اسلام آباد (جیوڈیسک) کولنز ڈکشنری کے مطابق سیاست میں یو ٹرن کی اصطلاح کا مطلب سیاسی پالیسی میں مکمل تبدیلی ہے، یعنی یو ٹرن لینے کا محرک یہ ادارک ہے کہ قبل ازیں سیاسی پالیسی کمزور یا غلط تھی۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سیاست میں ’یو ٹرن‘ کی اہمیت کا اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہر بڑا لیڈر ’یو ٹرن‘ لیتا ہے اور اگر وہ یہ نہیں کرتا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ لیڈر ہی نہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے نازی رہنما اڈولف ہٹلر اور فرانسیسی جنرل نیپولین بوناپارٹ کی مثال بھی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دونوں رہنما ’یو ٹرن‘ لے لیتے تو ناکام نہ ہوتے۔
عمران خان کی اس تشریح کو دیکھتے ہوئے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ شکر ہے کہ بالخصوص اڈولف ہٹلر نے ’یو ٹرن‘ نہیں لیا ورنہ نجانے دنیا میں مزید اور کتنی تباہی و بربادی پھیلتی۔ آمر اڈولف ہٹلر کے نازی خیالات کی حامل سیاسی پالیسیوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں سے شائد ہی کوئی باشعور شخص واقف نہ ہو۔
وزیر اعظم عمران خان کے اس متنازعہ بیان پر سوشل میڈیا پر حسب توقع ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔ زیادہ تر صارفین عمران خان کے اس بیان پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں تو دوسری طرف ان کے حامی تشریح میں مصروف ہیں کہ دراصل عمران خان کے کہنے کا مقصد کیا تھا۔
ہفتے کے دن سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بالخصوص ٹوئٹر پر پاکستان میں ٹرینڈ کرتا ایک اہم ٹاپک ’یو ٹرن‘ ہے۔ اس تناظر میں متعدد پیغامات میں ناقدین نے اصرار کیا ہے کہ کم از کم عمران خان کو اپنے ’یو ٹرن‘ کے فلسفے پر یو ٹرن نہیں لینا چاہیے۔