آج یہ با ت ہر عاقل بالغ اور باشعور پاکستانی خُوب جانتا ہے اور کوئی شک نہیں ہے کہ اِس سے ہماری مُلکی تاریخ بھری پڑی ہے کہ گزشتہ 68 سالوں میں جتنے بھی بجٹ آئے ہیں وہ عام آدمی کے لئے نہیں تھے بلکہ اِن میں جتنی مراعات کا تذکرہ کیا گیا وہ سب کی سب عام آدمی کے بجائے امراء اور پہلے سے مراعات یافتہ طبقے کو نوازنے کے لئے تھیں، ہمارے یہاں تو غریب تو بس غربت کی چکی میں پسنے کے لئے پیدا ہوا ہے سوبیچارہ غریب ہر سال وفاقی بجٹ کے ہر بڑے میزانیہ کے بعد آنے والے چھوٹے چھوٹے نشتر نمابجٹوں سے گھائل ہونے اور مرنے کے لئے تورہ گیا ہے۔
آج نوازحکومت کا دوسرا39کھرب 90ارب کابجٹ بھی جس اندازسے پیش کیاگیاہے اِس میںبھی غریبوں سے زیادہ امراء اور مراعات یافتہ اور مُلک کے ٹیکس چور طبقے کو جس اندازسے نوازہ گیاہے اِس کی مثال ہی اور ہے۔ایسے میں مجھے یہ کہنے میں کوئی عارنہیںہے کہ جب میرے مُلک میں پچھلے 68سالوں سے غریب اور عام آدمی کا ستیاناس کرنے کے لئے روز ہی بجٹ آتاہے توپھر سالانہ بجٹ پیش کرنے کی بھلاکیاضرورت ہے؟
بہرحال ..!وفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈار(مسٹربجٹی )نے 3جون کو نئے مالی سال 2014-15 کا 39 کھرب 90 ارب کا وفاقی بجٹ ایوان میں کچھ اِس انداز سے پیش کیا کہ جیسے اِس بجٹ میں عام آدمی کے لئے ریلیف کی بھر مارکردی گئی ہے مگر درحقیقت ایساکچھ نہیں ہے،اِس بجٹ کے ایک ایک حرف اور ایک ایک ہندسے میں عام آدمی کو مایوسیوں اور محرومیوں میں دھکیلنے کا انتظام کیا گیاہے اور آنے والے دِنوں میں قوم خود یہ دیکھ لے گی کہ رواں مالی سال کے دوران ملک میںاکثریت رکھنے والاغریب طبقہ مہنگائی کے شکنجے میں جکڑکرمحرومیوں اور مایوسیوںکے سمندرمیں کس طرح غرق کردیاجائے گا۔
آج یہ بات بھی کون ایساپاکستانی ہوگا..؟کہ جو یہ نہ جانتاہوکہ نوازحکومت نے جب بھی بجٹ پیش کیا اِس میں مُلک کے غریب عوام کو ٹیکسوں کے قیدخانے میں پھینک دیا گیا اور اِسے مہنگائی اور مفلسی کے ایسے ویرانوں میں لے جایا گیا کہ مُلک کا غریب طبقہ اِس ہی میں گم ہوکررہ گیااور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ نواز شریف حکومت کا موجودہ بجٹ بھی اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پیش کیا گیا ہے۔
اِس بجٹ میں بھی مُلک کے غریب طبقے کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دباکررکھ دیاگیاہے اور اِنہیں سبزباغات دیکھاکر وہ مقاصدحاصل کرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے جس کے ثمرات مُلک کے امراء اور مراعات یافتہ طبقے کو تو حاصل ہوں گے مگرمُلک میں اکثریت رکھنے والے غریب طبقے کے حصے میں سوائے ٹھینگے اور خالی خولی لولی پاپ کے کچھ بھی نہیں آئے گا۔
Nawaz Sharif
اِس بجٹ میں غریبوںکی روزمرہ کے استعمال کی اشیاء اجناس خوردونوش پر ٹیکسوں کی مدمیں اضافہ کرکے مہنگائی کو بے لگام چھوڑدیاگیاہے گوکہ نوازشریف کی موجودحکومت میں غریبوں کو سوائے لفظی تسلی کے کچھ نہیں دیاگیاہے،اَب اِسی کو ہی دیکھ لیں کے سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میںاضافے کا پہلے تو اعلان ہی نہیں کیاگیامگر جب اعلان ہوابھی تویہ اُونٹ کے منہ میں زیرہ جتنااضافے کے مترادف ہے اور یہ اِس بات کا غمازہ ہے کہ نوازحکومت سرکاری اور نجی ملازمین اور پینشن یافتہ طبقے کے ساتھ کتنی مخلص ہے۔
اِس بجٹ میں بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری کے آڑمیں سرکاری اداروں کی کوڑیوںکے دام فروخت کرنے کا اعلان کرکے حکومت نے مُلک کو ایسٹ انڈیاکے طرز پر لے جانے کا ارادہ بھی ظاہر کردیاہے جس کی ہر سطح پر بھر پور طریقے سے مذمت کی جانی چاہئے اور حکومت کو قومی اداروں کی فروخت اور نج کاری روکنے کے لئے عوام کو خود قانونی اقدامات کرنے ہوں گے۔۔
آج اِس میں کوئی شک نہیںہے کہ نوازشریف حکومت کا موجودبجٹ صاف طور پر یہ ظاہر کررہاہے کہ اِس بجٹ میں کاروباری طبقے کو نوازنااور عام آدمی کو مسائل کی چکی میںپیسناہے،اگرچہ نوازشریف حکومت اِس عوام دُشمن بجٹ کے بعد دوسرے مالی سال میںداخل توہورہی ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ اِس بجٹ میں بھی نوازشریف کی حکومت مُلک کو قرضوں اور اِن قرضوں پر لگنے والے ٹیکسوں میں جکڑکررکھ دے گی۔
یوں یہ بجٹ کسی بھی صورت مُلک کے لئے منافع کابجٹ ثابت نہیں ہوگا،یعنی یہ کہ نوازشریف حکومت کا دوسرابجٹ بھی مُلک کو قرضوں اور قرضوں پر لگنے والے ٹیکسوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر لے جائے گا۔
اگرچہ آج مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں اپنادوسرابجٹ پیش کردیاہے اَب اِس پر ساری پاکستانی قوم یہ سوچ رہی ہے کہ اقتصادی لحاظ سے کیا یہ بجٹ اقتصادی اور توانائی کے بحرانوں میں دھنسے مُلک اور مفلوک الحال قوم کی خوشحالی اور حقیقی معنوں میں مُلکی معیشت کو استحکام بخش بناسکے گا…؟جس میں اول تاآخر سوائے لفظوں کے خوش نمااستعمال کے کچھ نہیں ہے اوراِسی کے ساتھ ہی قوم یہ بھی سوچ رہی ہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا بنایاہواایسابجٹ جس میں عام آدمی کو ایک رتی کا بھی ریلیف نہیں دیا گیا ہے۔
کیا ایسابجٹ مُلک کے غریب عوام کی تقدیر بدل دے گا…؟اور کیانوازشریف کی یہ حکومت جو نوجوانوں کے ووٹ سے اقتدارمیں آئے ہے کیا نوازحکومت کے اِس بجٹ میں مُلک کے کروڑوں نوجوانوں کے لئے بھی بہتری کا سبب ثابت ہوگا…؟یایہ بجٹ مُلک کے اِن اعلیٰ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں میں مزید محرومی اور مایوسی پیدا کردے گا۔
اِس بجٹ میں غریبوں اور محتاجوں کی مدد کے لئے جن اقدامات کا اعلان کیاگیاہے کیا یہ عملی طور پر بھی ہوتے ہوئے نظرآئیں گے..؟یاغریبوں کو سبزباغ دکھاکر سارے فنڈز نوازاور نوازکے نوازے ہوؤںپر ہی خرچ ہوں گے..؟اور مُلک کا غریب طبقہ کفِ افسوس کے ہی رہ جائے گاجیساکہ گزشتہ 68 سالوں سے ہر بجٹ کے بعد ہوتا آیا ہے۔)