاست کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا ہمارا وطیرہ بن چکا ہے۔
سیاست اگر عوام کی خدمت سمجھ کرکی جائے تو اس سے بڑھ کچھ اور نہیں ہوسکتا۔مسلمان ہونے کے ناطے اگر ہم نے سیاست کا سبق پڑھنا ہے توانبیاء اکرام کے دور کو دیکھو۔ دنیا کے ہر ملک ، ہر خطہ میں سیاست ہوتی ہے مگر واہ ری پاکستانی سیاست تیری کیا بات ہے ۔ جتنی اچھی سیاست پاکستان میں ہوتی ہے شاید اتنی کسی اور ملک میں نہیں ہوتی۔ پاکستان اسلامی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہونے والی ایک اسلامی ریاست ہے اور الحمداللہ ہمارے صدر ، وزیر اعظم اور زیادہ تر مرکزی و صوبائی حکومتی نمائندگان مسلمان ہیں اور جھوٹ بولنا صرف اسلام ہی نہیں بلکہ ہر مذہب میں گناہ ہے۔ ہمارے سیاستدانوں جتنا جھوٹ کوئی نہیں بول سکتا کیونکہ اپنے ذاتی مفادات سے آگے انہیں ایک انچ بھی نظر نہیں آتا۔ آج کل ہمارے ملک میں پانامہ کو ایشو بنا کر بڑے زور وشور سے سیاست کا میدان گرم کیا ہوا ہے۔کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کرپشن میں ملوث ہیں۔
ملک کو دیمک کی طرح یہ لو گ چاٹ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنا سرمایہ بیرون ملک میں بھیجا ہوا ہے۔ ان کی انڈیا اور سعودی عرب میں فیکڑیا ں چل رہی ہیں۔ اگر ہم اپوزیشن کی یہ سب باتیں درست مان لیں تو پھر ایک سوا ل یہ بھی اٹھتا ہے کہ اگر عوام کی خاطریہ سب کچھ کیا جارہا ہے تو پھر ان سے پہلے جو لوگ حکومت کرگئے وہ کون سے دودھ کے نہلائے ہوئے تھے؟ ابھی زیادہ دور نہ جاؤ چند دن پہلے عدلیہ نے سابق صدر پرویز مشرف کی جائیداد کیوں قرق کرنے کاحکم صادر فرمایا؟زرداری صاحب کے سوئس بنک کا مسئلہ حل ہوگیا کیا؟ الطاف حسین کو پاکستان سے بھیجی جانے والے کرنسی منی لارڈنگ تھی یا نہیں؟ خان صاحب کے چہیتے علیم خان اور جہانگیر ترین کوپانامہ لیکس سے گرین چٹ مل گئی کیا؟ ان کے علاوہ ہمارے ملک کے بہت سیاستدان مختلف اداروں کے نادھندہ ہیں کیاوہ سب اپنے آپ کو کلئیر کراگئے؟ذی شعور انسان بتائے کہ کیا جو خود نماز نہ پڑھتا ہو، روزے نہ رکھتا کیا وہ دوسروں کو نماز کی تلقین کرنے کا حق رکھتا ہے؟
Corruption
اگر ہماری اپوزیشن کرپشن کے خلاف ہیں تو پہلے اپنے آپ کو پھر اپنی پارٹی کو تو صاف کرلیں اس کے بعد ہم اگلے کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کے قابل ہونگے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم لوگ اپنے عیب نہیں دیکھتے بلکہ دوسروں کو عیب دکھا نے کے عادی ہیں۔ جب ہمارے کالم نگار حکومت کی حمایت میں کالم لکھ دیں تو فوراً آواز اٹھتی ہے کہ لفافہ مل گیا ہوگایا کوئی مفاد حاصل کرلیا ہوگااور اگر اپوزیشن کی حمایت میں آواز اٹھائیں تو حکومت کے حامی لوگ ہمیں وہ القاب سے نوازتے ہیں کہ قلم لکھنے سے قاصر ہے۔
حقیت یہ ہے کہ سارے قلم کار نہ تو کسی سیاسی جماعت خریدار ہیں اور نہ ہی مفاد پرست ہیں بلکہ وہ تو اپنی قلم اپنے ضمیر کی آواز اٹھا تے ہیں۔ میں آج اپنا کالم حکومت یا اپوزیشن کے حق یامخالفت میں نہیں لکھ رہا بلکہ میں تو اپنی عوام کے سامنے ایک چھوٹا سا تجزیہ پیش کررہا ہوں ۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کوئی بھی اپوزیشن جماعتوںیا حکومتی نمائندہ بتائے کہ ملک کرپشن ابھی دوماہ سے شروع ہوئی ہے یا پہلے بھی تھی؟ کیا پاکستان میں سب بڑا مسئلہ کرپشن کا ہی ہے؟ کیا بجلی پوری ہوگئی ہے پاکستان میں؟ بیروزگاری کا خاتمہ ہوگیا ہے؟ تعلیم جو ہمارا بنیادی حق ہے وہ گھر گھر پہنچ چکی ہے؟ کیا انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے ہیں؟ عوام جانتی ہے کہ یہ سب عوام کے لیے نہیں بلکہ اپنی حکمرانی قائم کرنے کے لیے سارا واویلہ کیا جا رہا ہے۔
اب چند دنوں سے ملک میں ایک نیا ڈرامہ شروع ہوگیا ہے۔ خان صاحب نے رائیونڈ جانے کا اعلان کیا کیا اب ڈنڈا گروپ سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے متوالے اپنے اپنے شہروں میں ڈنڈا گروپ بنا کر سرعام ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہیں۔ کیا اب سیاست اس طرح کی ہوگی؟ کیا اب سیاستدان ایک دوسرے کے گھر وں پر دھرنا دیں گے؟ الیکشن کی بجائے دھرنوں سے اقتدار حاصل کیا جائے گا۔
Imran Khan
اگر خان صاحب رائیونڈ شہر میں جلسہ کرنے جارہے ہیں تو پھر ن لیگیوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ ڈنڈا دکھائیں کیونکہ کسی بھی شہر میں جلسہ کرنے کا حق ہر سیاسی جماعت کو حاصل ہے اور اگر وہ جلسہ نوازشریف کے گھر کے سامنے کررہے ہیں تو پھر یہ ریت چل نکلی تو ملک کا امن و امان تباہی طرف چل نکلے گا۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے مفاد سے زیادہ عوام کے مفاد کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ عوام نے جس کو دل چاہ اس کو ووٹ دیے مگر اس پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں ہونا چاہیے۔ اب کل ہی چیچہ وطنی میں پی ٹی آئی کی سیٹ ن لیگ نے جیتی ہے ۔کیا یہ عوام کا فیصلہ کافی نہیں ان لوگوں کے لیے جو ن لیگ پر تنقید برائے تنقید کررہے ہیں۔
خدارا اب تو ہوش کے ناخن لو! کب تک اپنی انا کی جنگ میں عوام کو مرواتے رہو گے؟ عوام کو بھی اب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ کون ملک کے خیر خواہ ہیںاور کون اپنے مفاد کے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک پر رحم کرے اور ہمارے سیاستدانوں کو عوام کی سچے دل سے خدمت کرنے کی توفیق دے۔ آمین