کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا سے قبل مائیک پومپیو دوحہ میں طالبان مذاکرات کاروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ادھر کابل میں متعدد راکٹ حملوں میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو آج ہفتہ 21 نومبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ کے دورے کے دوران افغان حکومت اور طالبان کے مذاکراتی وفود سے الگ الگ بات چیت کریں گے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اپنی حکومت کے آخری دنوں میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
منگل 17 نومبر کو اعلان کیا گیا تھا کہ ٹرمپ 15 جنوری تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2000 تک کم کردیں گے، جس کے بعد افغانستان میں صرف 2500 امریکی فوجی رہ جائیں گے۔ طالبان کی جانب سے اس اعلان کا خیرمقدم کیا گیا لیکن نیٹو کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ جلد بازی سے امن عمل میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔
واضح رہے 20 جنوری کو نئے منتخب ہونے والے صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی عوامی تقریب کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کا دور حکومت بھی اختتام پذیر ہو جائے گا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں راکٹ اور مارٹر حملوں میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک اور اکتیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
افغان وزارت صحت کے مطابق آج ہفتے کے روز شہر کے مختلف علاقوں میں کم از کم 23 راکٹ داغے گئے۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق یہ راکٹ حملے شہر کے چار مختلف انتظامی علاقوں میں کیے گئے۔ انہی میں سے ایک صدارت اسکوائر بھی ہے جہاں افغان نائب صدر امراللہ صالح کا دفتر واقع ہے۔
ابھی تک کسی گروہ نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایک مقامی نیوز چینل کے مطابق طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
افغانستان میں طالبان اور داعش دونوں عسکریت پسند گروپ ملک گیر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران طالبان نے 53 خودکش حملے اور 1250 دھماکے کیے، جن میں 1210 شہری ہلاک اور 2500 زخمی ہوئے۔