تحریر: صاحبزادہ نعمان قادر مصطفائی کشور حسین ،پاک سر زمین اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خوبصورت، باوقار اور بلند ہمت عوام کی محرومیوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے کہنا پڑتا ہے کہ ”دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے ”غریب جوں کا توں اور ”جیسے پہلے تھے ”والی پوزیشن پر قائم و دائم ہے نہ تو اُسے بجلی کی سہولت میسر ہے اور نہ اُسے صاف و شفاف پانی کی سہولت دستیاب ہے ،صحت کی سہولتیں تو غریب کی پہنچ سے اِتنی دور ہیں جتنا ”مونٹ ایورسٹ ”کی چوٹی ۔۔۔۔۔۔۔غریب جائے تو جائے کہاں ۔۔۔؟ ہمیشہ غریب عوام کو غربت ،مہنگائی ،بیروزگاری ، بد امنی اور لا قانونیت کی کڑوی گو لیاں ہی کھلائے رکھنی ہیں ،پٹرول تو مل ہی نہیں رہا تھا ،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اب تمام تر ذمہ داری پی ایس او کے ایم ڈی پر ڈال دی ہے قربانی کا بکرا اُنہیں بنایا گیا ہے کروڑوں روپے حکمرانوں کی جیب میں گئے یہ اسلامی جمہوریہ پا کستان کے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ ہر دور حکومت میں لٹیرے اور چور بازاری کے ماسٹر مائنڈ وں نے غریب عوام کے ساتھ ایسا ہی گھنائونا اور بھیانک کھیل کھیلنے کی کوشش کی ہے اور یہ سب کچھ پری پلان طریقے سے ہوتا ہے اس مرتبہ بھی پٹرول مافیا سر گرم عمل ہے اور حزب اقتدار اور اختلاف دونوں کے مفادات وابستہ ہیں اور یہ دونوں ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اور اگر ان کی شخصی حیثیتوں کو کھنگالا جائے تو معلوم ہو گا کہ اقتدار اور اختلاف والوں کی آپس میں بہت گہری رشتہ داریاں ہیں۔
اپنے آپ کو مفادات کی لڑی میں اس طرح پرویا ہواہے کہ گویا ایک دوسرے سے جدا ہو نا ان کے ہاں گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو نا ہے اور ہمیشہ ایک دوسرے کو پرو ٹیکشن دینے کی کو شش کی ہے ان کو عوام سے کوئی غرض نہیں ہے عوام لٹتی ہے ،پٹتی ہے ،مرتی ہے ، جلتی ہے ان کے نزدیک عوام محض کانچ کی ایک گڑیا ہے جب جی چاہا دل کو بہلا لیا اور جب جی اکتا گیا اسی گڑیا کو اپنے ہی ہا تھ سے توڑ دیا آنے والی ہر حکومت نے یہ نعرہ لگا یا کہ غریب عوام کو ریلیف دیا جائے گا اور زندگی کی تمام تر سہو لیات عوام کو ان کی دہلیز پر پہنچائی جائیں گی مگر پا کستانی عوام کی قسمت ہی شاید ماڑی ہے کہ ان کو ہر دور میں سوائے دھکوں ، دھماکوں، ناکوں ، فاقوں اور ظلم و ستم کے کچھ بھی نہ مل سکا اور غربت و مہنگائی اس کا مقدر ٹھہری ،اگر اللہ تعالیٰ اپنا تعارف ,,واللہ خیر الرازقین ،، نہ کرواتا تو آج کشور حسین ، مرکز یقین اسلامی جمہوریہ پا کستان میں آپ کو طبقہ اشرافیہ ہی نظر آتا غریب آدمی کا کہیں نام و نشان بھی نہ ملتا ، یہ تو اللہ تعالیٰ کی قدرت اور صفت ہے کہ وہ شام کو کسی کو بھی خالی پیٹ نہیں سلاتا ، طبقہ امراء اگرایک طرف پرل کا نٹینینٹل کے انواع و اقسام کے مرغ مسلم اور لذیذ ترین کھا نوں سے لطف انداز ہو کرپر سکون نیند سے محروم رہتا ہے تودوسری جانب طبقہ غرباء سو کھی روٹی کو پانی میں بھگو کر چبا چبا کے کھا کراللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر کے میٹھی اور گہری نیند کے مزے لیتا ہے۔
حرص و ہوس کا مارا انسان اللہ تعالیٰ پر توکل کرنا بھو ل گیا ہے اور بقول حکیم الملت قبلہ حکیم ریاض احمد شہیدرحمة اللہ علیہ کہ,,انسان اگر صرف پرندوں ہی سے سبق حاصل کر لے کہ وہ شام کو واپس جب اپنے گھو نسلوں میں جاتے ہیں تو وہ اس بنیاد پر خالی ہاتھ اور چونچ جاتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ صبح رب تعالیٰ ان کی روزی روٹی کا بندوبست فر مادے گا ،،ہمارے حکمران ایسی سوچ سے با لکل کورے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل کرنے کی بجائے امریکہ بہادر کی ذات پر کا مل تو کل کیے ہوئے ہیں اور اسی کو روزی رساں سمجھا ہوا ہے
Poor
حکمرانوں نے سوچ لیا ہے کہ غریب آدمی کا جینا دو بھر کر دینا ہے اور غریب کو کبھی بھی عزت کی زندگی گزارنے کے مواقع مہیا نہیں کرنے اور ہمیشہ اسے ترسا ترسا کے اور رلا رلا کے ما رنا ہے ، گزشتہ روز آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ,,ہمیں موجودہ حکومت سے کوئی تکلیف نہیں ہے ،،صاف ظاہر ہے عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والوں کو مو جودہ حکومت سے کیا تکلیف ہو سکتی ہے کیو نکہ دو نوں کی عیا شیوں اور عشرتوں کے مرا کز مشترکہ ہیں ،تکا لیف میں تو بے چارہ دیہاڑی داراور چو کیدار مبتلا ہے جو دن بھر اور رات بھر مشقت کرنے کے با وجود بھی اپنے بال بچوں کی ضروریوت زندگی پوری کرنے سے قاصر رہتا ہے اور غربت و مفلسی ہروقت ان کی دہلیز پر ڈیرے ڈالے رکھتی ہے نہ تو ان کے بچوں کو ڈھنگ کا سکول مہیا ہو تا ہے اور نہ ہی ان کو صحت کی بنیادی سہو لیات میسر ہو تی ہیں ،غریب بے چارہ پینا ڈول کی گو لی کو ترستا رہتا ہے اور اشرافیہ کے سر میں معمولی سا درد بھی ہو جائے تو جیٹ طیارے حرکت میں آجاتے ہیں اس ملک کا غریب آدمی اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کے لیے 18,18گھنٹے کام کرتا ہے۔
پھر بھی شادی کی بنیادی ضروریات مکمل نہیں کر پاتا جبکہ طبقہ امراء کی بچیوں کی شادیوں پر کرو ڑوں روپے صرف مہندی کی رسم پر سگریٹ کے دھویں کی طرح اڑا دیے جا تے ہیں نواز شریف اور زر داری خاندان نے یہ عہد کر لیا ہے کہ با ری باری کے چکر میں غریب عوام کے سروں کو چکرا دینا ہے اور اسے ایسی گھمن گھیری میں مبتلا کر نا ہے کہ وہ ان کے غلیظ اور کثیف کا رناموں کے خلاف احتجاج بھی نہ کر سکے قوم کو الجھا کے رکھا ہوا ہے اور ملک کو بد امنی کی آما جگاہ بنا نے میں ہمارے حزب اقتدار اور اختلاف والوں کا برابر کا حصہ ہے ،یہ کیسا ملک ہے کہ جس میں ایک طرف اگر غریب آدمی اپنے گھر کو روشن کرنے کے لیے اگر مٹی کا دیا بھی روشن کرنا چا ہتا ہے تو وہ بھی اس کی پہنچ سے دور ہے مگر دوسری طرف طبقہ اشرافیہ کے محلات برقی قمقموں سے شب و روز جگمگا تے رہتے ہیں،ملکی حالات کی طرح ہمارے ضلع لیہ کی غریب عوام بھی کچھ ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے اس سر زمین پر ہمیشہ جاگیر داروں اور سر مایہ داروں نے اپنا ”حقِ حکمرانی ”جتایا ہے اور اب بھی وہی وڈیرے ، لُٹیرے ، موسمی بٹیرے ، ”نہ تیرے نہ میرے ”اور جنہوں نے لگائے ہیں ہمیشہ ”ایوان ِ اقتدار ” کے پھیرے ۔۔۔۔غریب ووٹر کے بل بوتے پر حکمرانی کے مزے لے رہے ہیں یہ لوٹے ، لُٹیرے کبھی تو ”بی بی” کے آگے ماتھا ٹیکتے ہوئے نظر آئے۔
کبھی انہوں نے جنرل مشرف کے آگے ”زانو تلمذ تہہ ” کیے جب اقتدار کے چسکوں نے راتوں کو ”خوابوں میں آکر ستایا تو پھر راتوں رات ہی ”جاتی اُمراء ” کی یاترا کے لیے نکل کھڑے ہوئے اور اب ”نئے پاکستان ” کے بانی خان کے چرنوں میں بیٹھے نظر آتے ہیں بلکہ آنے والے وقتوں میں خان کے ”گِٹے گوڈوں ”’ میں بیٹھے بھی نظر آئیں گے کپتان نے پھر آنے والے الیکشن میں اِنہی موسمی بٹیروں اور لُٹیروں کو انتخابی نشان الاٹ کر کے غریب ورکر ز کو مایوس کرنا ہے اِن جماعتوں کے غریب ورکرز تو پیدا ہی نعرے لگانے کے لیے ہوتے ہیں ہمیشہ سر مایہ دار اور جاگیر دار نے اِن پر حکمرانی کی ہے اور وہی کرتے رہیں گے رہے نام اللہ کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ بھی نعرے لگائیں میں بھی نعرے لگاتا ہوں ۔۔۔جیوے جیوے ، میاں جیوے ۔۔۔۔بھٹو دے نعرے وجن گے ، غریب سارے حکمرانوں کے آگے بھجن گے ”