آلودگی کے خاتمے اور شہری مسائل کے حل کیلئے اگلے ہفتے بھرپور مہم شروع کی جائیں گی۔ شعیب صدیقی

کراچی: کراچی کو صاف سر سبز اور آلودگی سے پاک رکھنے کیلئے اگلے ہفتے سے بھرپور مہم شروع کی جائے گی۔ اس مہم میں این جی اوز، ضلعی بلدیاتی اداروں، کارپوریٹ سیکٹر اور کمیونٹی گروپس بھرپور حصہ لیں گے۔ یہ بات کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے گزشتہ روز نیشنل فورم فار انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران بتائی۔

وفد نے کراچی میں صفائی کی انتہائی بد ترین صورتحال، کچرے کو جلانے سے دھواں پھیلنے، شہر میں زہریلے گٹکے کی بچوں اور نوجوانوں میں فروخت، وال چاکنگ، ٹریفک جام، ناجائز تجاوزات اور شجرکاری کے مسائل کے حوالے سے کمشنر کراچی سے ملاقات کی تھی۔ وفد کی قیادت فورم کے صدر محمد نعیم قریشی نے کی اورو فد کے ارکان میں سمن خلیل، انجینئر ندیم اشرف، نیشنل بینک آف پاکستان کے حاجی غلام محمد، ابن حسن، ندیم شیخ ایڈووکیٹ، غلام کبریا، عتیق الرحمن، سلیم مائیکل ایڈووکیٹ، محمود ترین، مصدق عزیز، اقبال رضوی اور دیگر شامل تھے۔

اس موقع پر کمشنر آفس کی ڈائرکٹر روبینہ آصف بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں نیشنل فورم کے صدر محمد نعیم قریشی نے انہیں ماحولیاتی اور شہری مسائل سے آگاہ کیا اور کہا کہ بلدیاتی و دیگر متعلقہ حکومتی اداروں کی کارکردگی اس سلسلے میں مایوس کن ہے اور حکومت سندھ بھی اس معاملے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور ضرورت یہ ہے کہ حکومتی ادارے این جی اوز اجتماعی طور پر شہر کے ماحول کو بہتر بنانے میں اپنی کوششیں کریں۔ کمشنر کراچی نے وفد کے ارکان کی تجاویز و تبادلہ خیال کے بعد بتایا کہ مسائل بہت ہیں مگر اب ہمیں عمل کی ضرورت ہے اورشعور بیدار کرنے کے ساتھ ہمیں آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے اسسٹنٹ کمشنر کو اگر میونسپل مجسٹریٹس کے اختیار دے دیئے جائیں تو اس سے آلودگی کے ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے تعاون سے ہمیں 10 مجسٹریٹس دیئے جارہے ہیں اور ان سے اجلاس اور حکمت عملی طے کرنے کے بعد شہری مسائل پر قانونی کاروائی کی جاسکے گی اور یہ مجسٹریٹس اگلے ہفتے سے کام شروع کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے اعلیٰ افسران کو یہ ہدایت دی جارہی ہیں کہ وہ کچرا جلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کریں۔ ان کے چالان پیش کریں اور سرکاری و نجی اسپتال اپنے فضلے کو باقاعدہ اور محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائیں اور تمام بڑے ہسپتالوں میں اس فضلے کو جلانے کیلئے انسینیٹر نصب کئے جائیں۔ شعیب صدیقی نے بتایا کہ نجی ہسپتالوں کے سربراہوں کا اجلاس اگلے ہفتے طلب کیا جا رہا ہے۔

اس کے بعد ان ہسپتالوں کا معائنہ کیا جائے گا اور قوانین پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔ ٹریفک جام کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ شہر کے بیشتر مقامات پر ٹریفک جام کی شکایات ہیں جس کی وجہ سے ناجائز تجاوزات بھی ہیں اور ڈی آئی جی کراچی ٹریفک کو اس سلسلے ہدایات دی جا رہی ہیں۔ شہر کے علاقوں میں پابندی کے باوجود گٹکے، سپاری، مین پوری، ماواکی فروخت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ضلعی افسران کے پاس اختیارات نہ ہونے اور پولیس کی سرپرستی کے باعث اس پر مکمل پابندی نہیں لگائی جا سکی تاہم اب 10مجسٹریٹس فراہم ہونے کے بعد دوبارہ ان کے خلاف پوری طاقت سے کاروائی کی جائے گی۔

وال چاکنگ کے حوالے سے نیشنل فورم کی تجاویز پر انہوں نے کہا کہ جن کاروباری اداروں، دکانوں ،عا ملوں نے شہر کی دیواروں پر اشتہارات لکھوائے ہیں وہ انہی کے خرچ پر صاف ہوں گے اور اگلے ہفتے سے انکا سروے شروع کر دیا جائے گا اور مذہبی وسیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے ان سے کہا جائے گا کہ وہ شہر کی دیواروں اور ماحول کو خراب نہ کریں بالخصوص فرقہ ورانہ اور سیاسی اشتعال پھیلانے والے نعرے اور عبارت دیواروں پر تحریر نہ کریں۔ کمشنر کراچی نے اس موقع پر ایک چار رکنی سی ایس آر کمیٹی بھی تشکیل دی جو مہم کی نگرانی کرے گی۔