سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا یوم عاشور پر پیغام!

Allama Nasir Abbas Jafri

Allama Nasir Abbas Jafri

اسلام آناد(خصوصی رپورٹ) ایام محرم61 ہجری میں کربلا کی سرزمین پر رونما ہونیوالے عظیم واقعے کی یاد دلاتے ہیں۔ وہ عظیم واقعہ ہے جس نے اسلام کو نئی زندگی دی۔ اسلام رسول پاکۖ لائے تھے اور لوگوں تک پہنچایا جبکہ اسلام کو امام حسین اور ان کے عظیم اصحاب وانصار نے لازوال قربانیاں دیکربچایا تھا۔ جب امام حسین سے کہا گیا کہ آپ یزید کی بیعت کر لیں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ اناللہ وانا الیہ راجعون،یعنی جب یزیدجیسا شخص اقتدار پر آجائے تو پھراسلام کا اللہ ہی حافظ ہے، یعنی اسلام ختم ہو جائے گا۔

عبادات، معاملات، اسلام کا نظام سیاست، اسلام کا نظام حقوق، نظام عدل، نظام معیشت، نظام اخلاق، اسلام کا نظام تعلیم وتربیت عرض یہ کہ اسلام کی ثقافت و تہذیب مر جائے گی۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام نے اسلام کو بچایا۔ اسلام کی تعلیمات کو بچایا، اصول دین اور فروع دین بچائے، اسلام کو بچا لیا لہذٰا واقعہ کربلا ہمیں اس بات کیطرف دعوت دیتا ہے کہ ہم اسلام پر ہر چیز کو قربان کرسکتے ہیں لیکن اسلام کو کسی چیز پر قربان نہیں کرسکتے

اس راستے میں اگر جان بھی دینا پڑ جائے تودریغ نہ کریں، امام حسین علیہ السلام نے زمین کربلا پر تمام دینی تعلیمات کو نئی زندگی دی اور نئی روح دی۔ امام حسین علیہ السلام نے نماز کو حیات بخشی ، وہ نماز کہ جو انسان کو خدا کے قریب لاتی ہے، بلندیو ں کی طرف لے جاتی ہے۔ اگرچہ یزیدی لشکر میں بھی نماز پڑھی جارہی تھی لیکن انکی نماز بے روح اور مرچکی تھی ۔ اور ایک وہ نماز تھی جو لشکر حسین علیہ السلام میں ادا کی جارہی تھی۔ پس ایک طرف باطل تھا اور دوسری جانب حق تھا۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام نے ہمیں کربلا کے میدان میں سبق دیا کی انسانوں کی خاطر ، مظلوموں کی خاطر، دین کی خاطر گھر سے باہر نکلنا پڑے تو نکل آؤ ، ہجرت کرنا پڑے تو ہجرت کرو، قربانی دینا پڑے تو قربانی دو۔ ایثار اور وفا کے اعلیٰ ترین نمونے ہمیں کربلا میں ملتے ہیں ۔ تما م انسانی ارزشیں، اخلاص، اخوت اور ہمدردی کے بہترین نمونے ہمیں کربلا سے ملتے ہیں۔ انسانوں کے حق حیات کی پاسداری ہمیں کربلا میں ملتی ہے۔ لہٰذا ہم نے کربلا سے سیکھنا ہے۔ وفا ، حیا ، پاکدامنی ، غیرت ، انسانی شرف و شرافت سمیت تمام انسانی قدریں ہمیں کربلا سے ملتی ہیں جنہیں سیکھنے اور اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ کربلا ایک مکتب اور عظیم درسگاہ ہے۔ کربلا تمام حریت پسندوں کا محور و مرکز ہے تبھی تو کسی نے کہا ہے کہ کہ” انسان کو بیدار تو ہولینے دو ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین”کربلا ہمیںعدل و انصاف کا پرچم اٹھا ئے رکھنے کا درس دیتی ہے۔ آج ہمارے تمام مسائل کا حل کربلا کے فلسفہ شہادت کو سمجھنے میں پنہاں ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں عاشور ہماری رہنمائی کرتا ہے۔

پاکستان اس وقت جن حالات کا شکار ہے، بد امنی، دہشتگردی، تفرقہ اور نفرتیں ہیں، ہمارے وطن کا استقلال ختم ہو چکا ہے۔ حکو مت کمزور ہے، استعماری طاقتیں وطن عزیز میں بے جا مداخلت کرتی ہیں۔ ہمارے وطن کو انھوں نے کھلونا بنایا ہوا ہے ۔ ہم کربلا سے عزم وحوصلہ لیتے ہوئے ، آزادی اور حریت کا درس لیتے ہوئے اپنے وطن کو ان سازشوں سے بچا سکتے ہیں۔ اپنے وطن کو محبتوں کی جنت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ نفرتوں کی جہنم سے نکال سکتے ہیں۔ ہم اپنے وطن میں بسنے والوں کو وحدت کی بہشت میں لا سکتے ہیں۔ اس ملک کو اسکا استقلال لو ٹا سکتے ہیں۔اگر ہم کربلا سے سبق لیں گے تو اس ملک کو باوقار ملک بنا سکتے ہیں۔ اہل وطن عظیم قوم بن جائیں گے۔ کربلا وحدت کی لڑی میں پروتی ہے۔ کربلا آزادی کے متوالوں کا قبلہ ہے۔ کربلا عدل کی جدوجہد کرنے والوں کا مرکز ومحور ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ روز عاشور سے سبق حاصل کریں۔اپنی سیرت و کردار کو کربلا کے آئینے میں تشکیل دیں تا کہ ہم دنیا و آخرت کی سعادت کو پا سکیں اور ہم عزت سے جئیں اور عزت سے مریں۔ کربلا میں مولا حسین نے بتلایا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔