آپ نے کبھی سیاست میں نہیں جانا یہ میرے ڈیڈی جان کے سنہری الفاظ تھے ان کا کہنا تھا آپ کی طبیعت میں دو ٹوک بات کرنا ہے بے لاگ انداز میں آپ ہر شعبہ میں کامیاب ہو سکتی ہیں ماسوا سیاست کے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کی نصیحت سےا نحراف کر سکتی ہوں والدین کے الفاظ عمر بھر کا نچوڑ لئے ہوتے ہیں انہیں کبھی نظر انداز نہ کریں یہ کہہ کر کہ آپ کا زمانہ اور تھا زمانہ اور اس کے انداز ہر دور میں وہی ہیں جو آدم کے وقت میں تھے صرف لباس رہن سہن کا فرق زمانہ ڈالتا ہے یہ بات ذہن سے محو ہو گئی وقت گزرا اور فرانس میں پی ٹی آئی کی بنیاد ڈالی گئی اس وقت کے پڑہے لکھے کریم بچے تھے جن کے اصرار پر انہیں جوائن کیا ان کا کہنا تھا یہ سیاست نہیں ہے بوسیدہ گلے سڑے پرانے نظام سے نجات کی تحریک ہے ہم نے کوشش کر کے بنانا ہے نیا پاکستان سامنے نام آیا رہنما کے طور پر عمران خان میں عرصہ سے پاکستان کے لئے لکھ رہی تھی سامنے کوئی تبدیلی نہیں تھی تحریر میں ملک کے لئے سوچ دعا اور اللہ سے التجا پر بات مکمل ہوتی وہ خیال وہ سوچ وہ بات جو اس سے پہلے آپ کو کہیں نہیں ملی جب آپ کواپنے مقصد کیلئے سامنے معتبر انسان نظر آ جائے تو لگتا ہے دعائیں قبول ہو گئیں مثال کے طور پر جیسے میں لکھ رہی تھی عمران خان کے آنے سے پہلے ہی پاکستان کے جانبدارانہ نظام کے بارے میں جہاں عام انسان دن بدن غریب ہو رہا تھا ایسے میں “” آئی کے “” پی ٹی آئی کے ساتھ سامنے آئے ان کا پیغام دل کو چھو گیا پی ٹی آئی کے زہین پڑہے لکھے مہذب بچے ملے تو اور سکون ہوا کیمسٹری ملی تو ملک کے لئے اپنا حصہ ڈالنے کا تحریر سے باقاعدہ آغاز ہوا صرف سوچنے سے پاکستان کو عظیم نہیں بنایا جا سکتا تھا خاص طور سے جب آپ ملک میں رہائش پزیر بھی نہیں ہیں اس کے لئے عملی جدو جہد کی ضرورت تھی جو قلم کی صورت اللہ کی عطا تھی
خون جگر دے کر نکھاریں گے رخ برگ گلاب ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
دن رات کا فرق مٹ گیا اور کامیاب تحریک کا آغاز ہوا نئے پاکستان کے لیے یورپ سارا متحد ہوا یورپ بھر سے تحریروں پر تبصرہ ملتا تو ذہن کو سکون ملتا کہ کچھ فائدہ ہو رہا ہے پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ فرانس کی پارٹی باقی یورپی ممالک کی نسبت بہت زیادہ مقبول ہوئی ہے اس کی بڑی وجہ ویب پر آپ کی تحا ریر کا تسلسل سے شائع ہونا ہے اور پارٹی کی مصروفیات کو منظر عام پر لانا ہے
یوں یہ پارٹی اتنی بڑہی کہ سونامی کی شکل اختیار کر گئی ملک میں مدتوں سے موجود روایتی سیاسی سوچ کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے گئی یوں اللہ کی مدد آئی اور سال 2018 میں عمران خان وزیر اعظم پاکستان بن گئے دم توڑتی معیشت وراثت میں ملی تباہ حال ادارے ڈھانچوں کی صورت صرف کھڑے تھے ملک آج گرا کل گرا بے شمار افواہوں کے باوجود الحمدللہ پاکستان نے بہت خطرناک اور ناقابل یقین اقدامات اٹھا لیے سیاسی مخالفین کی مخالفت کے باوجود ملک ترقی کے راستے کی طرف رواں دواں ہے اس ملک اور اس خطہ ارض کے لوگوں کا مقدر بدلنے جا رہا ہے دوسری جانب تلخ سچ ہے کہ معاملات بے انتہاء مشکلات میں الجھے ہوئے ہیں لیکن ایسے میں خان کی آنکھوں کے چمکتے آنسو لہجے کا درد مجھ سمیت ُان سب کو واپس لے آیا جو پارٹی کے بدلے ہوئے نا پسندیدہ انداز سے دور جا چکے تھے پارٹی سے اختلاف دراصل اس راستے سے ہٹنے کی وجہ سے تھا جس پر ہم نے چلنا سیکھا تھا ہم نظریاتی لوگ فخر کرتے تھے کہ خان سب سے اعلیٰ معیاری سب سے جدا رہنما ہے پڑھا لکھا مہذب سلجھا ہوا بلند پایہ انسان اس لئے بدلی ہوئی زبان پر خاموشی ناقابل تلافی جرم تھا زبان کی بد لحاظی ہماری نسلوں کی تباہی تھی نسلوں کو بچانے کیلئے تونیا پاکستان بنانا تھا مگر یہ طرز سیاست تو تو نسلوں کی بربادی کی ابتداء تھی ایسے کسی بھی مرحلے پر نظریاتی لوگ مفاہمتی کمزور انداز نہیں اپناتے انہیں اپنی محنت اور اپنے اخلاص کا یقین ہوتا ہے وہ اختلاف کرتے ہیں ابن الوقت بن کر ادہر سے اُدہر پارٹیاں نہیں بدلتے فخر ہے کہ ہر غلط بات پر حق کے ساتھ اختلاف کیا اور ڈٹ کر کیا کیونکہ بات وہ کرنی ہے جو اللہ کو راضی کرے ملک کا قوم کا فائدہ ہو اور جس سے ملک آگے بڑہے چاپلوسی سے پارٹی عہدہ داران کو خوش کر کے گڈ بک میں رہنا نہیں سیکھا اللہ کے ہاں”” گڈ بُک”” میں اندراج کروانا ہے آج زبان پھر سے مدہم اور مہذب ہو چکی ہے اس وقت جب تحریک انصاف بہتر ہو رہی ہے تو مخالفین پاکستان کو پھر سے دھکیل کر پیچھے لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں سیاست سے ہٹ کر محب وطن پاکستانی بن کر سوچیں ملک کا قوم کا ملک میں انتشار آخری ہوگا دوسری طرف پاکستان کا روشن مستقبل ہے کل کا شاندار پاکستان جو آج آپ سب کے تعاون کا منتظر ہے اس ملک کو اس بار تو حقیقی کامیابی سے ہمکنار کر دیں اور ایسا تب ہوگا جب سیاسی جماعتوں میں ابن الوقت نہیں ہوں گے جو پارٹی کو مشکل میں دیکھ کر کسی بھی کامیاب جماعت کا پلو تھام لیتے ہیں اس وعدے پر کہ انہیں اقتدار میں آکر بھیک کا ٹکڑا کسی وزارت کی صورت ملے گا ایسے لوگوں کو مسترد کیا جانا چاہیے ٌ نظریاتی اراکین کی قربانیاں تسلیم کر کے اُنہیں نوازا جائے جو نظریاتی ہوں (یہاں میں شامل نہیں ہوں بلکہ ان کی بات ہے جو پی ٹی آئی کے محنتی ورکرز ہیں جن کو خود دیکھا بھوکے پیاسے کام کرتے ہوئے ) یہی وہ لوگ ہیں جو سردی گرمی سکھ دکھ عروج زوال میں اپنی اپنی جماعت کے لئے سیسہ ہلائی دیوار بنتے ہیں اسے خطرات سے مشکلات سے نکال کر کامیاب کرواتے ہیں موجودہ مشکل ترین صورتحال سے ملک کو کامیابی سے نکالنے کیلئے ہر محب وطن کی طرح الحمد للہ میرا قلم ایک بار پھر متحرک ہو چکا ہے کیوں؟ اس لئے کہ اس بار آگے کھائی پیچھے گڑھا ہے نجات کی کوئی صورت نہیں سوائے عمران خان کے ساتھ مفاہمت کے اور حکومتی وقت کو برداشت کے ملک اس وقت اندرونی بیرونی محاذ آرائی سے نجات حاصل کر کے ترقی کی شاہراہ عبور کر لے تو پھر سیاستدان سیاست کریں جم کر اس وقت دنیا پاکستان کو معتبر مستحکم کامیاب معیشت کا حامل ملک تسلیم کر چکا ہو گا آپکی سیاست کی بھی اہمیت ہوگی اور آپ کی رائے کی بھی مگر اس وقت عمران خان قدرت کی ملکی اداروں کی قوم کی متفقہ امید ہے جس پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کی مہر شعور والے دیکھتے ہیں اس وقت جس مشکل ترین دور میں سے پی ٹی آئی گزر رہی ہے اسے نکالنے کیلئے قلم چلے گا اور درست انداز سے رہنمائی بھی کرنے کی سوچ ہوگی اور مثبت سوچ بانٹ کر ماحول کا تناؤ کم کرنے کی مکمل کوشش بھی جاری رہے گی ہمیں نہ تو کسی سے لکھنے کا معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی لینا ہے کتنے سال ہو گئے اس ملک کی عوام کی بیچارگی اور لاچاری پر لکھتے ہوئے اس دن رات کی سوچ اور محنت کا صلہ صرف اور صرف اپنے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے لینا ہے کیونکہ نظریاتی لوگ مشکل دور میں پیچھے بھی ہوں تو مشکل وقت میں بڑھ کر سب سے آگے آجاتے ہیں اس لئے کہ وہ جب کسی ادارے میں شمولیت اختیار کرتے ہیں ان کے پیش نظر ملکی قومی بڑا مقصد ہوتا ہے اور مقصد کی راہ میں حائل چٹانیں دیکھ کر وہ خاموش نہیں رہ سکتے پھر سے نئے عزائم کے ساتھ اخلاص کے ساتھ آگے بڑہتے ہیں بکھرے ہوئے منتشر اجزاء کو یکجا کرتے ہیں اور بکھرے ہوئے لوگوں کو ایک سوچ اور ایک نظریہ پر لے آتے ہیں ا نحیف پاکستان معذور معیشت کے ساتھ لڑکھڑا رہا ہے لیکن اب سب کی دعائیں قبولیت کی توفیق حاصل کریں گی ایک بار پھر قائد کا دور زندہ ہوگا ناممکن کو میرا رب ممکن کرے گا اور یوں ایک بار پھر بنائیں گے کامیاب طاقتور مضبوط مستحکم پاکستان زندہ باد انشاءاللہ