تنم فرسودہ جاں پارہ زہجراں یارسول اللہ دلم پژمردہ آوارہ زعصیاں یارسول اللہ چوں سوئے من گذر آری ،من ِمسکین وناداری فدائے نقش ِنعلینت کنم جاں یا رسول اللہ زجام ِحب تو مستم ،بازنجیر تو دل بستم نمی گویم کہ من بستم سخن داںیارسول اللہ زکردہ خویش حیرانم ،سیاہ شد روزِعصیانم پشیمانم ،پشیمانم ،پشیماں یارسول اللہ چوں بازوئے شفاعت را کشائی بر گنہ گاراں مکن محروم ِجامی را در آں یا رسول اللہ
یا رسول اللہ آپ کے فراق میں میرا تن فرسودہ اور جان پارہ پارہ ہوچکی ہے اور قلب ِحزین معصیت کے سبب بھٹک رہاہے ۔اگر آپ کبھی میری جانب تشریف لائیںتو میں مسکین ناداری وعاجزی سے آپ کی نعلین کے نقوش پر اپنی جان نچھاور کر دوں۔آپ کی الفت کے جام سے مخمور ہوں اور میرا دل آپ کی محبت میں جکڑا ہے۔مجھے سخنوری کا دعویٰ نہیں بلکہ آپ کی محبت کا کمال ہے ۔اپنے کیے پر میں حیران وپشیماں ہوں۔میرے نصیب میرے گناہوں کے باعث سیاہ ہوچکے ہیںجس پہ میں پشیماں ہوں ،پشیماں ہو،پشیماں ہوں۔ آپ دست ِشفاعت گنہ گاروں کے لیے وا کیے ہیں تو جامیکو (شفاعت سے) محروم نہ کیجیے۔
Maulana Jami
شاعر: نور الدین عبدالرحمان جامی ١٨ اگست١٤١٤تا١٧نومبر١٤٩٢ئ