تحریر: ریاض احمد ملک آج کل مختلف پارٹیوں کے نئے نئے سیاستدانوں کا بخار اس قدر زیادہ ہو چکا ہے کہ سوشل میڈیا پر وہ کام کر رہے ہیں کہ شائد ان کی لیڈران بھی دیکھیں تو شرم سے مر جائیں مگر شائد انہین بھی ان کے کمنٹس پڑ ھ کر مزا آ تا ہو ورنہ وہ ان کو روک ضرور دیتے کیونکہ ان سے ان کی پارٹی کی جگ ہنسائی ہوتی ہے مگر یہ اپنے آپ کو سیاستدان سمجھ بیٹھے ہیں۔
گذشتہ دنوں پی ٹی آئی کے قائد عمران خان نے دورہ چکوال کیا چونکہ وہ میرے علاقہ میں نہیں تھا اور مجھے ان کے جلسہ میں جانا بھی نہیں تھا مگر اب تک نیوز کی جانب سے حکم ملا کہ ان کی کوریج مجھے کرنا ہے لہذا میں دو بجے چکوال پہنچا مجھے علم نہیں تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے سیکورٹی پاس جاری کر رکھے ہیں شائد ادارہ نے انہیں بتا رکھا تھا اسی لئے مجھے اس کی ضرورت نہیں پڑی میں وی وی آئی پی طریقے سے ہی ہال میں پہنچ گیا یہ ہال سابق محفل سینما تھا جہا ںعمران خان نے آنا تھا اسی سینما جو اب ایک انسٹیوٹ ہے میں کرسیاں لگی تھیں ایک کونے میں صحافیوں کی گیلری بنائی گئی تھی باقی کرسیاں انہوں نے ان لوگوں کے لئے لگائی تھیں جن کو انہوں نے پاس جاری کئے تھے ابھی عمران خان چکوال نہیں پہنچے تھے تو میں نے انتظامیہ سے پوچھا کہ شیڈول کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ پہلے تو پروگرام جلسہ کا تھا پھر ہم نے اسے ممبر سازی یا رکنیت سازی مہم کے سلسلے میں عمران خان کو بلایا گیا ہے کہ اس کا افتتاح کریں گے میں سوچنے لگا کہ جلسہ کو تبدیل کر کے رکنیت سازی میں کیوں تبدیل کیا گیا بحر حال یہ ان کا مسلئہ تھا۔
مذید اس بات کو آگے نہ چلایا جب میں گھر سے نکلا تھا تو اڈا پر پی ٹی آئی کے نغمے گونج رہے تھے معلوم ہوا کہ عمران خان کا جلسہ ہے اور مقامی لیڈر ملک اختر شہباز ریلی لے جا کر ان کا استقبال کریں گے چونکہ ملک اختر شہباز امیدوار ایم پی ائے بھی ہیں اس لئے مذید دلچسپی کا منظر تھا میں یہاں سے میانی اپنے دفتر پہنچا جہاں کئی اور لوگ بھی بیٹھے تھے گفتگو جاری تھی ہم نے یہ کہا کہ ملک اختر شہباز اگر ایک سو سے زیادہ گاڑی کے گیا تو یہ شو کہیں پاور فل ہو گا ہم نے جلوس کی گاڑیاں گننا شروع کیں جو ایک سو پچاس نکلیںتو بلا شبہ ملک اختر شہباز نے جو سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا وہ موجودہ سیاست دانوں کے سر پر خطرے کی گھنٹی نظر آ رہا تھا کیونکہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے استقبال کے لئے صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم سیتھی 65گاڑیوں کا قافلہ لے کر گئے تھے اس طرح پہلی مرتبہ ملک اختر شہباز نے بھر پور سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا میں ذکر کر رہا تھا رکنیت سازی مہم کی قبل ازیں میں نے الائیڈ پارک کا وزٹ بھی کیا تھا جہاں عوام نے رکنا تھا یو ںتو پولیس اور انتظامیہ نے بھی سیکورٹی کا بڑا سخت بندوبست کر رکھا تھا۔
مگر پی ٹی آئی والوں نے بھی اس کام میں مذید نکھار دیکھانے کا اہتمام کر رکھا تھا کارکنوں نے چوکیاں قائم کر رکھی تھیں جو آنے جانے والوں کو سختی سے چیک کر رہے تھے عمران خان جب محفل سینما میں پہنچے تو کھلاڑیوں نے بد نظمی کے سابقہ ریکارڈ توڑ دئیے اور ہال میں یوں لگا کہ لیڈر نہیں کوئی دہشت گرد گھس آیا ہو ہر طرف چیخ و پکار شروع ہو گئی تحریک انصاف والوں نے عمران خان کو سٹیج تک پہنچایا جہاں انہوں نے کچھ فارم پر کئے اس دوران بھی جیالوں متوالوں کے بعد کھلاڑیوں نے میڈیا نمائندگان کا جو حشر کیا قابل مذمت تھا میڈیا والے کرسیوں پر چڑ کر کوریج کر رہے تھے پھر عمران خان کو محفل سینما کی ایک گیلری میں کھڑا کر کے عوام سے خطاب کرایا گیا انہوں سات منٹی خطاب میں میاں برادران اور زرداری کو آڑے ہاتھوں لیا میں یہاں انتظامیہ کی غفلت کا زکر نہ کروں تو جائز نہ ہو گا کہ کھلاڑی اندر داخل ہونے کے لئے مین گیٹ پریوں لپکے کہ پاس لے کر آنے والے صحافی بھی اس دھکم پیل میں آ گئے جہاں پی ٹی آئی کے سیکورٹی اہلکار کے دھکے سے چکوال کے سینئر صحافی یونس اعوان کو ہارٹ اٹیک ہو گیا اور وہ جان سے گئے لاہور جاتے ہوئے راستے میں ایک بچہ مرگیا تو پی ٹی آئی والوں نے اتنا شور مچایا مگر اتنا بڑا صحافی مر گیا مگر عمران خان سمیت کسی نے ان کی موت پر ایک لفظ بولنا بھی گوارا نہ کیا۔
میں اگر یہ کہوں کہ حلقہ پی پی 21کے عوام وہاں موجود تھے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ چکوال کے عوام پوچھ رہے تھے کہ جلسہ کیسا ہوا لگتا تھا انہیں کوئی دلچسپی نہ تھی میری کوریج جسے میں نے سوشل میڈیا پر لگا یا من و عن ٹھیک تھی بڑے غلط انداز میں اپنی سیاست دانہ نا اہلی کا ثبوت تھا کہ جسے ان کا قائد بھی استعمال نہ کرتا ہو جناب یہ جلسہ دیکھ کر عمران خان بھی برہم ضرور ہوئے ہوں گے اب لگ رہا تھا کہ پورے جلسہ پر ملک اختر شہباز کا کنڑول ہو جو چکوال کی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہونے کی نوید سنا رہا تھا۔
Riaz Malik
تحریر: ریاض احمد ملک 03348732994 malikriaz57@gmail,com