اسلام آباد(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے آئی بی سیکرٹ فنڈ کیس میں سیکریٹری خزانہ اور ڈی جی آئی بی سے صحافیوں پر خرچ کی گئی رقوم پر رپورٹ طلب کر لی۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ خفیہ فنڈ ریاست کیلئے استعمال ہو سکتا ہے سیاسی مقاصد کیلئے نہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی بی سیکرٹ فنڈ کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ اسد کھرل کے مطابق آئی بی نے 1999 میں تیس لاکھ روپے ایک صحافی کو دیے۔8 جنوری 2013 کو ڈی جی آئی بی کو اس کی وضاحت کیلئے کہا جو انھوں نے نہیں دی۔2 جنوری2013 کو سیکریٹری خزانہ کو چالیس کروڑ روپے کے سیکرٹ فنڈز کی تفصلات بھی نہیں دی گئیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ریاست قائم رہتی ہے۔
سیاسی حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خفیہ فنڈ سیاسی حکومتیں بچانے کیلئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ عوام کا پیشہ کہاں خرچ ہوا یہ جاننا عوام کا حق ہے۔ جسٹس گلزار نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی مفاد کیلئے استمال فنڈز کا دفاع کیوں کر رہے ہیں۔
اس پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ وہ خفیہ فنڈ کے غلط استعمال کا دفاع نہیں کر رہے اگر درخواست گزار کے پاس ثبوت ہیں تو وہ پیش کرے۔ عدالت نے سیکریٹری خزانہ اور ڈی جی آئی بی سے صحافیوں پر خرچ کی گئی رقوم پر دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت دس روز کیلئے ملتوی کر دی۔