ایک مذہبی لیڈر جو انگلینڈ میں رہائش پزیر ہیں ان کی بیگم کا انتقال ہو گیاـ یورپ بھر سے ان کے عقیدت مند اپنے کام چھوڑ کر ان کے پاس تعزیت کیلیۓ گئےـ کچھ لوگ جو رہ گئے وہ وقت ملنے پے اپنی سہولت کے ساتھ وہاں گئے تو انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد انہوں نے بیان جاری کیا جو مجھے بھی سننے کا اتفاق ہوا ان کا کہنا تھا میری بیگم کی وفات پے جو اصحاب حقیقی درد محسوس کر رہے تھے وہ پہنچ گئے اور مومن وہی ہے جو خوشی اور غم میں وقت پے پہنچے ـ وقت گزرنے کے بعد جو آئے وہ صرف خانہ پُری ہےـ جس کی اجازت میرا کام نہیں دیتاـ سمجھئے کہ صدمہ اور خوشی وقت پے موزوں دکھائی دیتے ہیں۔
16 لاشیں جنہوں نے ملک کے ہر بے حس دل کو بھی خون کے آنسو رُلایا تھا ـ وہ وقت تھا جب پورا پاکستان آپ کے ایک قدم اٹھانے پے جوق در جوق آپ کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوتا ـ لیکن افسوس کہ آپ نے سیاست کیلیۓ بے گناہوں کو بھلا دیا ـ اس کے بعد ہمارے انہی قابل احترام ہستی کی آمد ہوتی ہے ـ طویل گٹھ جوڑ سیاسی قرابتیں بڑہتی ہیں ـ طویل مشاورت کے بعد آخر آج مورخہ 3 اگست کو ان کا بیان سامنے آتا ہے۔
کہ 10 اگست کو یومِ شہداء منایا جا رہا ہے ـ جس میں پورے پاکستان کو دعوتِ عام ہے ـ ہر فرد ہر شہری گلے میں قرآن پاک تسبیح اور جاء نماز ساتھ لائے ـ مکمل پرامن چالیسواں جسے یومِ شہداء کا نام دیا گیا اسکا انعقاد ہوگاـیہ انداز بہتر ہے کہ قبل اس کے فائنل کال دی جائے اور مطلوبہ نتائج نہ مل سکیں۔
ٌبہتر ہے کہ کچھ روز قبل “” فُل ڈریس “” ریہرسل کر لی جائےـاتا کہ اندازہ ہو جائۓ کہ کتنے فیصد چانسسز ہیں کامیابی کے؟نجانے کیوں ان کی تقریر سن کر مجھے یہ احساس ہو رہا ہے کہ ہم سب مذہب کو کمزور وقت میں مضبوط ہتھیار بنا کر ڈھال کے طور پے سامنے لے آتے ہیں۔
Politics
سیاست میں آ چکے ہیں تو پھر واضح راستہ اپنائیں تقریر سننے کیلیۓ سامنے سیاسی سوچ رکھنے والوں کے وہی مغرور چہرے اکڑی گردنیں رعونت زدہ چہرے کہاں سے بتا رہے ہیں کہ آپ”” انہی”” جیسے لوگوں کا بنا ہوا نظام ختم کرنا چاہتے ہیں انہی کو ساتھ ملا کے؟ میرے ذہن میں کئی ابہام موجود ہیں بہت معذرت کے ساتھ ایک سال کے محدود مطالعہ قرآن اور سیرت النبی الرحیق المختوم اور تجلیات نبوت جیسی اعلیٰ پائے کی کتب کے میں ایک عنوان ایک پہرہ گراف یاد کرنے سے ابھی تک قاصر ہوںـجب رسول ﷺ پاک نے کسی جنگ سے پہلے کسی احتجاج سے پہلے کسی معاہدے سے پہلے ایسے زوروشور سے اعلانات کئے ہوںـان کے لہجے کی عاجزی آنسوؤں سے تر چہرہ اللہ کی تائید کا خواستگار رہتا تھاـایسے غصیلے اعلانات تو ان کی طبیعت کا خاصہ ہی نہیںـدوسری طرف شدید اعتراض ہے قرآن پاک گلے میں ڈال کر باہر نکلیں یہ کیا ہے؟ محترم آپ یا تو مکمل طور پے سیاسی انداز اپنائیں یا پھر مذہبی مقصد کا حصول اور سیاست میں سب جائز ہے کا فارمولہ اگراپنایا ہے تو پھر ٹھیک ہے یہاں آپ کچھ اہمیت کھونے لگے ہیں جن کے پاس مقصد ہو لاشوں کا احتساب ہو ان کو تو ایک ہی پوائنٹ پے رہنا چاہیے۔
ایسے حیلے بہانے زیب نہیں دیتےـ 10 اگست کو اگر عوام کی معقول تعداد قرآن پاک سمیت باہر نکلتی ہے تو ہو سکتا ہے ماڈل ٹاؤن میں قیام پزیر یہ تعداد دوسرے روز انقلاب کا علم بلند کرتی ہوئی “”قرآن”” سینوں سے لگائے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کر دےـیہ کمزور ترین انتخاب ہےـ عوامی سیاسی لیڈر دو راستے نہیں اپناتا وہ ایک ہی راستہ اپنا کر عوام کا یقین حاصل کرتا ہے ـمذہبی تقلید پاکستان میں ہمیشہ اندھی دیکھی گئی جو صرف عقیدت میں مر مٹنے کیلیۓ حاضر ہوتےـ نجانے کیوں آج کی تقریر مجھے مایوس کر گئی جیسے لاشوں کے خون کو مکمل طور سے دھو کر نشانات معدوم کئے جا رہے ہوں۔
دوسری طرف جائزہ لیں تو پتہ چلے گا سیاست میں سچائی ہو تو کتنی کھری کتنی طاقتور ہے کہ حکمران بوکھلائے سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ کیسے عمران خان کے آزادی مارچ روکا جائے ؟ پی ٹی آئی کا 14 اگست ایک سوچ ایک معیار ایک اصول ہے کسی عام پاکستانی سے مطلب پوچھ لیں وہ آپکو کہے گا نیا آزاد میرا پیارا پاکستان یہی اعلیٰ معیار ہوتا ہے کسی تحریک کا کسی سوچ کا کسی اعلان کا جو پاکستان تحریک انصاف کے پاس روزِ اول سے ہےـ جبکہ یہاں کئی ادوار میں ایک سوچ کو منقسم کر کے اس سوچ کو مفاہمتی پیکج بنا دیا گیا ـ جو اب بے اثر ہوکر رہ گئی۔
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں