لاہور (جیوڈیسک) صوبائی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ ملزم عمران شروع سے ہی اس محلے میں رہتا تھا لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود کسی نے نہیں پہچانا، واقعے کے بعد ملزم پہلے دو دن غائب رہا۔
رانا ثناء اللہ کا بتانا تھا کہ زینب قتل کیس میں 20 سے 40 سال کی عمر تک افراد کے ڈی این اے کرنے کا فیصلہ ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ فورنزک لیب کے ٹیسٹ کے مطابق عمران ہی اصل ملزم ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران بھی ملزم نے اعتراف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم عمران مستریوں کیساتھ مزدوری کا کام کرتا ہے اور اس کا گھر زینب کے گھر کے پاس ہی تھا۔ ملزم راہ چلتے بچوں کو ٹافی اورکبھی پیسے دے کر ورغلاتا تھا۔ زینب کو والدین سے ملانے کے بہانے لے کر گیا تھا۔
صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دوسرے کیسز میں بھی 100 کے قریب لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کروائے گئے۔ ملزم عمران نے ڈی این اے ٹیسٹ کے دوران بیماری کا بہانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران قصور چھوڑ کر نہیں گیا بلکہ زنیب کی فیملی کیساتھ ملزم کو تلاش بھی کرتا رہا۔