تحریر: ریاض احمد ملک میں نے اپنے گذشتہ کالم میں مضاربہ کیس پر قلم اٹھانے کی جسارت کی جس کا ایک خاص رد عمل ہوا نیب نے ہماری آواز پر کاروائی ہی کہی جا سکتی ہر کا آغاز کیا ہے مضاربہ کیس ہے کیا اس کی تفصیل میں جائوں چند علماء کرام نے جن کا تعلق (تبلیغی جماعت) سے ہے نے الیگزر کمپنی کے نام سے اسلامی کاروبار شروع کیا جس کی یمام تر پبلسٹی اسی جماعت کے لوگوں نے بھر پور انداز میں بلائی اور لو کو یہ باور کرایا کہ بنکوں سے جو منافع انہیں ملتا ہے۔
وہ سود اور حرام ہے یہ کمپنی جو منافع دے رہی ہے وہ سود سے پاک ہے اس کے لئے اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بطور ایجنٹ کام کیا اور اس کمپنی سے اپنے لئے تو مراعات حاصل کیں مگر عوام نے دیکھا دیکھی اپنے کروڑوں روپے اس کاروبار میں لگا دئیے اور جب ملک میں مسلم لیگ ن کی حکومت کا قیام ہوا ان لوگوں نے اپنا سرمایا دوسرے ممالک میں بھیجنا شروع کر دیا اور خود بھی ملک سے باہر بھاگ گئے۔
NAB
ان میں سے کطھ لوگ قانوں کی گرفت میں بھی آئے جن پر مقدمات بھی چل رہے ہیں تین چار سالوں میں نیب میں چلنے والے کیس کو سرد خانوں میں ڈال دیا گیا عوام کی چیخ و پکار جیسے ڈوب سی گئی لوگوں نے مایوس ہو کر خود کشی جیسے اقدامات پر سوطنا شروع کر دیا میڈیا کی چیخ و پکار کا بھی کوئی اثر نہ ہوا رقوم کھا کر بھاگنے والے تو بھاگ گئے ان کی ایجنٹ اب بھی عالیشان گاڑیوں میں جب ان لوگوں کے سامنے سے گزرتے ہیں تو یو لگتا ہے ہے جیسے ان کی نے نسی کا مذاق اڑا رہے ہوں عوام کے خون پسینے کی کمائی کت ڈوبنے کا نہ تو حکومت نے نوٹس لیا اور نہ ہے نیب نے بہتر سمجھا کہ ریکوری کر کے عوام کو کچھ نہ کچھ تو دیا جایمگر یہاں تو ڈاکٹر عاصم کیس کو اہمیت دی گئی اور غریب کا خون پسینہ کی کمائی کو اہمیت نہ دی گئی میں نے خود چئیرمین نیب سے رابطہ کیا۔
وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف خادم اعلیٰ میاں شہباز شریف کو لیٹر لکھے مگر کیا مجال کہ کسی کے کانوں پر جوں تک رینگی ہو ڈاکٹر عاصم کیس کو کیوں اہمیت دی گئی کیونکہ اس میں کسی پارٹی کی کردار کشی ہو رہی تھی اور غریب کی دولت کو بھلا کیوں اہمیت دی جاتی ہاں دلچسپ بات تحریر کرتا چلوں میرے خط کے جواب میں جس میں میں نے اس کیس کو اوپن کر کے ریکوری اور رقوم عوام تک منتقل کرنے کی استعدا کی تھی مجھے چئیرمین نیب نے انوکھا جواب دیا کہ شکایات کا وقت ختم ہو چکا ہے پتہ نہیں انہوں نے لوگوں کو کب شکایت درج کرانے کو کہا تھا اب ہماری کاوشیں رنگ لاتی نظر آ رہی ہیں نیب نے ایک بار پھر اس جانب دیکھا ہے اور 29جون کو اس کی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہم ایک بار پھر اپنے کالم کی وساطت سے چئیر مین نیب سے اپیل کروں گا کہ بڑے تو پکڑے ہوئے ہیں ان کے چھوٹے چیلوں کو بھی پکڑا جائے جو لوگوں کی تباہی کا پیش خائمہ ثابت ہوئے۔
RIAZ MALIK
تحریر: ریاض احمد ملک 03348732994 malikriaz57@gmail.com