غریب بھوکے مرنے لگے حکام کو نیند کیسے آتی ہے؟ سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس جواد خواجہ نے آٹے کی قیمتوںمیں اضافے کیخلاف درخواست میں ریمارکس دیے کہ ہماری کوشش ہے کہ غریب عوام تک اناج پہنچایا جائے، مملکت پاکستان میںکیا ہو رہا ہے؟ ہم اس کیس کو پسے ہوئے غریب عوام کی خاطر سن رہے ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی تو درخواست گزار لیاقت بلوچ بھی پیش ہوئے۔ وزارت فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری سیرت اصغر نے بتایا کہ غریبوں کی فلاح کیلیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کام کر رہا ہے، 6 ہزار سے زائد یوٹیلٹی اسٹور لوگوں کو سبسڈی پر اشیا فراہم کرتے ہیں۔

آن لائن کے مطابق جسٹس جواد نے کہا حکومت بتائے کہ کیا غریب کا علاج اس کا مر جانا ہے، لمحہ فکریہ ہے غریب بھوکے مر رہے ہیں اورکسی کو پروا تک نہیں، حکام کی آنکھ کیسے لگ جاتی ہے، ہمیں تو نیند نہیں آتی۔

حکومت نے یوٹیلٹی اسٹور وہاں قائم کیے ہیں جہاں غریب رہتے ہی نہیں، سبسڈی انھیں دی جائے جو حقدارہیں۔جسٹس جواد نے کہا کہ میرے بارے میںکہا جاتا ہے کہ میں تجاوزکررہا ہوں لیکن جس قدر میں اس معاملے میں کرسکا کروں گا، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ غریب عوام تک اشیائے ضرورت کی فراہمی سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے عملی اقدام پر رپورٹ 9 جون کو پیش کی جائے۔