ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف ممبئی حملے کے حوالے سے گمراہ کن بیان دینے کے بعد مُلکی سلامتی اور بقا ءکے لئے اتنے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اِس کا تو کسی کوگمان بھی نہیں تھااتنا ضرورتھا کہ نوازشریف کا جھکاو بھارت کی طرف زیادہ ہے اور مودی سے اِن کے اچھے یارانہ ہیں مگرایسا کبھی بھی کسی نے نہیں سوچا تھا کہ نواز شریف یہ بھی کرسکتے ہیںآج ایسالگتا ہے کہ جیسے نوازشریف ممبئی حملے پر بیان دینے کے بعدہم تو ڈوبے ہیں صنم تمہیں بھی لے ڈوبیں گے کی مثال پر کار بند ہیں؛آج نوازشریف کے اِس بیان میں کتنی صداقت ہے ابھی اِس کی تحقیقات ہونی باقی ہے مگرپھر بھی ..؟ اَب اِس میں کوئی دورائے نہیں کہ یہ میر جعفر اور میر صادق کے روپ میں کھل کر سا منے آ رہے ہیں نواز شریف کا ممبئی حملے پر دیا جا نے والا حالیہ بیان سراسر مُلک دُشمنی کے مترادف ہے۔
آج اگر اِنہیں ابھی لگام نہ دی گئی تو ممکن ہے کہ کہیں یہ اپنی آف شور کمپنیوں ، اقامے اور کرپشن کے سیاہ کرتوتوں کے عیاں ہونے کے بعد اپنی نااہلی کی سُبکی کو دورکرنے اور اِس کا داغ دھونے اور دنیا کی ہمدردیاں حا صل کرنے کے لئے اِسی طرح”دنیا میں ماضی و حال اور مستقبل میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی کے واقعات رونماہوں گے “سب کے ڈانڈے سرزمینِ پاک سے نہ ملادیں ؛ قبل اَزوقت یہ کہ میاں صاحب قانونی گرفت سے آزاد رہیں اور پھر یہ کوئی ایسی بڑی اور خطرناک حرکت کر بیٹھیں جس سے مُلک اور قوم کا وقار مجروح ہو اور پاکستان دنیا بھر میں دہشت گرد مُلک کے روپ میں مقبول ہوجائے لازمی ہے کہ مُلک میں سیکیورٹی اور آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے ادارے سابق وزیراعظم نوازشریف کے ممبئی حملے والے بیان کا فی الفورجائزہ لیںاور صاف وشفاف تحقیقات کے بعد(مُلکی استحکام او ر سالمیت پر غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سہارالیتے ہوئے وزیراعظم کے عہدے کے لئے چوتھی باری کے منتظر میاں محمد نوازشریف کو) فوری گرفتاکریں اور اِنہیں اڈیالہ جیل کی راہ دکھا ئیں اِس کے علاوہ اِنہیں لگام دینے والے مُلک دُشمنی پر مبنی بیان دینے سے روکنے کا کو ئی چاہ نہیں ہے کیوں کہ اَب یہ متوقع انتخابات سے پہلے اور بعد میں جتنے دن بھی آزاد رہیں گے اِن سے مُلک اور قوم کے لئے اچھا ئی کی اُمید رکھنا فضول ہے اِس لئے کہ ممبئی حملے کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان کے بعد اِن سے مُلک و قوم کے لئے سب کچھ غلط کرنا ممکن ہو گیا ہے۔
آج اِس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ پچھلے ستر سالوں کے دوران ارضِ مقدس پاکستان میںذاتی اور سیاسی مفادات کے دلدادہ حکمرانواور سیاست دانوں نے سیاست جیسے عوامی خدمت کے شعبے کوبند گلی میں لا کھڑاکیا ہے؛ غرضیکہ ہمارے یہاں پُون صدی سے مٹھی بھر اشرافیہ نے سیاست کو اندھیراکنواں اور عوام کواِس کنوئیں کے مینڈک بنا کررکھاہواہے،آج جیسا حکمران اور سیاستدان عوام سے کہتے ہیںاور جو کرنے کو کہتے ہیں عوام اِس پر آنکھیں بند کرکے یقین کرلیتے ہیں ۔ تب ہی میاں نوازشریف اپنی نااہلی کے بعد مجھے کیوں نکالا؟ کی راگنی چھیڑ کر عوام کو سڑکوں پر لارہے ہیں اور اِنہیں اداروں کے خلاف اُکسارہے ہیں مگر بیچارے عقل سے اندھے تو عوام ہیں کہ یہ میاں صاحب کے سیاسی عزائم کی تکمیل کے خاطر اِن کے دُم چھلا بنے ہوئے ہیں۔
جبکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے پیداکردہ اِس گمراہ کن صورتِ حال میں اہل دانش وسیاسی تجزیہ کاروں اور بتصرہ نگاروں کا خام خیال یہ ہے کہ یقینا نوازشریف نے ممبئی حملے کے حوالے جو کہا ہے یہ اِن کا دیدہ دانستہ ذاتی بیان ہے چوںکہ یہ اپنی نااہلی کے بعد بُری طرح مایوس ہوچکے ہیں اور آستینیں چڑھاکر قومی اداروں سے پنچہ آزمائی پر اُتر چکے ہیں اور سینہ کو بی اور آہ وفغان کرتے مجھے کیوں نکالا؟ کے بعد نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کا استعارہ استعمال کرکے قومی اداروں سے پنگا لے رہے ہیں جیسا کہ یہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نادیدہ قوتیں اور ستر سالوں سے مُلک پر قابض خلائی مخلوق مُلک میں جمہوریت کے خلاف ہیں اِسی لئے یہ نظر نہ آنے والی طاقتیں مُلک سے جمہوریت اور اِنہیں راستے سے ہٹانا چاہتی ہیں اِس لئے اِنہیں انتقام کا نشا نہ بنارہی ہیں عوام میرے ساتھ ہیں اور میں عوام کے ساتھ ہوں نادیدہ قوتیں اور خلائی مخلوق سُدھر جا ئیں ورنہ میں بھی اِنہیں بے نقاب کر دو ں گااور اَب جب نوازشریف نے سمجھا کہ اِنہیں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہئے اِس لئے اِن کے سینے میں جو راز دفن ہیں یہ وقت آنے پر سب ایک ایک کرکے باہر نکالیں گے سو اَب میاں صاحب، اپنی نااہلی اور اپنی کرپشن کے داغ اور اپنی سُبکی کو مٹانے کے لئے اپنے سینے میں دفن رازوں کو نکالنے کی راہ پر چل پڑے ہیں اَب آگے آگے دیکھئے قانونی گرفت سے آزاد نوازشریف کیا کیا گل کھلاتے ہیں۔ (ختم شُد)