غریب عوام کیلئے۔۔۔۔خودکش بجٹ

 Ishaq Dar

Ishaq Dar

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا جو صرف اور صرف ٹیکس بجٹ، یا غریب عوام کی کے لئے خود کش بجٹ تھا۔ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا جبکہ سگریٹ، سی این جی، سیمنٹ، پنکھے، ٹی وی، اے سی، لوہا، خوردنی تیل اور موبائل فونز مہنگے ہو گئے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہمیں معیشت کی بحالی کے چیلنج کا سامنا ہے، وزیراعظم کے مشکل فیصلوں کی بدولت ملکی معیشت کی سمت درست ہو چکی ہے۔ ملک ترقی کی جانب گامزن ہے، دعویٰ نہیں کرونگا کہ تمام منزلیں طے کر لی ہیں مگر پاکستان پہلے سے بہت زیادہ توانا ہے، اب ترقی کا سفرجاری رہے گا۔یکم جولائی سے 31مئی تک مہنگائی 8.6 فیصد رہی، بجٹ میں محصولات کا ہدف 2810ارب جبکہ خسارہ 1710 ارب رہا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کا اعلان کیا جبکہ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ ایک سے 15گریڈ کے ملازمین کے کنوینس الاونس میں 5 فیصد اضافہ ،1 سے 4 گریڈ کے ملازمین کیلئے انکریمنٹ ،گریڈ 1 سے 15 کیفکسڈ میڈیکل الاونس میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ کے عہدے کو گریڈ 16 سے 17 میں اپ گریڈ کر دیا گیا۔

کم از کم پنشن 5ہزار سے بڑھا کر6ہزار اور مزدور کی اجرت10ہزار سے بڑھا کر12ہزار روپے کردی گئی۔ ملک کی معاشی ترقی کا ہدف 5.1فیصد جبکہ صنعتی ترقی کا ہدف 6.8فیصد رکھا گیا ہے، برآمدات کا ہدف 27ارب ڈالر جبکہ درآمدات کا ہدف 44.2ارب ڈالر مقرر کیا گیا۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق ایف بی آرنے11ماہ میں1955 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔سی این جی پر 17فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز ہے۔اسٹیل کی مصنوعات،درآمدی گاڑیاں ،جنریٹر مہنگے ہو گئے۔ ڈاکٹرز ،وکلاء اور انجینئرز سمیت پروفیشنل پر دس فیصد انکم ٹیکس لگادیا گیا،یو پی ایس سستے ہوں گے۔1800سی سی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سگریٹ اور سگار ،پنکھے،فریزر،لیپ ٹاپ بھی مہنگے ہو گئے۔ بیرون ملک ہوائی سفر پراکانومی کلاس کی ٹکٹوں کو ایڈوانس ٹیکس سے مستثنٰی قرار دے دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عام آدمی کو اس بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں دیا بلکہ مراعات یافتہ طبقوں کو ہی نوازا گیا ہے۔

حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کئے۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 34 فیصد سے کم کر کے 33 فیصد کر دی گئی لیکن سفید پوش طبقہ جن کی سالانہ آمدنی 4 لاکھ روپے سے زائد ہے، اسے کوئی مراعات نہیں دی گئی۔ جن لوگوں کی ماہانہ آمدنی 8 ہزار روپے ہے حکومت ان کا بجٹ بنا کر دے ہم لوگ بجلی کا بل، پانی اور گیس کا بل ادا کرنے کے بعد اپنے بچوں کو کیسے پالیں۔ تعلیم دلانا تو دور کی بات ہے یہاں تو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ اب اگلے مہینے رمضان شروع ہو رہا ہے جس میں مہنگائی کا طوفان آئیگا، حکومت بتائے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ مہنگائی کا طوفان یوٹیلٹی سٹورز یا اتوار اور رمضان بازاروں سے نہیں رک سکتا۔ حکومت ملک میں غریبوں کے ساتھ ساتھ سفید پوش طبقہ کو بھی مراعات دے۔ وفاقی بجٹ انتہائی غیرمتوازن اور غیرحقیقی الفاظ کاگورکھ دھندا ہے، یہ عوام دوست ہے نہ ویمن فرینڈلی، خوشنما وعدوں اور خوشحالی کے خواب دکھا کر عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی گئی ہے مگر عوام اب باشعور ہو چکے ہیں، بجٹ سے مہنگائی بڑھے گی، گھر کا کچن چلانا بھی مشکل ہو جائیگا، بجٹ انتہائی متوازن اور عوامی امنگوں کا ترجمان ہے، بجٹ میں عام آدمی کوکوئی ریلیف نہیں دیا گیا، پرچون فروشوں پر ٹیکس عائد کرنے سے بھی غریب ہی سب سے زیادہ متاثرہوگا۔سرکاری ملازمین نے حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔

Inflation

Inflation

مہنگائی میں 100 فیصد اضافہ ہوا لیکن تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف نامنظور ہے۔ سرکاری ملازمین خو کشیاں کرنے پر مجبور ہورہے ہیں، اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کا حق مانگتے ہیں، اضافہ انہتائی کم ہے چھوٹے ملازمین کی تنگی میں کمی نہیں ہو گی۔ وفاقی بجٹ پر اپوزیشن اور دینی رہنمائوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روایتی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، مایوس کن بجٹ پیش کیا گیا، عوام آئی ایم ایف کی ہدایات پر بننے والا عوام دشمن بجٹ قبول نہیں کرینگے۔ بجٹ میں مٹھی بھر مراعات یافتہ طبقے کو نوازا گیا ہے اور 95 فیصد مجبور اور غریب عوام کو محروم رکھا گیا ہے۔ بجٹ غریب عوام پر خودکش حملہ ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ تیار کیا ہے۔ نئے بجٹ سے عوامی مسائل میں اضافہ ہو گا۔ بجٹ عوام دوست نہیں، ڈار بجٹ ہے۔ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی بڑھے گی۔ بجٹ میں غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا جبکہ (ق) لیگ نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔ پنجاب میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ کی تقریر سے لگتا ہے بجٹ کسی عوامی نمائندے نہیں بلکہ کسی بادشاہ نے رعایا پر نافذ کیا ہے۔ موجودہ حکمرانوں نے عوام دشمن بجٹ پیش کر کے غریب عوام سے کھلی دشمنی کا ثبوت دیا ہے، موجودہ بجٹ غریب عوام کا نہیں بلکہ حکمرانوں کی حمایت کرنے والے مراعات یافتہ طبقے کیلئے ہے۔

بجٹ غریب عوام پر خودکش حملہ کیا گیا، تحریک انصاف اس عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتی ہے، موجودہ حکمرانوں نے عام آدمی کا بجٹ میں معاشی قتل کیا ہے، موجودہ حکومت عام آدمی کو ریلیف دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ موجودہ بجٹ ایک فراڈ بجٹ ہے، غریب آدمی تو ہر روز ایک بجٹ سے گزرتا ہے۔ حکومت نے عوام دشمن بجٹ پیش کر کے غریب عوام کا مذاق اڑایا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ بجٹ انقلابی نہیں وہی روایتی الفاظ ہیں جن کو آگے پیچھے کر کے عوام کو جھوٹی تسلیاں دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ بجٹ میں گھریلو صارفین پر ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز ظلم عظیم ہے۔ علاوہ ازیں سی این جی پر 17 فیصد اور سن فلاور اور کینولا کے بیجوں پر 17 فیصد ٹیکس لگانے سے بھی گھی اور خوردنی تیل مہنگا ہو جائے گا جس سے غریب آدمی کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ وزیر خزانہ نے مایوس کن بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ غریب، مزدور، خواتین، ملازم اور پنشنرز دشمن ہے، وزیراعظم نوازشریف کے دور اقتدار میں غریب اور مظلوم عوام پر یہ دوسرا خوفناک اقتصادی حملہ ہے جس سے غربت ، بے روزگاری اور مہنگائی بڑھے گی۔

ملک میں بجلی اور گیس کے پہلے ہی بدترین بحران ہیں ، ٹیکسوں کا اضافی بوجھ تجارت ، صنعت ، زراعت کے لیے تباہ کن ہو گا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ سارے کا سارا آئی ایم ایف کا ہے۔ جو رکن اسمبلی اپنا ایک کروڑ نہیں مانگ سکتا وہ عوام کے حق کی کیا بات کرے گا۔ قومی خزانہ عوام کی بجائے حکام پر خرچ کیا جاتا ہے، نئے بجٹ سے عوامی مسائل میں اضافہ ہو گا۔ ٹیکس نیٹ میں اضافے اور ٹیکس چوری کا خاتمہ کیے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔ جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی ہونی چاہئے تاکہ کمرتوڑ مہنگائی کا خاتمہ ہو۔ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے وسائل سے بھرپور ملک مسائل سے دوچار ہے۔ مسائل زدہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے تو حکمرانوں کا اقتدار محفوظ نہیں رہے گا۔

بجٹ نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، اسکے ذریعے عوام کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لینے کی کوشش کی گئی ہے۔ حکومت نے پچھلے بجٹ کی طرح نئے سال کے بجٹ میں بھی بڑے بڑے عوامی دعوے کئے ہیں۔ ٹیکس اصلاحات کی بجائے اسے پیچیدہ بنا دیا گیا ہے جس سے مہنگائی بڑھتی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بجٹ میں صرف عوام کا نام ہی استعمال کیا گیا، بجٹ عوام دوست بالکل ہی نہیں، عوام کو لولی پاپ دیا گیا تاہم وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نئے شروع کئے گئے پراجیکٹس پر ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ افراط زر میں کمی لانا حکومت کی کوششوں کا نتیجہ ہو گا۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472