آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ میں 2018 کے الیکشن کی رپورٹنگ کے دوران بھوک اور تھکاوٹ سے نڈھال ہو کر ایک قریبی درمیانے درجے کے ہوٹل میں کچھ کھانے پینے کیلئے پہنچا تو وہاں پر چند ایک افراد جن کے چہروں پر خوشی کے آ ثار نمایاں طور پر نظر آ رہے تھے آپس میں گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ہم نے لاکھ دھمکیوں کے باوجود ملک وقوم کے سپوت عمران خان کو محض یہ سوچ کر ووٹ دیئے ہیں کہ جو صرف اپنے چند ایک ساتھیوں جس میں جہانگیر ترین شاہ محمود قریشی چوہدری محمد سرور شیخ محمد رشید وغیرہ سر فہرست ہیں کے ہمراہ وقت کے حاکمین جو ہمیشہ اپنے آپ کو پائے خان سمجھتے ہوئے قومی لٹیروں کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا دعوی کرتے تھے کو لوہے کے چنے چبوا کر نہ صرف بند سلاسل کروا دیا بلکہ اُن کے تمام ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا اگر حقیقت کے آئینے میں دیکھا جائے تو جو کردار عمران خان اور اُس کے ساتھیوں نے ادا کیا ہے وہ 1947سے لیکر آج تک کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے لیڈر نے نہیں کیا لہذا ہمارے ووٹوں سے اگر عمران خان وزیر اعظم بن جاتا ہے تو یہ یقینا ملک وقوم کی تقدیر کا نقشہ بدل دے گا جبکہ رشوت خور افسران کو نیست و نابود کر دے گا چونکہ ان ناسوروں کی وجہ سے آج اس ملک کا ہر ادارہ خواہ وہ صوبائی ہے یا پھر وفاقی لوٹ کھسوٹ ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کرنے اعلی افسران جو سابقہ مفاد پرست سیاست دانوں کے منظور نظر ہیں کی آ ماجگاہ بن چکے ہیں جس کی ایک چھوٹی سی مثال محکمہ انہار جھنگ کی ہے جس کا ہیڈ کلرک محمد جمیل جو اپنے راشی اعلی افسران کی سر پرستی میں کئی سالوں سے ڈریکولا کا روپ دھار کر ملک وقوم کا خون چوس رہا ہے جس کا منہ مومناں اور کرتوت کافراں جیسے ہے جس کی کرپشن کے چر چے ہر زرو زبان پر عام تو ہیں لیکن اس کے بارے کوئی سائل یا پھر کوئی اہلکار محض اس لیے زبان نہیں کھولتا چونکہ مذکورہ ہیڈ کلرک اپنے مفاد پرست آ قائوں کی سر پرستی میں سائل کو بے عزت جبکہ اہلکار کو کھڈے لائن لگوانے کا ماسٹر ماہنڈ ہے درحقیقت تو یہ ہے کہ یہ وہ ناسور ہے جو کئی سالوں سے محکمہ انہار جھنگ کو دیمک کی طرح چاٹ کر ہڑپ کر رہا ہے۔
یقینا یہ وہ ناسور ہے جو چند روپوں کے حصول کی خا طر اپنے فرض ضمیر اور ایمان کا قتل عام کر کے نہ صرف اپنے محکمے بلکہ مذہب اسلام کے نام پر ایک بد نما داغ بن چکا ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ مذکورہ کلرک نے مذکورہ الیکشن 2018سے چند روز قبل محکمہ انہار جھنگ کی درجہ دوئم اور درجہ چہارم کی نوکریوں جس کی تعداد تقریبا بتیس تھی دینے کے عوض کروڑوں روپے کی بکنگ کی ہے اور وہ بھی قانون اور میرٹ سے ہٹ کر جس کے نتیجہ میں غریب سائل جو میرٹ پر تو آتے تھے لیکن مذکورہ کلرک کی ڈیمانڈ جو کہ لاکھوں روپے تھی دینے سے قاصر ہو کر مذکورہ نوکریوں سے ہاتھ دھو کر بے بسی اور لا چارگی کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ کلرک جو حرام کی کمائی کا رسیلا ہے نے حرام کی کمائی کے حصول کی خا طر سائلوں کے ڈومیسائلوں کی ہیرا پھیری میں کمال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ کلرک نے جھنگ کے ڈو میسائلز پر دوسرے اضلاع کے سائلوں کی تصویریں لگا کر تمام کاغذات لاہور ریفر کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہی کافی نہیں اگر مذکورہ کلرک کی تعنیاتی سے لیکر آج تک کے تمام تعمیراتی اور مرمتی کاموں وغیرہ کا آ ڈٹ کوئی بھی ایماندار اور فرض شناس آ فیسر کرے تو انشاء اللہ تعالی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا وہ افراد یہ باتیں ابھی کر ہی رہے تھے کہ اسی دوران اُن کا ایک ساتھی بول اُٹھا کہ مذکورہ کلرک کا ایکسین محمد رشید تو اپنے آپ کو بڑا ایماندار اور فرض شناس کہتا ہے یہ سننے کے بعد باقی ماندہ افراد کہنے لگے کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور اور کھانے کے اور ہوتے ہیں یہاں آج ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں کہ ایک تاجر نے دوران سفر ایک عربی گھوڑا خریدا جو نہایت ہی خوبصورت اور تندرست تھا تاجر نے گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ایک ملازم رکھا جو گھوڑے کی دیکھ بھال کے ساتھ گھوڑے کو بر وقت خوراک مہیا کرتا ایک ماہ گزرنے کے بعد تاجر نے گھوڑے کو دیکھا تو اُسے گھوڑا کمزور دکھائی دینے لگا جس پر تاجر نے محسوس کیا کہ اُس کا ملازم گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے میں قاصر رہا ہے لہذا اُس نے گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ایک اور ملازم کو رکھ لیا لیکن اس کے باوجود گھوڑا کمزور ہوتا گیا۔
جبکہ دوسری جانب تاجر گھوڑے کی دیکھ بھال کیلئے ملازموں کی تعداد میں اضافہ کرتا چلا گیا بالآ خر گھوڑا ایک دن کمزوری کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیا جس پر تاجر گھوڑے کی موت کا سبب جاننے کیلئے تمام ملازموں کو اکھٹا کیا اور انعام کا لالچ دیکر ملازموں سے گھوڑے کی موت کا سبب جا ننا چاہا جس پر پہلے ملازم نے تاجر کو مخا طب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ نے مجھے ملازم رکھا تو میں گھوڑے کی خوراک میں بیس روپے کی ہیرا پھیری کرتا تھا جب آپ نے دوسرا ملازم رکھا ہم نے ملکر گھوڑے کی خوراک میں چالیس روپے کی ہیرا پھیری کرنے لگے بس آپ اسی طرح ملازموں کی تعداد بڑھاتے گئے اور ہم اسی طرح فی ملازم گھوڑے کی خوراک میں بیس روپے کی ہیرا پھیری کرتے رہے جس کے نتیجہ میں گھوڑا خوراک کی کمی کے باعث کمزوری کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیا بالکل یہی کیفیت مذکورہ کلرک اور اُس کے ہم خیال ایکسین کی ہے جو ملکر حرام کی کمائی کا حصہ بحثیت جسہ کھاتے ہیں۔
لہذا خداوندکریم اپنے پیارے محبوب حضور پاک کے صدقے عمران خان کو کامیابی سے ہمکنار کرے جو وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہو کر ملک وقوم کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے والے مفاد پرست سیاست دانوں اور اُن کے منظور نظر راشی اعلی افسران اور اُن کے خوشامدی اہلکاروں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا اہم کردار ادا کرے اُن افراد کی ان باتوں کو سننے کے بعد میں سوچوں کے سمندر میں ڈوب کر یہ سوچتا ہوا واپس آگیا کہ خداوند کریم کرے ایسا ہی ہو جائے چونکہ آج اس ملک کا ہر فرد ان قومی لٹیروں اور ان کے منظور نظر راشی افسران کی وجہ سے پریشان حال زندگی گزار رہا ہے۔
بک گیا دوپہر تک بازار میں ہر ایک جھوٹ اور میں شام تک یوں ہی ایک سچ کو لیے کھڑا رہا